Welcome to the National Curriculum of Pakistan (NCP) 2023 Feedback Portal.

Here you will find a DRAFT version of curriculum documents for Grades 9-12. Please give your feedback on all material shared.

After feedback is incorporated, the provincial/area Implementation Leads will review the updated draft for consensus and finalization.

Feedback for Grades 9-12 is due on March 30, 2023

The revised Standards for Grades 9-12 will be notified by April 2023. The various education departments may then get the NCP 2023 notified through respective cabinets.


قومی نصاب (اُردو)

نوٹ: نصابی خاکوں میں تشکیلی جانچ کا تعلق دی گئی تعلمی سرگرمیوں سے ہے۔ ہر جماعت کی تعلمی سرگرمیوں میں قومی نصاب کے لازمی موضوعات (ماحول اور ثبات، عالم گیر شہریت،  فروغ کاروبار،  روزمرہ زندگی کی مہارتیں،  ٹیکنالوجی،  باہمی اختلافات/تصادم،  صنفی مساوات ،مشمولیت  (لسانی، معاشرتی اور ثقافتی مفادات، جدا گانہ قابلیت کے حامل، neuro-diversity) اور ہم احساسیت ) کو شامل کرنے کی مثالیں پیش کی گئی ہیں لیکن  دی گئی مثالوں کے علاوہ بھی ان موضوعات کو شامل کیا جا سکتا ہے۔

نصابی خاکہ (جماعت  نہم)

مہارت  (الف): سننا ۔ نہم

معیار (الف):

مختلف سمعی ذرائع سے سنی جانے والی اُردو پر   اپنی توجہ ،  فہم اور ادراک سے معانی کا اکتساب  اور  اظہارِ رائے۔

حاصلات تعلم:

۱۔عمدہ سامع کے طور پر الفاظ ،جملوں، مصروں ،شعروں ،نظموں،گیتوں وغیرہ کے تلفظ، آہنگ،لحن،لے اور ادائی سے شعوری طور پر لطف اٹھا سکیں اور اہمیت کو سمجھ سکیں ۔

۲۔قدرتی آفات اور ہنگامی صورت ِ حال میں اپنے اوردوسروں کے بچاؤ کے لیے  ہدایات سُن کر عمل کر سکیں ۔

۳۔منثور اور منظوم کلام سے متعلق اشارات اور اہم نکات سُن کران کےفہم  کا تجزیہ  کر سکیں۔

۴۔کلام/بات کو   آغاز/ درمیان سےسُن کرنظم ونثرکے مرکزی خیال،نکتے یا تصور  تک رسائی حاصل کر  کے سیاق و سباق کو سمجھنے اور موضوع بیان کرنے کے قابل ہو سکیں۔

۵۔مختلف  سمعی ذرائع (کہانی ، نظم، واقعہ، تقریر، اعلان، خطبہ، گفتگو،  خبر، ڈرامہ، ہدایت  اور فیچر) سے سُن کر عمدہ سامع کے طور پر تیز رفتار سماعت کا مظاہرہ کر سکیں( کمنٹری  ، تبصرے وغیرہ کی صورت میں)۔

۶۔مختلف  سمعی ذرائع (کہانی ، نظم، واقعہ، تقریر، اعلان، خطبہ، گفتگو،  خبر، ڈرامہ، ہدایت  اور فیچر) سے سُن  کر الفاظ  کے اصطلاحی ،مجازی ،کنایاتی معنی تک رسائی  حاصل کر سکیں۔

۷۔ذرائع ابلاغ (خبروں، ڈراموں اور فیچروں) میں اٹھائے گئے اخلاقی ،معاشی، معاشرتی اورثقافتی نکات سن کر اہم نکات مع تبصرہ و تشریح لکھنے/بیان  کرنے کے قابل ہو سکیں۔

علم:

طلبہ سمجھ/ جان سکیں گے:

·     توجہ سے  سماعت

·     تقریر،شاعری ،تشریات ،اعلان،خطبہ ،گفتگو،ڈرامہ،ہدایت ااور فیچر،تشریح ،تبصرہ، تجزیہ اور استحسان و تنقید وغیرہ کے  اصول و ضوابط

·     ادبی، مجازی اور اصطلاحی  مفاہیم تک رسائی

·     سُن کر اپنی رائے قائم کرنا

صلاحیت:

طلبہ اس قابل ہو سکیں گے:

§     رفتار، معیار اورحسن و قبح کے ساتھ سماعت کر سکیں۔

§     اہم نکات اخذ کرسکیں ۔

§     ادبی، مجازی اور اصطلاحی  مفاہیم  سن کر بیان کرنے  کے قابل ہو سکیں۔

§     عبارت کے اجزا سے متعلق معلومات، مشاہدات اور خیالات بیان کرسکیں ۔

§     روزمرہ بول چال (اخلاقی،معاشی،معاشرتی اور ثقافتی امور)   کا تجزیہ کر سکیں ۔

§     روزمرہ بول چال (اخلاقی،معاشی،معاشرتی اور ثقافتی امور)    کا استحسانی اور تنقیدی جائزہ لے سکیں۔

§     ذرائع ابلاغ / نشریات وغیرہ سُن کر تجزیہ کر سکیں ۔

§     ذرائع ابلاغ / نشریات وغیرہ سُن کر استحسانی اور تنقیدی جائزہ لے سکیں۔

§     اپنے تجربے اور رلم کی روشنی کسی کلام کو سن کر تبصرہ کر سکیں۔

§     اپنے تجربے اور علم کی روشنی میں رائے کا اظہار کر سکیں۔

§     مباحثہ سُن کر اہم نکات  پیش کرنے کے قابل ہو سکیں۔

§     نظم ونثرکے مرکزی خیال،نکتے یا تصور  تک رسائی حاصل کر  کے سیاق و سباق کو سمجھنے اور موضوع بیان کرنے کے قابل ہو سکیں۔

§     اخلاقی ،معاشی، معاشرتی اورثقافتی نکات سن کر اہم نکات مع تبصرہ و تشریح لکھنے/بیان  کرنے کے قابل ہو سکیں۔

§     طویل کلام کے اہم نکات،تراکیب ،جملے، مصرعے یا اشعار سن کر بر محل اور بر جستہ استعمال کرسکیں۔

§     اخلاقی ،معاشی، معاشرتی اورثقافتی نکات سن کر استحسان اور تنقیدی گفتگو سمجھ سکیں۔

§     مختلف  سمعی ذرائع (کہانی ، نظم، واقعہ، تقریر، اعلان، خطبہ، گفتگو،  خبر، ڈرامہ، ہدایت  اور فیچر) سُن کر احساس، جذبے اور تاثر کے حوالے سے زبان کے حسن وقبح کا اندازہ لگا سکیں۔

§     عمدہ سامع کے طور پر الفاظ ،جملوں، مصروں ،شعروں ،نظموں،گیتوں وغیرہ کے تلفظ، آہنگ،لحن،لے اور ادائی سے شعوری طور پر لطف اٹھا سکیں اور اہمیت کو سمجھ سکیں ۔

§     کہانی ، نظم، واقعہ، تقریر، اعلان، خطبہ، گفتگو،  خبر، ڈرامہ، ہدایت  اور فیچر سن کر مختصر اور طویل معروضی اور موضوعی سوالوں کے جواب دے سکیں۔

§     ذرائع ابلاغ (خبروں، ڈراموں اور فیچروں) میں اٹھائے گئے اخلاقی ،معاشی، معاشرتی اورثقافتی نکات سن کر تبصرہ اورتجزیہ کر سکیں۔

§     قدرتی آفات اور ہنگامی صورت ِ حال میں اپنے اوردوسروں کی حفاظت کے پیشِ نظر   ہدایات سُن کر عمل کر سکیں ۔

تشکیلی جانچ:

۱۔مختلف قسم کی ہدایات  سُن کر بتائیں کہ کن موقعوں  پر ان پر عمل درآمد کرنا ضروری ہے۔

۲۔ ایسے جملے بولیں جائیں جن میں متشابہ الفاظ استعمال ہو رہے ہوں ۔ اس کے بعد طلبا سے متشابہ الفاظ کا فرق  بتانے کو کہیں۔

۳۔  نشریات سنانے کے بعدخبر سے متعلق معروضی اور موضوعی نوعیت کے سوالات کیے جاسکتے ہیں۔

 

حتمی جانچ:

ثانوی جماعتوں میں طلبہ کے  سننے اور سُن کر سمجھنے کی صلاحیت میں کافی بہتری آچکی ہوتی ہے۔ عام طور سے ان جماعتوں میں طلبہ کے سننے کی صلاحیت کو جانچنا مشکل ہوتا ہے۔ درج ذیل تجاویز کے علاوہ معلم/معلمہ اپنی جماعت کے طلبہ کے معیار کے مطابق ان کی سماعت اور فہم کو جانچنے کے دیگر طریقوں پر عمل کرسکتے ہیں۔  

۱۔   معلم /معلمہ طلبہ کو ایک ایک کر کے اپنے پاس بلائیں  اور ان کو  تین اشعار پڑھ کر سنائیں ۔ خیال رہے کہ یہ اشعار نظم کی مختلف اصناف پر مشتمل ہوں ۔ اس کے بعد طلبہ سے ان اصناف نظم  اورردیف قافیے کی نشاندہی کرنے   کو کہیں۔

۲۔ریکارڈنگ سنانے کے بعد طلبہ سے زبانی  معروضی نوعیت کے سوالات کیے جائیں جن سے طلبہ کے سننے اور فہم کی صلاحیت کا جائزہ لیا جائے۔

۳۔ریکارڈنگ سنانے کے بعد طلبہ کو سوالنامہ دیا جائے ۔ جس میں معروضی /موضوعی سوالات کے ذریعے طلبہ کے سننے اور فہم کی صلاحیت کو جانچا جائے گا۔  

۴۔ طلبہ  کو کوئی رکارڈ شدہ  خبر/تقریر سنائی جائے اوران سے اپنے علم اور تجربے کی روشنی میں  اس پر رائے پیش کرنے کو کہا جائے۔

 

تعلمی سرگرمیاں:

تعلمی سرگرمی نمبر۱:

معلم /معلمہ طلبہ  کو دس دس کے  گروہوں میں تقسیم کریں۔ ہر گروہ کو دائرے کی شکل میں بیٹھنے کی ہدایت دیں۔کمرۂ جماعت میں گنجائش کو مدِّ نظر رکھتے ہوئے دائرے کو وسیع یا  محدود کیا جاسکتا ہے ۔اس کے بعد  معلم/ معلمہ ہر گروہ کے کسی ایک طالب علم کے کان میں کوئی (روز مرہ مہارت سے متعلق اورتلفظ کے اعتبار سے متشابہ  الفاظ والا  ) ادھوراجملہ کہیں اور اسے ہدایت دیں کہ وہ جملہ اپنے برابر میں بیٹھے ہوئے بچے کے کان میں اسی طر ح بولے جیسے اس نے معلم/ معلمہ سے سُنا ہے۔ اس کے بعد ہر بچہ وہی جملہ اپنے برابر میں بیٹھے ہوئے بچے کے کان میں منتقل کرے  ۔ گروہ کا آخری بچہ  باآوازِ بلند وہ جملہ پوری جماعت کے بچوں کے سامنے ادا کرے گا۔ اگر جملے میں زیادہ تبدیلی نہیں آئی ہو تو بچوں کو شاباشی دی جائے ۔ اگر جملہ کافی تبدیل ہوجائے تو انھیں توجہ سے سننے کی اہمیت کے بارے میں بتایا جائے ۔آخر میں معلمہ بچوں سے کچھ سولات کریں۔   جملہ درج ذیل ہوسکتا ہے۔

’’یہ ہار تو الٹا اُن کے گلے کا ہار ۔۔۔۔‘‘

 

تعلمی سرگرمی نمبر۲:

طلبہ کو جوڑیوں میں تقسیم کریں ۔کسی انٹرویو کی رکارڈنگ سنانے کے بعد معلم /معلمہ  طلبہ کے سننے کی صلاحیت اور فہم کو جانچنے کے لیے انھیں ایک دوسرے کا انٹرویو کرنے کا کہہ سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ طلبہ  کے فہم اور سننے کے جائزے کے لیے درج ذیل سوالات کیے جاسکتے ہیں۔

×       انٹرویو کرنے والے کا کیا نام ہے؟

×       انٹرویو  دینے والی شخصیت کا تعلق  زندگی کے کس شعبے سے ہے؟

×       آپ کواس انٹرویو میں  کیا بات منفرد لگی؟

×       اگر آپ کو ان سے انٹرویو کرنے کا کہا جائے تو آپ (انٹرویو میں کیے گئے ) کو ن سے سوالات کریں گے ؟

×       اگر آپ کو ان سے انٹرویو کرنے کا کہا جائے تو آپ (انٹرویو میں کیے گئے ) کو ن سے سوالات نہیں کریں گے؟

 

 

 

مہارت (ب): بولنا  - نہم

معیار  (ب): درست قواعد ، تلفظ اور زبان کے اُتار چڑھاؤ کے ساتھ مکمل جملوں میں مختلف صورت حال کے مطابق گفتگو، اپنے مؤقف، مدعا، رائے ( ما فی الضمیر) کا مدلل بیان، کسی موضوع پر چند جملے یا مربوط اور منظم تقریر

حاصلات تعلم:

طلبہ:

۱۔ کسی بات، پیغام، کلام، نشریات ،کہانی،مکالمے  کو سن کر انہی لفظوں میں دہراسکیں۔

۲۔طویل کلام /بات درمیان سے سن کر  اپنے حافظے سے تسلسل کے ساتھ اہم نکات بتاسکیں۔

۳۔اپنی گفتگو یا اظہار خیال (اخلاقی،معاشی،معاشرتی اور ثقافتی امور،تقریبات یا مناظر فطرت کے بیان میں ) میں مناسب ،موزوں الفاظ  اورقواعد، تراکیب ، جملے،روزمرہ اور بامحاورہ زبان  استعمال کرسکیں۔

۴۔اپنی گفتگو یا کسی بھی  میں احساس، جذبے اور تاثر کے حوالے سے شدت اورلہجے کے  زیر وبم کا لحاظ رکھ  کرڈرامائی کیفیات ادا کرسکیں۔

۵۔کسی تحریر/تقریر پر استحسانی و تنقیدی گفتگو کرسکیں۔

۶۔ذرائع ابلاغ (خبروں، ڈراموں اور فیچروں) میں اٹھائے گئے اخلاقی ،معاشی، معاشرتی اورثقافتی نکات سن /پڑھ کر اہم نکات مع تبصرہ و تشریح بیان کرنے کے قابل ہو سکیں۔

۷۔کسی بھی ادبی علمی یا صحافتی موضوع پر اپنے مطالعے ، تجربے اور مشاہدے کی روشنی میں سامعین  کے سامنے درست تلفظ، لب ولہجے  اور اعتمادکے ساتھ زبانی(فی البدیہہ اوریادکی ہوئی )تقریر کرسکیں۔

۸۔مباحثوں ، مذاکروں میں موضوع کے حق یا مخالفت میں حصہ لے سکیں۔

۹۔ قدرتی آفات اور ہنگامی صورت ِ حال میں دوسروں کوبچاؤ کی تدابیر بتاسکیں۔

۱۰۔قدرتی وسائل کے درست استعمال کی اہمیت سے آگاہ کرسکیں۔

 

علم:

طلبہ سمجھ/ جان سکیں گے:

·     خیالات اور مشاہدات کا ادراک

·     معلومات کا تسلسل  کیا ہے

·     درست قواعد  اور حرکات و سکنات کا لحاظ

·     درست تلفظ کا استعمال

·     تقریر  کرنے کا پُر اعتماد انداز

·     تقریر،شاعری ،تشریات ،اعلان،خطبہ ،گفتگو،ڈرامہ،ہدایت ااور فیچر،تشریح ،تبصرہ، تجزیہ اور استحسان و تنقید وغیرہ کے  اصول و ضوابط

·     ادبی، مجازی اور اصطلاحی  مفاہیم تک رسائی اور ان کا بیان کرنا

·     سُن کر اپنی رائے قائم کرنا

 

صلاحیت:

طلبہ اس قابل ہو سکیں گے:

§     بات ،پیغام ،کلام، نشریات ،کہانی ، مکالمے کو سن /پڑھ کر اہم نکات بیان کرسکیں۔

§     منثور اور منظوم کلام (کہانی ، نظم، واقعہ، تقریر، اعلان، خطبہ، گفتگو،  خبر، ڈرامہ، ہدایت  اور فیچروغیرہ) سن کر مرکزی خیال بیان کرسکیں۔

§     مختلف موضوعات سے متعلق اپنے مشاہدات، معلومات،  خیالات  اوراحساسات کو  تسلسل سے بیان کرسکیں۔

§     مختلف موضوعات پر مناسب ،موزوں الفاظ  اورقواعد، تراکیب ، جملے،روزمرہ اور بامحاورہ زبان   استعمال کر سکیں۔

§     اپنی گفتگو یا کسی بھی  میں احساس، جذبے اور تاثر کے حوالے سے شدت اورلہجے کے  زیر وبم  اورحرکات وسکنات کے ساتھ زبانی اظہار کرسکیں۔

§     منثور اور منظوم کلام کی  در ست تلفظ اورآہنگ کے ساتھ پڑھ کرسکیں۔

§     کسی بھی موضوع پہ  پُر اعتماد انداز میں   تقریر کرسکیں۔

§     کسی بھی منثور اورمنظوم کلام پر اپنے جذبات و احساسات کا  مربوط زبانی اظہار کرسکیں۔

§     ڈرامہ /کہانی دیکھ اور پڑھ کر اس کے کرداروں اور اخلاقی تنائج سے متعلق اظہارِ خیال کرسکیں۔

§     مشاہدے میں آنے والے فطری مناظر  کے محاسن کے بارے میں بات کرسکیں۔

§     ذرائع ابلاغ میں پیش کیے جانے والے  اخلاقی، معاشی و معاشرتی حوالے سے خبروں، ڈراموں، فیچروں اور دستاویزی فلموں سے متعلق گفتگو کرسکیں۔

§     روز مرہ زندگی کے مسائل و واقعات پر  اپنے تجربات و مشاہدات کی روشنی میں بات چیت میں حصہ لے سکیں۔

§     مختلف واقعات ، تقریبات، تہوار وں کا احوال جزئیات کے ساتھ بیان کرسکیں۔

§     مختلف معاشرتی کرداروں کے مثبت اور منفی پہلوؤں پر رائے دے سکیں۔

§     قدرتی آفات اور ہنگامی صورت ِ حال میں دوسروں کوبچاؤ کی تدابیر بتاسکیں۔

§     قدرتی وسائل کے درست استعمال کی اہمیت سے آگاہ کرسکیں۔

§     کسی بھی کلام اور تحریر پر استحسانی و تنقیدی گفتگو کرسکیں۔

§     کسی بھی تحریر /تقریر پر تبصرہ کر سکیں۔

§     کسی بھی تحریر /تقریر کا تجزیہ کر سکیں۔

§     دیے گئے موضوع پر بحث و مباحثہ میں حصہ لے سکیں۔

§     اپنے علم اور تجربے کی روشنی میں  رائے کا اظہار کر سکیں

 

تشکیلی جانچ:

۱ ۔معلم/  معلمہ گفتگو کے دوران بچوں کے فہم اور مکالمے کی صلاحیت کو جانچیں گے۔اس کے لیے  درج ذیل افعال کو مدِّ نظر رکھا جاسکتا ہے۔

×       فائدے اور نقصانات بتانا

×       تجاویز دینا

×       ماضی میں جھانکنا

×       امکانات تلاش کرنا

×       مزید معلومات کا حصول اور خیالات کی توسیع کرنا

×       اتفاق اور اختلاف کا اظہار کرنا

 

۲۔  طلبہ کو حکایت سنانے کے بعد ان سے کچھ معروضی اور موضوعی نوعیت کے سوالات کیے جاسکتے ہیں۔ اس کے بعد انھیں حکایات کا مرکزی خیال بیان کرنے کو کہا جائے۔ جب چند طلبہ سے مرکزی خیال سن لیا جائے تو دیگر طلبہ کو مرکزی خیال سے متعلق اپنی رائے پیش کرنے کو کہا جائے۔ اگر کوئی طالب علم اختلاف ِ رائے  کرے تو اسے مرکزی خیال بیان کرنے کا موقع دیا جانا چاہیے۔

 

۳۔ معلم /معلمہ چند موضوعات کا انتخاب کریں ۔ موضوعات  قومی نصاب میں دیے گئے موضوعات سے متعلق ہونے چاہئیں ۔طلبہ سے تقریرکرنے کے ضابطہ معیار  پر گفتگو کی جائے تاکہ اُنھیں معلوم ہو کہ اُن سے کیا توقع کی جا رہی ہے۔طلبہ کو تیاری کے لیے چند دن دیں ۔ ہر طالب علم کےپاس تقریر کرنے کے لیے ڈیڑھ منٹ کا وقت ہوگا۔ وقت کا خیال رکھنے کے لیے ایک اسٹاپ واچ  (اگر میسر نہ ہو تو کسی بھی  گھڑی سے کام لیا جاسکتا ہے)موجود ہو ۔

موضوع کا تعارف

موضوع سے مطابقت

امثال اور  دلائل

تقریر کا مواد

لب ولہجہ

اختتام

 

 

 

 

 

 

 

 

تقریر کے موضوعات درج ذیل ہوسکتے ہیں۔

×  سائبر بولینگ (ٹیکنالوجی )

×  سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں  ہے(ہم احساسیت)

 

حتمی جانچ:

۱۔ بولنے کی حتمی جانچ کے لیے معلم/معلمہ طلبہ کو باری باری اپنے پاس بلائیں ۔ انھیں کسی  منظر/مقام /کردار کی  ایک تصویر  یا موازنے کی غرض سے دو تصاویر دکھائیں ۔انھیں تصویر سے متعلقہ سوالات کے جوابات دینے  پر جانچا جائے ۔

ضابطہ معیار: تصویر سے متعلق اعتماد  اور درست لہجے کے ساتھ  بیان کرنا، کلید ی نکات کی شناخت کرنا ،مناسب الفاظ میں اظہار رائے کرنا اور اپنے تاثرات پیش کرنا، میعاری اور غیر میعاری لفظ ، محاورے ، فقرے اور جملے کے معنوں کی سمجھ ہونا اور اظہار کرنا،۔

 

۲۔ معلم / معلمہ طلبہ کو باری باری اپنے پاس بلائیں۔ انھیں روزمرہ زندگی سے متعلق کوئی صورتِ حال یا عنوان دیں ۔ طالب علم کو موضوع سے متعلق سوچنے اور خیالات کو یکجا کرنے کے لیےایک منٹ کا وقت دیں۔  طالب علم سے  چند جملوں (جماعت کے معیار کے مطابق) اظہارِ خیال کرنے کو کہیں۔ اس دوران  درج ذیل خاکے میں دیے گئے معیارات کی مدد سے طالب علم کے بولنے کی صلاحیت کی جانچ کی جاسکتی ہے۔

موضوع سے مطابقت

طرزِ بیان

ذخیرہ الفاظ

قواعد کی درستی

لب ولہجہ

میزان

 

 

 

 

 

 

 

تعلمی سرگرمیاں:

تعلمی سرگرمی نمبر۱:

معلم/ معلمہ گفتگو کا آغاز کرتے ہوئے طلبہ سے کہیں: ’’  میں آپ کو کچھ  صورتِ حال کے بارے میں  مختصراًبتاؤں گا/گی،  جو میرے ساتھ پیش آئیں ۔ آپ کو صورتِ حال کے بارے میں مزید جاننے اور رائے قائم کرنے کے لیے مجھ سے سوالات کرنے ہوں گے۔ گفتگو کو صحیح سمت میں آگے بڑھانا آپ کی ذمہ داری ہے۔ ‘‘ اس کے بعد معلم/معلمہ صورتِ حال کے بارے میں بتائیں گے اور گفتگو کے دوران طلبہ کے  فہم اور مکالمے کی صلاحیت کو جانچیں گے۔

صورتِ حال:

×       ایک ہم جماعت کا دوسرے شہر تبادلہ ہو رہا ہے۔اس کے چلے جانے سے  مجھے ایک خلا محسوس ہو رہا ہے۔ میری سمجھ میں نہیں آرہا کہ میں کیا کروں۔

×       ہمارے بزرگ ہیں کہ ان کے دور میں ہر چیز آج سے کہیں زیادہ بہتر تھی۔ میں سوچتا ہوں کہ یہ کیسے ممکن ہوسکتا ہے؟

×       مجھ سے ایک راہ گیر نے کچھ پیسوں کی مدد کا تقاضہ کیا ۔میں نے سوچا کہ کیا یہ واقعی ضرورت مند ہے؟

 

تعلمی سرگرمی نمبر۲:

 طلبہ کو مختلف شعبہ ہائے زندگی  سے متعلق شخصیات کا  شائع شدہ انٹرویو بطور نمونہ  پڑھنے کے لیے دیں ۔ طلبہ کو جوڑوں میں تقسیم کریں  اور انھیں ایک دوسرے کا انٹرویو کرنے کو کہیں۔انٹرویوکرنے اور دینے والے طالب علم کو مختلف شعبہ ہائے زندگی سے متعلق کوئی کردار  منتخب کرنے کو کہیں (جس کا انٹرویو اس  نے پڑھا ہو)،  مثلاً:  ادیب، شاعر، ڈاکٹر، سائنس دان،صحافی وغیرہ۔ ایک طالب علم سوال کرے اور دوسرا جواب دے۔ انٹرویو میں منتخب کردہ شخصیات کے مطابق سوالات اور جوابات ہونے چاہئیں۔

 

 

 

مہارت(ج):پڑھنا- نہم

معیار (ج ):

عبارت کو ادبی اور علمی امتیاز کے ساتھ   لغوی و اصطلاحی مفہوم کو سامنے رکھ کر پڑھنا، عمومی مطالعہ کی عادات میں تیز رفتاری کا عنصر پیدا کر نا ، تلفظ اور روانی کے ساتھ پڑھائی۔ سوالات کے مربوط جوابات اور علم البیان اور دیگر محاسن کا علم حاصل ہونا

 

حاصلات تعلم:

طلبہ اپنی جماعت کے معیار کے مطابق  :

۱۔ عبارت کو  اس کے اسلوب، مقصود اور بیان کو پیش نظر رکھتے ہوئے خاص مقاصد کے لئے پڑھ سکیں۔

۲۔ نظم و نثر کو فہم کے ساتھ   پڑھ کر متعلقہ سوالات(براہِ راست ، بالواسطہ اور وسیع النظری ) کے جوابات  دے سکیں  ۔

۳۔ مصنف/شاعر  کی تکنیک ،مقصداور طرز ِ  اسلوب  پر  مبنی سوالات کے جوابات دے سکیں۔

۴۔ ادبی و غیر ادبی    (نظم و نثر ) انتخاب پڑھ کر اس میں موجود معلومات اخذ کر سکیں اور استعمال کر سکیں۔

۵۔ مختلف مقاصد کے لئے مرتب کی گئی تحاریر (روداد، مضامین ، سفر نامہ ، خطوط، ادارئیے، خبریں، رپورٹ ، اشتہار   وغیرہ )  پڑھ سکیں اور مقصد کی ترجمانی کر سکیں۔

۶۔ مختلف مقاصد کے لئے مرتب دفتری  اور عدالتی مواد ( داخلہ فارم ، رجسٹری برائے کرایہ ، اقرار نامہ برائے  تعلیمی اسناد ، دعوت نامہ، تقرر نامہ  ، رسیدبرائے خریداری ، ملازمت ، تہنیت نامہ ،  عرضی ۔

 ۷۔ عدالتی حکم نامہ ،  ضمانتی مچلکے وغیرہ) پر مبنی متن پڑھ سکیں اور اس کے مقصد و تحریر کی اہمیت سے واقف ہو سکیں۔

۸۔ افسانوی و غیر افسانوی متن کے حوالے سے نامانوس الفاظ، محاورات، ضرب  الامثال ،  مترادفات اور مرکبات پر  مشتمل فقرات پڑھنا،سمجھنااور استعمال کرسکیں۔

۹۔ مختلف نثری اصنافِ ادب(کہانی  ،داستان ،         افسانہ،  ڈرامہ اور ناول   )  پڑھ کر ان کے  طرزِ تحریر سے واقف ہونا  اور  ان  کےادبی اسلوب     میں امتیاز کرسکیں۔

۱۰۔  مختلف منظوم اور منثوراصنافِ ادب پڑھ کر مصنفین  کے  طرزِ تحریر  کی شناخت کرنا اور  طرزِ تحریر کے   اثرات و نتائج  پر تبصرہ  پیش  کرسکیں۔

۱۱۔  پڑھے گئے  متن کے کسی حصے کو دُہراتے ہوئے حوالوں اور  دلائل  کے ساتھ  اظہارِ رائے کرسکیں۔

۱۲۔  تراجم کی صورت میں عالمی ادب سے واقفیت حاصل کرتے ہوئے  مختلف ثقافتوں کا تجزیہ کرنا اور اپنی ثقافت سے موازنہ کرسکیں۔

۱۳۔  قارئین کی ضرورت ،   مختلف عبارات  کی غرض و غایت اورساخت کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے ان  کا مناسب اور محتاط موازنہ کرسکیں۔

    ۱۴۔  کہانی/مضمون/افسانہ/ڈرامہ     کی ساخت کو شناخت کرتے ہوئے ان پر ہدایت کے مطابق کام کر سکیں( پیراگراف ، کرداروں کا تعارف، ابتدا، مناظر کا بیان، اختتام)۔

۱۵۔  مختلف مصنفین  کی تحریروں،  ادب  پاروں کو پڑھ کر اس دور کی تاریخ سے واقف ہوسکیں کہ جس دور میں یہ تحریریں لکھی  گئیں۔

۱۶۔  مختلف  شعراء کی نظموں،  ادب  پاروں کو پڑھ کر اس دور کی تاریخ سے واقف ہو سکیں  ، جس دور میں یہ شاعری کی گئی۔

۱۷۔  شعری ادب میں  مطلع اورمقطع  کا  فرق  سمجھ سکیں  اور شناخت کر سکیں۔

۱۸۔  کسی بھی نثر پارے / نظم میں موضوعات کی شناخت کرتے ہوئے   اس  کی  تفصیلی وضاحت  کرسکیں  اور اپنی رائے کا اظہار کرسکیں۔

۱۹۔  کسی بھی نظم  کو پڑھ کر اس کے اشعار کی حوالوں   کے ساتھ تشریح  کرسکیں اور اس پر  اپنی ذاتی رائے دیتے ہوئے تنقید  و    تبصرہ کرسکیں۔

۲۰۔  دو نثر پاروں یا        دو نظموں کا موازنہ کرسکیں  اور مصنف / شاعرکا اندازِ        بیان سمجھ کر اس پر تبصرہ کرسکیں۔

۲۱۔  مختلف تحاریر پڑھ کر اس  میں سے  عالمی مسائل کی نشاندہی کرسکیں  اور ان کے حل کے لئے تجاویز پیش کرسکیں۔

۲۲۔  عالمی ثقافتوں ، معاشرتی معاشی  و سماجی رابطوں  کے لئے مختلف  تحاریر کو پڑھ سکیں  اور ان سے معلومات حاصل کرسکیں ۔

۲۳۔  کسی ڈرامہ کو پڑھتے ہوئے  اس  میں  موجود مکالمے   کو کردار کے مطابق تاثر کے ساتھ  اداکرسکیں۔

۲۴۔   مختلف  معلومات  اور تصورات کا تجزیہ کرکے ان پر تنقید کر سکیں اور اس بات پر تبصرہ کرسکیں کہ یہ  معلومات اور  تصورات مختلف عبارتوں میں کس طرح پیش کی گئی ہیں۔

۲۵۔  لائبریری کی درجہ بندی اور فہرست کی ترتیب کو سمجھ سکیں  اور ان کا استعمال  سے واقف ہو سکیں۔

۲۶۔  ڈجیٹل لائیبری کو بروقت استعمال کر سکیں۔

۲۷۔  اردو میں رائج  دوسری زبانوں کےالفاظ  کا   درست اور مؤثر  استعمال کرسکیں۔

۲۸۔  مفہوم برقرار رکھتے ہوئے متفرق طریقوں سے  عبارت  یا  جملوں میں تبدیلی کرسکیں  اور انہیں  مزید آگے بڑھا سکیں۔

۲۹۔  عبارت   پڑھتے ہوئےتمام  علاماتِ    اوقاف کا مؤثر اور برمحل استعمال  کر سکیں۔

۳۰۔  متن پڑھ کر خیالات، آرا اور رویّوں کا آپس میں تعلق سمجھ  سکیں۔

 

علم:

طلبہ سمجھ/ جان سکیں گے:

·    عبارت کو  اس کے اسلوب، مقصود اور بیان کو پیش نظر رکھتے ہوئے خاص مقاصد کے لئے  پڑھنا

·    منتخب نظم و نثرکا فہم (براہِ راست ، بالواسطہ اور وسیع النظری )  حاصل کرنا    اور مصنف/شاعر  کی تکنیک ،مقصداور طرز ِ  اسلوب   سے واقف ہونا

·    افسانوی و غیر افسانوی اصنافِ ادب کے طرزِ اسلوب  سے آگاہی حاصل کرنا

·    روزمرّہ ، دفتری اور عدالتی امور کی دستاویزات کے متون کی شناخت  ہونا

·    عام استعمال میں شا مل روزمرّہ / محاورات / کہاوتوں / ضرب الامثال کا فرق اور  مفہوم  واضح ہونا

·    مختلف تراجم کے مطالعہ سے دیگر ثقافت اور تہذیبوں سے آگاہی

·    منتخب شعراء اور مصنفین کا تعارف حاصل کرنا اور ان کے ادوار کے حالات و واقعات سے آگاہ ہونا

·    منتخب نثری اور شعری محاسن اور ان کے استعمال کی اہمیت کو جاننا

·    تحریر سے معنی اخذ کرنا اور بامقصد طور سے تشریح ، تبصرہ ،تلخیص وضاحت ، خلاصہ  وغیرہ کے لئے استعمال کرنا

·    موجودہ دور کے عالمی مسائل سے آگا ہ ہونا

·    لائبریری کی درجہ بندی اور فہرست کی ترتیب کو سمجھنا اور ان کا استعمال  سے واقف ہو نا

·    ڈجیٹل لائیبریری کو بروقت استعمال کرنا

·    علاماتِ اوقاف  کے تاثر کو تحریر میں شناخت  کرنا

صلاحیت:

طلبہ اس قابل ہو سکیں گے:

§   عبارت کو  اس کے اسلوب، مقصود اور بیان کو پیش نظر رکھتے ہوئے خاص مقاصد کے لئے پڑھ سکیں۔

§   مصنف/شاعر  کی تکنیک ،مقصداور طرز ِ  اسلوب  پر  مبنی سوالات کے جوابات دے سکیں۔

§   ادبی و غیر ادبی    (نظم و نثر ) انتخاب پڑھ کر اس میں موجود معلومات اخذ کر سکیں اور استعمال کر سکیں۔

§   مختلف مقاصد کے لئے مرتب کی گئی تحاریر (روداد، مضامین ، سفر نامہ ، خطوط، ادارئیے، خبریں، رپورٹ ، اشتہار   وغیرہ )  پڑھ سکیں اور مقصد کی ترجمانی کر سکیں۔

§   مختلف مقاصد کے لئے مرتب دفتری  اور عدالتی مواد ( داخلہ فارم ، رجسٹری برائے کرایہ ، اقرار نامہ برائے  تعلیمی اسناد ، دعوت نامہ، تقرر نامہ  ، رسیدبرائے خریداری ، ملازمت ، تہنیت نامہ ،  عرضی ، عدالتی حکم نامہ ،  ضمانتی مچلکے وغیرہ) پر مبنی متن پڑھ سکیں اور اس کے مقصد و تحریر کی اہمیت سے واقف ہو سکیں۔

§   افسانوی و غیر افسانوی متن کے حوالے سے نامانوس الفاظ، محاورات، ضرب  الامثال ،  مترادفات اور مرکبات پر  مشتمل فقرات پڑھ سکیں ،سمجھ سکیں اور استعمال کرسکیں۔

§   مختلف نثری اصنافِ ادب(کہانی  ،داستان ،         افسانہ،  ڈرامہ اور ناول   )  پڑھ کر ان کے  طرزِ تحریر سے واقف ہوسکیں   اور  ان  کےادبی اسلوب     میں امتیاز کرسکیں۔

§   مختلف منظوم اور منثوراصنافِ ادب پڑھ کر مصنفین  کے  طرزِ تحریر  کی شناخت کرسکیں  اور  طرزِ تحریر کے   اثرات و نتائج  پر تبصرہ  پیش  کرسکیں۔

§   پڑھے گئے  متن کے کسی حصے کو دُہراتے ہوئے حوالوں اور  دلائل  کے ساتھ  اظہارِ رائے کرسکیں۔

§   تراجم کی صورت میں عالمی ادب سے واقفیت حاصل کرتے ہوئے  مختلف ثقافتوں کا تجزیہ کرسکیں  اور اپنی ثقافت سے موازنہ کرسکیں۔

§   قارئین کی ضرورت ،   مختلف عبارات  کی غرض و غایت اورساخت کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے ان  کا مناسب اور محتاط موازنہ کرسکیں کہانی/مضمون/افسانہ/ڈرامہ     کی ساخت کو شناخت کرتے ہوئے ان پر  ہدایت کے مطابق کام کر سکیں( پیراگراف ، کرداروں کا تعارف، ابتدا، مناظر کا بیان، اختتام)۔

§   مختلف مصنفین  کی تحریروں،  ادب  پاروں کو پڑھ کر اس دور کی تاریخ سے واقف ہوسکیں کہ جس دور میں یہ تحریریں لکھی  گئیں۔

§   مختلف  شعراء کی نظموں،  ادب  پاروں کو پڑھ کر اس دور کی تاریخ سے واقف ہو سکیں ، جس دور میں یہ شاعری کی گئی۔

§   شعری ادب میں  مطلع اورمقطع  کا  فرق  سمجھ سکیں  اور شناخت کر سکیں۔

§   کسی بھی نثر پارے / نظم میں موضوعات کی شناخت کرتے ہوئے   اس  کی  تفصیلی وضاحت  کر سکیں اور اپنی رائے کا اظہار کرسکیں۔

§   کسی بھی نظم  کو پڑھ کر اس کے اشعار کی حوالوں   کے ساتھ تشریح  کر سکیں اور اس پر  اپنی ذاتی رائے دیتے ہوئے تنقید  و    تبصرہ کرسکیں ۔

§   دو نثر پاروں یا        دو نظموں کا موازنہ کر سکیں اور مصنف / شاعرکا اندازِ        بیان سمجھ کر اس پر تبصرہ کرسکیں۔

§   مختلف تحاریر پڑھ کر اس  میں سے  عالمی مسائل کی نشاندہی کرسکیں اور ان کے حل کے لئے تجاویز پیش کرسکیں۔

§   عالمی ثقافتوں ، معاشرتی معاشی  و سماجی رابطوں  کے لئے مختلف  تحاریر کو پڑھ سکیں اور ان سے معلومات حاصل کر سکیں۔

§   کسی ڈرامہ کو پڑھتے ہوئے  اس  میں  موجود مکالمے   کو کردار کے مطابق تاثر کے ساتھ  اداکرسکیں۔

§   مختلف  معلومات  اور تصورات کا تجزیہ کرکے ان پر تنقید کر سکیں اور اس بات پر تبصرہ کرسکیں کہ یہ  معلومات اور  تصورات مختلف عبارتوں میں کس طرح پیش کی گئی ہیں۔

§   اردو میں رائج  دوسری زبانوں کےالفاظ  کا   درست اور مؤثر  استعمال کرسکیں۔

§   مفہوم برقرار رکھتے ہوئے متفرق طریقوں سے  عبارت  یا  جملوں میں تبدیلی کر سکیں اور انہیں  مزید آگے بڑھا سکیں۔

§   عبارت   پڑھتے ہوئےتمام  علاماتِ    اوقاف کا مؤثر اور برمحل استعمال  کر سکیں۔

§   متن پڑھ کر خیالات، آرا اور رویّوں کا آپس میں تعلق سمجھ  سکیں۔

 

تشکیلی جانچ:

۱۔جب طلبہ افسانہ/ڈرامہ /اقتباس  ایک بار پڑھ چکے ہوں تو ان سے ڈرا مے /اقتباس/ افسانے سے متعلق معروضی اور موضوعی نوعیت کے سوالات کریں۔ یا دورانِ پڑھائی انہیں   مختلف حصوں پر بک مارک تیکنیک  استعمال کرتے ہوئے سوالات/اشارے  دیجئے  جن کے جوابات وہ متعلقہ حصے سے نشان  زدہ کر کے بتائیں ۔   جب طلبہ ڈرامے یا افسانے  کا منظر پیش کررہے ہوں تو معلمہ سامنے آکر طلبہ کے ساتھ بیٹھ جائیں۔ طلبہ کو ڈرامہ  یا افسانے کی ڈرامائی تشکیل غور سے دیکھنے اور ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی کرنے کو کہیں۔ معلمہ طلبہ کے  لہجے ، روانی ، اتار چڑھاؤ اور الفاظ کی درست ادائی کے معیارات کو مدِّ نظر رکھتے ہوئے پڑھنے کی صلاحیت کی جانچ کریں۔  کلاس کے آخر میں معلم/معلمہ طلبہ کو ان کی کارکردگی کے بارے میں آگاہ کریں اور جہاں اصلاح کی ضرورت ہو ، وہاں اصلاح کریں۔

 

۲۔طلبہ کو افسانہ / کہانی / نادیدہ اقتباس  پڑھنے کے لئے دیجئے ۔ طلبہ کو نامانوس اور مشکل الفاظ خط کشید کر کے  ان کو متن کے ساتھ تعلق جوڑ کر سمجھنے اور دوسرا لفظ لگاکر مفہوم بنا کر عبارت سمجھنے کی مشق کروائیے ۔  اس ضمن میں متبادلات کی فہرست فراہم کیجئے ۔بار ہا اسی طرح کی  جانچ کرواتے      ہوئے  طلبہ کو خود سے متبادلات تلاش کرنے کا عادی  بنا دیجئے ۔ معلم/ معلمہ کمرۂ جماعت کا چکر لگائیں اور طلبہ کی کاپیوں/کتابوں  میں لکھے گئے مترادف  یا متبادل الفاظ کا جائزہ لیں۔ ان کی درستی کے لئے لغت کے استعمال  بھی یقینی بنائیے۔  (پڑھنا ، بدلنا اور پھر پڑھنا   / فہم کو بڑھاتا ہے ۔ ذخیرۂ الفاظ کے اضافہ کے لئے  ذاتی لغت میں الفاظ /معنی کا اندراج کروا کر بھی تشکیلی جانچ کی جا سکتی ہے)

طلبہ کو گروہوں میں تقسیم کردیا جائے تو باری باری ہر گروہ کے پاس جا کر طلبہ ادائی و تلفظ ، روانی ، لہجے کے اتار چڑھاؤ اور متن کی فہم  کا جائزہ لیں۔ اگر کسی طالب علم کو کوئی لفظ پڑھنے میں مشکل پیش آرہی ہو تواس کی مدد کریں۔اس کے علاوہ طلبہ کو الفاظ کے معنی مزید وضاحت کے ساتھ سمجھنے کے لیے لغت کے استعمال کی طرف راغب کریں۔تحریر پر کچھ معروضی اور موضوعی نوعیت کے سوالات لکھیں ۔  ہر گروہ سےکہیں کہ وہ باہمی تبادلۂ خیال کے بعد ہر سوال کا جواب لکھیں اور ان کا نمائندہ جماعت کے سامنے جواب پیش کرے۔

 

حتمی  جانچ:

پڑھنے کی حتمی جانچ دو ادوار میں تقسیم ہونی چاہیے۔ ایک  دورزبانی جانچ کا ہونا چاہیے ، جس میں طالب علم کی  پڑھائی اور انداز و پیشکش  کا جائزہ لیا جائے۔ جب کہ دوسرا دور  پڑھائی کی تحریری جانچ کا ہونا چاہیے، جس میں طالب علم کے فہم کی صلاحیت کا جائزہ لیا جائے۔

زبانی جانچ میں طالب علم سے کوئی ان دیکھی تحریر(مختصر کہانی، نظم، طویل عبارت/داستان  وغیرہ) پڑھوا کر درج ذیل  خاکے میں دیئے گئے اجزا کی جانچ کی جاسکتی ہے۔

تلفظ

رموز اوقاف/اتار چڑھاؤ

روانی

اندازِ بیاں

اعتماد

متن/اقتباس/انتخاب کا تحریری  تاثر

میزان

 

 

 

 

 

 

 

تعمیری و استحسانی رائے :

 

 

پڑھائی کی تفہیم  کی تحریری جانچ میں بلومز ٹیکسانومی کے مطابق زبان و فکر کی تعمیر  کے تمام درجات سے متعلق  ہر سطح کے سوالات تیار کرنے چاہئیں۔  جو مصنف کی تحریر تیکنیک اور نقطۂ نظر پر بھی مبنی ہوں ، روزمرہ اور ذاتی تجربات سے تعلق قائم کرتے ہوں  اور براہِ راست ، بالواسطہ اور وسیع النظری بھی ہوِں ۔

×     معلوماتی

×     اطلاقی

×     تشخیصی

×     تفہیمی

×     تجزیاتی

×     تخلیقی

جیسے : 

×       پڑھے ہوا افسانہ کے واقعات نے   آپ  کو  حقیقی زندگی کا کوئی لمحہ   یاد دلا دیا ہو ؟ تعلق کی وجہ کے ساتھ وضاحت کیجئے ۔

×       پڑھے ہوئے ڈرامہ کے کردار  جیسے حقیقی  عکس ہمارے ارد گرد موجود ہیں ؟ افسانے کے  کسی ایک کردار سے اس  تعلق کا سبب  بیان کیجئے؟

×       ”ڈرامہ میں مصنف کا مرکزی خیال موجودہ دور کی نمائندگی کرتا ہے “ کیسے ؟ ایک دلیل سے واضح کیجئے۔

×       ڈرامہ/افسانے  کا سب سے منفرد کردار  کون سا تھا ؟ مصنف نے جن خوبیوں کا ذکر کیا اس کی روشنی میں انفرادیت کی وجہ واضح کیجئے۔

×       پڑھی ہوئی نظم  میں جس موضوع کو شاعر نے اٹھایا ہے وہ معاشرے کی سوچ کو کیسے  بدل سکتا ہے؟  نظم سے ایک دلیل دیتے ہوئے واضح کیجئے۔

×       ڈرامہ /افسانہ /ناول میں والدہ کو کردار ایک حساس ماں کی عکاسی کرتا ہے ۔  آپ کو مصنف کی تحریر کے کس حصہ سے یہ واضح ہوا حولہ کے ساتھ وضاحت کیجئے۔

 

تعلمی سرگرمیاں:

تعلمی سرگرمی نمبر۱:

  معلم/ معلمہ طلبہ سے پوچھیں کہ  کیا انھوں نے کبھی کوئی ڈرامہ پڑھا /دیکھاہے۔ ان سے اپنے پسندیدہ ڈرامے کا نام بتانے کو کہیں۔ عام تحریر اور ڈرامہ کے تحریری انداز پر تبادلہ کیجئے ۔  اس کے بعد طلبہ کو مختلف گروہوں میں تقسیم کریں۔ انہیں نصاب میں شامل ڈراموں میں سے کوئی (فروغِ معیشت  و تجارت کے موضوع سے متعلق) ڈرامہ پڑھنے کے لیے دیں۔ جب ہر گروہ ڈرامہ ایک بار پڑھ لے تو ان کے فہم کو جانچنے کے لیے کچھ سوالات کریں۔ اس کے بعد  انہیں ڈرامے کا کوئی ایک منظر منتخب کرنے کو کہیں۔ اب انہیں ڈرامے کا منتخب منظر پڑھنے کا موقع دیں ( طلبہ کی تعداد کو مدِ نظر رکھتے ہوئے  کردار تقسیم کر کے دہرا کر دوبارہ بھی دئیے جا سکتے ہیں تاکہ سب پڑھائی میں شامل ہوں ۔) ۔   طلبہ پڑھ لیں تو ہر گروہ کو جماعت کے سامنے ایک ایک منظر پیش کرنے کو کہا جائے۔

 

تعلمی سرگرمی نمبر۲:

   معلم /معلمہ طلبہ   کو مرکزی حیثیت دیتے ہوئے مختلف سرگرمیاں کروا سکتے ہیں ۔  جیسے ایک نظم پڑھتے ہوئے اس کے معنی مفہوم اور شاعر کے خیال و فکر کے تناظر میں مختلف سرگرمیاں کروا سکتے ہیں جس سے طلبہ کی فہم اور دلچسپی بڑھ سکے ۔ جیسے جماعت میں  طلبہ کی تعداد اور نظم کے بند یا اشعار کی مناسبت سے سقراطی سیمینار کی حکمتِ عملی استعمال کرتے ہوئے  انہیں گروہ میں  منقسم کرنے کے بعد ہر گروہ کو ایک بند دے دیا جائے   (  پہلے سے چارٹ پیپر /اے تھری پیپر پر بند کی  فوٹو کاپی یا بند نمبر لکھ دیا جائے ) اس طرح پوری نظم کی تقسیم کرنے کے بعد ہدایت کیجئے کہ سب  مختص بند کو گروہ میں مل کر پڑھیں اور  اس کے جو معنی مفہوم انہیں سمجھ آتے ہیں اس کو مارکر سے چارٹ پیپر پر  لکھیں ۔ 3 منٹ بعد  بند  گھڑی وار  بند تبدیل کرتے جائیے اس طرح کہ ہر ایک اپنا حصہ وضاحت میں ڈالے اور بند  پر لکھی وضاحت کو پڑھے اور اس وضاحت کو آگے بڑھاتا جائے یہاں تک کہ آخری بند کے بعد واپس وہی بند پہلے گروہ کے پاس آجائے ۔ جگہ ہو تو جماعت میں چھ اسٹیشن بنا کر(بند کی تعداد کے مطابق) بھی یہ سرگرمی کروائی جا سکتی ہے جس میں طلبہ خود گھڑی وار آگے بڑھتے جائیں ۔ اس تمام مرحلہ میں طلبہ کی معاونت کا کام معلم / معلمہ کریں گی ۔  بعد ازاں ہر گروہ اپنے بند پر تحریری وضاحت کو پڑھے اور قابلِ تشریح باتوں کو جماعت میں تبادلہ کیا جائے ۔ ضرورت ہو تو  ٹیچر بھی مزید وضاحت پیش کرے ۔ اس طرح پوری نظم طلبہ خود سمجھانے اور سمجھنے کے مراحل طے کرتے ہوئے پڑھیں گے ۔ اگر نظم کے الفاظ مشکل ہوں تو ان کے معانی کی فہرست بھی فراہم کی جا سکتی ہے یا چارٹ پیپر پر لگائی جا سکتی ہے ۔  جماعت میں ان چارٹ پیپر کو آویزاں کر دیا جائے۔

 

 

 

مہارت   (د):لکھنا- نہم

معیار ( د):

الفاظ و تراکیب ،جملے اور عبارت کی درست قواعد اور ترتیب کے ساتھ افسانوی و غیر افسانوی  تحا ریر اور روز مرّہ استعمال کی دستاویز   میں مہارت سے استعمال  

مربوط،رواں اور موزوں انداز میں  مختلف تحریروں کی ساخت اور اصناف کی مناسبت سے  اپنے مشاہدات ،خیالات،معلومات اور احساسات کی تحریری  پیشکش

 

 

حاصلات تعلم:

۱۔  مختلف تحریری سرگرمیوں  میں الفاظ کی درست ہجہ اور املا کا  خیال رکھ سکیں / تحریری کام پر نظرِ ثانی /پروف ریڈنگ کرتے ہوئے املا کی درستی  بھی کر سکیں۔

۲۔  اپنی جماعت کے معیار کے مطابق جملے بناسکیں (الفاظ و تراکیب ، مرکّبات ، محاورات اور ضرب الامثال  کی مدد سے)۔

۳۔  نظم کے اشعار   کی حوالوں ، شاعر کا پس منظر اور تحریر انداز   کو  بیان کرتے ہوئے شعری محاسن کے استعمال کی وضاحت کے ساتھ  تشریح کرسکیں۔

۴۔  کسی بھی نظم یا نثر  کو پڑھ کر خلاصہ   تحریر کر سکیں  (  خلاصہ لکھتے ہوئے اصل دستاویز  کی تمام اہم باتوں کو کم سے کم الفاظ میں سموتے ہوئے متبادل الفاظ  کا استعمال کر سکیں )۔

۵۔  کسی بھی نظم یا نثر  کو پڑھ کر شاعر اور قاری دونوں کے نقطۂ نظر کو سامنے رکھتے ہوئے مرکزی خیال  تحریر کر سکیں۔

۶۔  منتخب اقتباسات(انگریزی سے اردو )  کے اصل معنی و مفہوم اور مقاصد کو برقرار رکھتے ہوئے تراجم کر سکیں۔

۷۔  مضمون نویسی  کے مختلف انداز ِ تحریر ( بیانیہ ،  مدلّل، بحثی اور تفصیلی ) کو مدِ نظر رکھتے ہوئے مختلف موضوعات کو قلم بند کر سکیں۔

۸۔  پڑھے ہوئے ڈرامہ  کو محاورات/ ضرب الامثال کا استعمال کرتے کہانی  میں تبدیل کر سکیں / پڑھی ہوئی کہانی یا افسانہ  کی ڈرامائی تشکیل کر سکیں۔

۹۔  درخواست ،رسمی و غیر رسمی  خطوط،دعوت نامہ ،تہنیت نامہ  کی تحریری  یا برقی  تشکیل کر سکیں۔

۱۰۔  مختلف مقاصد کے لئے   متعلقہ دستاویزی فارم (داخلہ فارم ، شناختی کارڈ فارم ، پاسپورٹ فارم ،  بینک  اکاؤنٹ فارم  وغیرہ )  متعلقہ معلومات کی فراہمی کے لئے پُر کر سکیں۔

۱۱۔  آپ  بیتی ، سفر نامہ ، معلوماتی  رپورٹ ، یادداشت کے درمیان فرق کو سمجھتے ہوئے ان  کی تحریری  تخلیق کر سکیں۔

۱۲۔    کسی بھی رسمی و غیر رسمی تحریر (کالم ، خبریں ، رپورٹ ، تبصرہ ، تذکرہ ، تجزیہ وغیرہ ) کی جزئیات  کو سمجھتے ہوئے اس پر تنقید و تبصرہ کر سکیں۔

۱۳۔  منتخب  اقتباسات کو ان کی طوالت کے لحاظ سے ایک تہائی  کرتے ہوئے تلخیص نویسی کر سکیں۔

 

 

علم:

طلبہ سمجھ/ جان سکیں گے:

·     اُردو  میں جملے ، خلاصہ ، مرکزی خیال ،دلیل اور  حوالوں کے  ساتھ تشریح  کی تحریرکا طریقہ

·     مختلف طرزہائے تحریر متنوع طریقوں سے لکھے جاتے ہیں

·     ادب اور زبان کا  فرق اور ان کا استعمال

·     ادبی ،علمی ،دفتری،عدالتی،صحافتی،اور عمومی تحریروں میں امتیاز

·     ترجمہ نگاری کے اصولوں سے واقفیت اور ترجمہ کرنا

 

صلاحیت:

طلبہ اس قابل ہو سکیں گے کہ:

§     مختلف تحریری سرگرمیوں  میں الفاظ کی درست ہجہ اور املا کا  خیال رکھ سکیں / تحریری کام پر نظرِ ثانی /پروف ریڈنگ کرتے ہوئے املا کی درستی  بھی کر سکیں۔

§     اپنی جماعت کے معیار کے مطابق جملے بناسکیں (الفاظ و تراکیب ، مرکّبات ، محاورات اور ضرب الامثال  کی مدد سے)۔

§     نظم کے اشعار   کی حوالوں ، شاعر کا پس منظر اور تحریر انداز   کو  بیان کرتے ہوئے شعری محاسن کے استعمال کی وضاحت کے ساتھ  تشریح کرسکیں۔

§     کسی بھی نظم یا نثر  کو پڑھ کر خلاصہ   تحریر کر سکیں  (  خلاصہ لکھتے ہوئے اصل دستاویز  کی تمام اہم باتوں کو کم سے کم الفاظ میں سموتے ہوئے متبادل الفاظ  کا استعمال کر سکیں )۔

§     کسی بھی نظم یا نثر  کو پڑھ کر شاعر اور قاری دونوں کے نقطۂ نظر کو سامنے رکھتے ہوئے مرکزی خیال  تحریر کر سکیں۔

§     منتخب اقتباسات(انگریزی سے اردو )  کے اصل معنی و مفہوم اور مقاصد کو برقرار رکھتے ہوئے تراجم کر سکیں۔

§     مضمون نویسی  کے مختلف انداز ِ تحریر ( بیانیہ ،  مدلّل، بحثی اور تفصیلی ) کو مدِ نظر رکھتے ہوئے مختلف موضوعات کو قلم بند کر سکیں۔

§     پڑھے ہوئے ڈرامہ  کو محاورات/ ضرب الامثال کا استعمال کرتے کہانی  میں تبدیل کر سکیں / پڑھی ہوئی کہانی یا افسانہ  کی ڈرامائی تشکیل کر سکیں۔

§     درخواست ،رسمی و غیر رسمی  خطوط،دعوت نامہ ،تہنیت نامہ  کی تحریری  یا برقی  تشکیل کر سکیں۔

§     مختلف مقاصد کے لئے   متعلقہ دستاویزی فارم (داخلہ فارم ، شناختی کارڈ فارم ، پاسپورٹ فارم ،  بینک  اکاؤنٹ فارم  وغیرہ )  متعلقہ معلومات کی فراہمی کے لئے پُر کر سکیں۔

§     آپ  بیتی ، سفر نامہ ، معلوماتی  رپورٹ ، یادداشت کے درمیان فرق کو سمجھتے ہوئے ان  کی تحریری  تخلیق کر سکیں۔

§     کسی بھی رسمی و غیر رسمی تحریر (کالم ، خبریں ، رپورٹ ، تبصرہ ، تذکرہ ، تجزیہ وغیرہ ) کی جزئیات  کو سمجھتے ہوئے اس پر تنقید و تبصرہ کر سکیں۔

§     منتخب  اقتباسات کو ان کی طوالت کے لحاظ سے ایک تہائی  کرتے ہوئے تلخیص نویسی کر سکیں۔

§     کسی بھی موضوع پر کم از کم ۲۵۰ سے ۳۰۰ الفاظ پر مشتمل  تقریر  مرتب کر سکیں/تحریر کر  سکیں   ۔

§     نادیدہ اقتباس (منظوم و منثور) کی تفہیم /تنقید و تجزیہ / تبصرہ   دی گئی ہدایات /اشارات  کے مطابق کر سکیں۔

§     خاکہ نویسی /شخصیت نگاری (سنجیدہ /فکاہیہ) کر سکیں۔

 

تشکیلی جانچ:

۱ -طلبہ  کو سب  سے پہلے مکالمہ نویسی کے متعلق معلومات فراہم کریں کہ  مکالمہ دو یا دو سے زیادہ آدمیوں کی باہمی بات چیت کو کہتے ہیں۔ اس بات چیت یا گفتگو کے کئی پہلو ہوتے ہیں۔ اسی گفتگو سے ہم ایک دوسرے تک اپنے دل کی بات پہنچاتے ہیں اور ایک دوسرے کے خیالات سے آگاہ ہوتے ہیں۔ پھر طلبہ کو جوڑیوں  یا گروہ میں تقسیم کریں اور ان کو اپنی پسند کے موضوع پر مکالمہ کرنے کو کہیں ساتھ میں طلبہ اہم نکات قلم بند بھی کرتے رہیں مکالمہ کا پہلا مسودہ مکمل کرلیں تو انھیں پڑھ کر اس پر تجاویز اور آرا دینے کو کہیں ۔ اگر انھیں  مدد یا کسی قسم کی وضاحت کی ضرورت ہو تو معلم انفرادی طور پرطالب علم کی مدد کرے ۔ اس کے بعد طلبہ کوتجاویز اور   آرا کی روشنی میں اپنا مکالمہ تحریر کر نے کو کہیں کہ   وہ اسے حتمی شکل   دیں۔ جس میں کردار،مکالمے،رموز اوقاف  کا خاص خیال رکھا جائے۔ معلم /معلمہ حتمی مسودے کومکالمہ نویسی کے اصول و ضوابط کی روشنی میں جانچیں۔

 

حتمی جانچ:

ثانوی جماعتوں میں طلبہ کے  کھنے  کی صلاحیت میں کافی بہتری آچکی ہوتی ہے۔ درج ذیل تجاویز کے علاوہ معلم/معلمہ اپنی جماعت کے طلبہ کے معیار کے مطابق ان کی تحریر  اور فہم کو جانچنے کے دیگر طریقوں پر عمل کرسکتے ہیں۔  

طلبہ کو مجوزہ  عنوان پر  کم از کم ۲۵۰الفاظ پر مشتمل  تحقیقی  اورمدلل(دستاویزی،بیانیہ،مباحثی) مضمون لکھنے کو کہیں۔  جانچ کرتے ہوئے آغاز، نفسِ مضمون اور اختتام کو خصوصی طور پر مدِّ نظر رکھیں ۔ اس کے علاوہ درج ذیل معیارات پر طلبہ کے لکھنے کی صلاحیت کو جانچا جاسکتا ہے۔

 

مضمون کا متن

ابتدائی بیان  

.ابتداء

موضوع پر تمہید  

موضوع کے حق میں دلائل    معہ  وضاحت  

.نفسِ مضمون

موضوع کی مخالفت میں دلائل  معہ وضاحت  

دلائل کو سمیٹنا 

اختتام

نتیجہ نکالنا  یا  ماحصل

اپنی رائے  کے ساتھ  اختتا م 

مضمون کا اندازِ بیان

الفاظ و تراکیب 

.صحتِ زبان

جملوں کی درست بناوٹ

محاورات کا استعمال  

پیراگراف میں پیشکش  

.ربط و تسلسل

بیانات و دلائل میں ربط اور جملوں میں روانی و تسلسل 

الفاظ کی درست املا کا استعمال

.املا و قواعد  و رموز و اوقاف

قواعد اور رموز واوقاف کا بروقت اور  درست جگہ  استعمال ( وقفہ ، ختمہ ، سکتہ ، سوالیہ اور استعجابیہ علامات کا استعمال ) 

حوالہ جات کی پیشکش اور اسناد

حوالہ جات

مزید مطالعہ کے لئے لنک: بحث مباحثہ کیسے لکھیں - کیسے - 2023 (10steps.org)

 

 

تعلمی سرگرمیاں:

تعلمی سرگرمی نمبر۱:

معلم/ معلمہ طلبہ کو اپنی زندگی کا کوئی دلچسپ واقعہ  سنائیں۔ واقعہ  سناتے وقت اپنے بیان میں محاورات اور  ضرب الامثال کا برمحل استعمال کریں ۔  طلبہ سے پوچھیں کہ کیا ان کی زندگی میں بھی کوئی  دلچسپ وعجیب واقعہ پیش آیا  ہے۔ طلبہ کو جوڑوں میں تقسیم کریں اور ایک دوسرے کو اپنے واقعات  سنانے کو کہیں۔ جب طلبہ واقعہ  سنالیں تو تمام طلبہ کو محاوروں اور ضرب الامثال کا استعمال کرتے ہوئے کہانی لکھنے کی ہدایت کریں  کہ:

×       کہانی کو ہمیشہ زمانہ ماضی میں لکھنا چاہیے۔

×       کہانی کی طوالت مناسب رکھنی چاہیے، نہ ہی مختصر اور نہ ہی بہت طویل۔

×       کہانی کے واقعات کو ہمیشہ ترتیب وار لکھیے۔

×       خاکے سے کہانی مکمل کرتے ہوئے صرف خالی جگہوں کو پر نہ کیجیے بلکہ مزید جملوں کا اضافہ کریں  

×       اسی طرح سے مختلف اصناف آپ بیتی روزنامچہ،یادداشت وغیرہ کے متعلق تحریر یں قلم بند کروائیں۔

 

 تعلمی سرگرمی نمبر۲:

سفر نامہ قدیم مگر دلچسپ صنفِ ادب ہے کیونکہ جب سفر کیا گیا تو دوسروں تک معلومات پہنچانے کی غرض سے سفر و حضر کی روداد لکھنے کی بھی ضرورت محسوس ہوئی ۔سفرنامہ شہروں شہروں اور ملکوں ملکوں پھرنے کا نام نہیں بلکہ ادبی نقطہ نظر سے کامیاب سفرنامہ وہ ہوتا ہے جس میں مصنف اپنے ذاتی مشاہدات کے ساتھ ساتھ ان تاثرات کو بیان کریں جو سفر کے دوران میں اس کے دل میں پیدا ہوئے ۔ نوآموزوں، نوواردوں اور طلبہ و طالبات کے لیے آخری بات یہ ہے کہ سفرنامے کی ابتدا چھوٹے سے سفر سے کریں۔

مثال کے طور پر ایک نوجوان لاہور میں رہتا ہے اور کراچی میں تعلیم حاصل کررہا ہے۔ اب لاہور سے کراچی تک کا جو اس نے سفر کیا ہے، اس کی مکمل اور پوری رُوداد لکھے۔

 گھر سے نکلنے بلکہ سفر کی تیاری کرنے سے لے کر کراچی اپنے تعلیمی ادارے میں پہنچنے تک کی لمحہ بہ لمحہ، قدم بہ قدم تفصیل لکھے۔

×       سفر کی تیاری کیسے کی؟

×       کیا کیا چیزیں سفری بیگ میں رکھیں؟

×       گھر سے نکلتے وقت چھوٹے بھائیوں نے کیا کہا تھا؟

×       لاڈلی بہن کے کیا تاثرات تھے؟

×       جدائی کے وقت والدین خصوصاً والدہ محترمہ کے کیا جذبات تھے؟

×       گھر سے اسٹیشن، بس اسٹینڈ یا ایرپورٹ تک کس نے پہنچایا؟

×       بھائی نے، والد نے یا ٹیکسی والے نے؟

×       گھر سے اسٹیشن تک راستہ بھر کیا کچھ دیکھا، سنا اور محسوس کیا؟

×       لاہور اسٹیشن، بس اڈّے یا ایرپورٹ پر کیا بیتی؟ اور پھر کراچی پہنچنے تک کیا کچھ ہوا؟

ایک اچھے سفرنامے کی خوبی یہ بھی ہونی چاہیے کہ اس کے مطالعے سے قاری بھی سیاح کے ساتھ سفر میں شامل ہو جائے، پڑھنے والے کو محسوس ہو کہ وہ صرف پڑھ نہیں رہا ہے بلکہ وہ بھی سفرکر رہا ہے، اور تمام مناظر اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہےاس ضمن میں طلبہ تخیل سے بھی کام لے سکتے ہیں  اور تاریخ کے اوراق کی مدد سے بھی حقیقت پیدا کر سکتے ہیں  ۔

سفرنامے کا انداز بیان سادہ اور رواں دواں ہونا چاہیے ایک اچھا سفرنامہ جہاں ہماری معلومات میں اضافہ کرتا ہے وہاں زبان و ادب میں بھی اضافہ کا باعث بنتا ہے  ۔سفر نامہ، سفر کے تاثرات، حالات اور کوائف پر مشتمل ہوتا ہے۔ فنی طور پر سفرنامہ بيانيہ ہے جو سفرنامہ نگار سفر کے دوران يا اختتام سفر پر اپنے مشاہدات، کيفيات اور اکثر اوقات قلبی واردات سے مرتب کرتا ہےکہ سفرنامہ نگار نے واقعتا سفر بھی کیا ہوا ہومنظر نگاری کے ساتھ واقعیت نگاری بھی ضروری ہوتی۔کردار سازی اور مکالمے کی طرح وہاں کے لوگوں کے حالات ، ملاقاتوں کا حال احوال اور حقائق لکھنے کے بعد اس پر تبصرہ اور تجزیہ بھی پیش کریں ۔اسی طرح سفرناموں میں لفظوں سے بھی کھیلیں  ۔ جابجا ضرب الامثال، حکایات، واقعات، تشبیہات، استعارات، تلمیحات، متضاد، متقابل، متقارب، مصرعے وغیرہ کا استعمال کیا جائے۔

 

 

 

مہارت (ہ): زبان شناسی / قواعد۔نہم

معیار (ہ) :

 زبان کے تکنیکی پہلوؤں (یعنی قواعد/علمِ بیان ، صنائع  اور بدائع، شعری محاسن) کا عملی زندگی ( تحریر اور تقریر) میں درست اور بروقت  استعمال

حاصلات تعلم:

۱۔  واحد جمع( جمع مکسر اور جمع سالم) بنا سکیں  اور استعمال کر سکیں۔

۲۔  جمع الجمع کا تحریر میں بر محل استعمال کر سکیں۔

۳۔  تذکیر و تانیث (اسماء اور ضمائر  کی  )      کا فہم رکھتے ہوئے  زبان میں  ہونے والی تبدیلوں   کو روزمرّہ گفتگو  اور تحریر و تخلیق   میں بروقت استعمال کر سکیں ۔

۴۔  متضاد الفاظ   کی جوڑیوں  کی شناخت اور تحریر میں استعمال کر سکیں ۔

۵۔  مترادفات  الفاظ کے جوڑے کی شناخت کر سکیں اور تحریر  میں برجستہ استعمال کر سکیں۔

۶۔  تراکیبِ لفظی  کی شناخت کر سکیں اور اس کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اپنی تحریر میں اس کا   استعمال کر سکیں۔

۷۔  متشابہہ الفاظ   کو پہچان سکیں  اور تحریرو تقریر میں استعمال کر سکیں۔

۸۔  ذو معنی الفاظ/جملے عبارت   سے  الگ کر سکیں اور ان کا تحریر میں استعمال کر سکیں۔

۹۔  جملوں میں اسم ، فعل  اور حرف کی نشاندہی کر سکیں اور  تحریر میں  اس کا استعمال کر سکیں۔

 ۱۰۔  حرفِ فجائیہ :   تحریر و تقریر میں تاثر لانے والے الفاظ(: ندا، جواب ، تحسین ، نفرین ، تاسف، انبساط، تنبیہ)  کی اہمیت کو سمجھ سکیں اور استعمال کر سکیںحروفِ ربط  کا درست استعمال کر سکیں۔

۱۱۔  حرفِ عطف کی اقسام : حرفِ عطف  اور حرفِ تردید، حرفِ شرط وجزا، حرفِ علت، حرفِ اضراب، حرفِ بیان کو تحریر و تقریر میں استعمال کر سکیں ۔

۱۲۔  علاماتِ اوقاف (سکتہ ، وقفہ ، واوین ، قوسین ، سوالیہ ، استعجابیہ ، استفہامیہ ، تفصیلیہ، رابطہ ) کو پہچان سکیں  اور تحریر ی اظہار  میں اس کی اہمیت  سے آگاہ ہوسکیں اور اپنی تحریر میں بر محل استعمال کر سکیں۔

۱۳۔  اسمِ معرفہ کی اقسام ( اسمِ علم : لقب ، خطاب ، کنیت،  عرفیت، تخلص) کو بالحاظِ ضرورت استعمال کر سکیں ۔

۱۴۔  اسمِ مصغّر اور اسمِ مکبّر کی  پہچان کر سکیں۔

۱۵۔  مطابقتِ فعل ، فاعل اور مفعول    جملوں کی فہم سے آگاہ ہوں اور تحریر میں درست استعمال کر سکیں ۔

۱۶۔  فعل کی اقسام بالحاظ، فاعل : فعلِ معروف ، فعلِ مجہول  سے واقف ہو سکیں اور استعمال کر سکیں ۔

۱۷۔  فعل کی اقسام  بالحاظِ بناوٹ : مفرد  اور مرکب افعال سے واقف ہو سکیں اور استعمال کر سکیں۔

۱۸۔  مرکبِ تام اور مرکبِ ناقصمرکبِ تام (جملۂ اسمیہ اور جملہ فعلیہ)  کی شناخت کر سکیں ، ,جملۂ اسمیہ کے اجزاء ( خبر اور مبتداء)  میں امتیاز کر سکیں اور تحریر میں استعمال کر سکیں۔

۱۹۔  الفاظ  و معنی سے واقفیت اور ان کے انتخاب میں لغت اور تھیسارس کا استعمال کرسکیں۔

 ۲۰۔  درست تلفظ  کی فہم کے لئے اعراب  کا استعمال کر سکیں۔

۲۱۔  نئے الفاظ بناتے ہوئےسابقہ اور لاحقہ کا استعمال کر سکیں۔

۲۲۔  غلط فقرات/جملوں کی درستی(جملے کی ساخت اور بناوٹ کے لحاظ سے)۔

۲۳۔  ضرب الامثال اور  محاورات  میں امتیاز کرسکیں  ,محاورات اور ضرب الامثال کا استعمال  کر تے ہوئے تحریر کو معیاری بنا سکیں۔

۲۴۔  نظم بالحاظ ِموضوع (حمد ، نعت ، قومی و ملی نظم ، قصیدہ ، دعا/مناجات، منقبت، مرثیہ)  سے واقفیت حاسل کر سکیں ۔

۲۵۔  نظم بالحاظ ِہئیت (غزل ، مثنوی، مخمس، مسدس  )سے واقف ہو کر ان کی ساخت کو شناخت کر سکیں۔

۲۶۔  غزل میں مطلع او رمقطع کی شناخت کر سکیں۔

۲۷۔  نظم/غزل کے اجزاء (مصرع: مصرع اولیٰ، مصرع ثانی، شعر ، قافیہ ، ردیف، بند ) کی شناخت کر سکیں اور  شاعری میں اس کے استعمال  کے فہم کو وسعت دے سکیں۔

۲۸۔  محاسنِ کلام :اصنافَ سخن   اور اصنافِ نظم کے محاسن کو شناخت کر سکیں اور استعمال کر سکیں  (استعارہ   اور ارکانِ استعارہ، تشبیہ اور ارکانِ تشبیہ ، کنایہ ، تلمیح ، مجازِ مرسل ، رعایتِ لفظی  اورصنعتِ مراۃ النظیر)۔

علم:

طلبہ سمجھ/ جان سکیں گے:

·      قواعد کے اصول معیاری اُردو کو عمومی اُردو سے ممتاز کرتے ہیں

·       قواعد کی مہارتوں کو ان کے نام سے شناخت کرنا

·       افسانوی و غیر افسانوی ادب کی  مختلف اصناف کی مطابقت سے قواعد کے اصول   سے واقفیت ہو سکے۔

·      نظم بالحاظ ِموضوع (حمد ، نعت ، قومی و ملی نظم ، قصیدہ ، دعا/مناجات، منقبت، مرثیہ)  سے واقفیت حاسل کر سکیں

·      نظم بالحاظ ِہئیت (غزل ، مثنوی، مخمس، مسدس  )سے واقف ہو کر ان کی ساخت کو شناخت کر سکیں

·      غزل میں مطلع او رمقطع کی شناخت کر سکیں

·      نظم/غزل کے اجزاء (مصرع: مصرع اولیٰ، مصرع ثانی، شعر ، قافیہ ، ردیف، بند ) کی شناخت کر سکیں اور  شاعری میں اس کے استعمال  کے فہم کو وسعت دے سکیں

 

 

مہارت:

طلبہ اس قابل ہو سکیں گے:

§     واحد جمع( جمع مکسر اور جمع سالم) بنا سکیں  اور استعمال کر سکیں۔

§     جمع الجمع کا تحریر میں بر محل استعمال کر سکیں۔

§     تذکیر و تانیث (اسماء اور ضمائر  کی  )      کا فہم رکھتے ہوئے  زبان میں  ہونے والی تبدیلوں   کو روزمرّہ گفتگو  اور تحریر و تخلیق   میں بروقت استعمال کر سکیں ۔

§     متضاد الفاظ   کی جوڑیوں  کی شناخت اور تحریر میں استعمال کر سکیں ۔

§     مترادفات  الفاظ کے جوڑے کی شناخت کر سکیں اور تحریر  میں برجستہ استعمال کر سکیں۔

§     تراکیبِ لفظی  کی شناخت کر سکیں اور اس کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اپنی تحریر میں اس کا   استعمال کر سکیں۔

§     متشابہہ الفاظ   کو پہچان سکیں  اور تحریرو تقریر میں استعمال کر سکیں۔

§     ذو معنی الفاظ/جملے عبارت   سے  الگ کر سکیں اور ان کا تحریر میں استعمال کر سکیں۔

§     جملوں میں اسم ، فعل  اور حرف کی نشاندہی کر سکیں اور  تحریر میں  اس کا استعمال کر سکیں۔

§      حرفِ فجائیہ :   تحریر و تقریر میں تاثر لانے والے الفاظ(: ندا، جواب ، تحسین ، نفرین ، تاسف، انبساط، تنبیہ)  کی اہمیت کو سمجھ سکیں اور استعمال کر سکیںحروفِ ربط  کا درست استعمال کر سکیں۔

§     حرفِ عطف کی اقسام : حرفِ عطف  اور حرفِ تردید، حرفِ شرط وجزا، حرفِ علت، حرفِ اضراب، حرفِ بیان کو تحریر و تقریر میں استعمال کر سکیں ۔

§     علاماتِ اوقاف (سکتہ ، وقفہ ، واوین ، قوسین ، سوالیہ ، استعجابیہ ، استفہامیہ ، تفصیلیہ، رابطہ ) کو پہچان سکیں  اور تحریر ی اظہار  میں اس کی اہمیت  سے آگاہ ہوسکیں اور اپنی تحریر میں بر محل استعمال کر سکیں۔

§     اسمِ معرفہ کی اقسام ( اسمِ علم : لقب ، خطاب ، کنیت،  عرفیت، تخلص) کو بالحاظِ ضرورت استعمال کر سکیں ۔

§     اسمِ مصغّر اور اسمِ مکبّر کی  پہچان کر سکیں۔

§     مطابقتِ فعل ، فاعل اور مفعول    جملوں کی فہم سے آگاہ ہوں اور تحریر میں درست استعمال کر سکیں۔

§     فعل کی اقسام بالحاظ، فاعل : فعلِ معروف ، فعلِ مجہول  سے واقف ہو سکیں اور استعمال کر سکیں ۔

§     فعل کی اقسام  بالحاظِ بناوٹ : مفرد  اور مرکب افعال سے واقف ہو سکیں اور استعمال کر سکیں۔

§     مرکبِ تام اور مرکبِ ناقصمرکبِ تام (جملۂ اسمیہ اور جملہ فعلیہ)  کی شناخت کر سکیں  ,جملۂ اسمیہ کے اجزاء ( خبر اور مبتداء)  میں امتیاز کر سکیں اور تحریر میں استعمال کر سکیں۔

§     الفاظ  و معنی سے واقفیت اور ان کے انتخاب میں لغت اور تھیسارس کا استعمال کرسکیں۔

§       درست تلفظ  کی فہم کے لئے اعراب  کا استعمال کر سکیں۔

§     نئے الفاظ بناتے ہوئےسابقہ اور لاحقہ کا استعمال کر سکیں۔

§     غلط فقرات/جملوں کی درستی(جملے کی ساخت اور بناوٹ کے لحاظ سے)۔

     ضرب الامثال اور  محاورات  میں امتیاز کرسکیں ، محاورات اور ضرب الامثال کا استعمال  کر تے ہوئے تحریر کو معیاری بنا سکیں۔

§     محاسنِ کلام :اصنافَ سخن   اور اصنافِ نظم کے محاسن کو شناخت کر سکیں اور استعمال کر سکیں  (استعارہ   اور ارکانِ استعارہ، تشبیہ اور ارکانِ تشبیہ ، کنایہ ، تلمیح ، مجازِ مرسل ، رعایتِ لفظی  اورصنعتِ مراۃ النظیر)۔

تشکیلی جانچ:

۱۔ معلم/ معلمہ پڑھائی کے دوران مختلف  ادبی اصناف میں  متعلقہ قواعد کی مہارتوں( تضاد ، تکرار،  تشبیہات ، تلمیحات  وغیرہ ) کی شناخت خط کشید کرتے ہوئے کروائیں  اس  کے  استعمال سے معنویت میں کیا  اثر  پیدا ہوتا ہے اس پر رائے لیجئے ۔ ان  قواعد کی مہارتوں کے برجستہ استعمال کی اہمیت کو اجاگر کیجئے ۔

۲۔ قواعد سے متعلق طلبہ کے فہم اور معلومات   کو   جانچنے کے لئے    کثیر الا نتخابی  سولات (MCQs) بنا کر ان کے جوابات  سے ذاتی جانچ یا جوڑی میں جانچ لیتے ہوئے مختلف   انداز میں  تشخیصی مقاصد کو حاصل کر سکتے ہیں ۔

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

Text
    
    Description automatically generated

 

 

 

 

 

 

 

 

 

حتمی جانچ:

قواعد سے متعلق طلبہ کے فہم اور معلومات  کی    مختلف طریقوں سے  حتمی جانچ لی جا سکتی ہے ۔ اوپر دی گئی تشکیلی جانچ کی مثالوں پر چھوٹے چھوٹے کوئز بنا کر ان کی کارکردگی  کا  ریکارڈ رکھا جا سکتا ہے ۔

۱۔ طلبہ کو ایک عبارت/ شعر/غزل/افسانہ وغیرہ سے اقتباس  دیا جائے جس میں قواعد کی مخصوص مہارتوں( محاورات ، ضرب الامثال ،  کیفیات ، تشبیہات،  استعارات ، تلمیحات  وغیرہ )  کا استعمال غلط انداز میں کیا جائے اس کی نشاندہی اور درستی کروائی جائے ۔

۲۔   طلبہ کو پڑھے ہوئے ڈرامہ کا منتخب  حصہ دے کر اس میں  جملوں کی اقسام کے استعمال کی مشق کروائی جا سکتی ہے جیسے منفی سے مثبت ، ماضی سے حال ،  خبریہ سے حکمیہ ، اقراریہ سے انکاریہ وغیرہ۔

۳۔ طلبہ  سے  عبارت میں استعمال تشبیہات اور استعارات کی شناخت کروائی جائے ۔  سادے جملوں میں ان مہارتوں کے استعمال سے  پُر معانی جملے بنانے سے جانچ کی جا سکتی ہے۔

 

تعلمی سرگرمی نمبر۱:

قواعد کو متن سے مربوط کر کے پڑھانا  زیادہ مؤثر ہوتا ہے اسی طرح طلبہ کو ایسے تجربات دینا جس سے وہ ان مہارتوں کو خود تجربات سے سیکھیں  اس سے دورّس نتائج حاصل ہوں گے ۔ جیسے معلمہ     / معلم  طلبہ کو   چار گروہ کی  صورتحال میں دو دو  مختصر کہانیاں(ضرب الامثال پر مبنی ) پڑھنے کے لئے دیں گے ۔ اس ہدایت کے ساتھ کہ کہانی کا اخلاقی پہلو نکالیں یا جو بھی سبق مل رہا ہو اسے یکجا کیجئے۔

فیڈ بیک لیتے ہوئے ہر گروہ کی ایک کہانی لے کر اس پر کل جماعتی تبادلہ کیا جائے گا جس کے لئے سوالات اس طرح کے بنائیں جس  سے  طلبہ ضرب الامثال اخذ کر سکیں ۔ جیسے

×       کہانی کے سبق سے عملی زندگی میں کیا نتائج نکالے ؟

×       اس نتیجہ سے ہمیں کیا سبق ملا ؟

×       اس کہاوت کے سبق کو اگر سامنے رکھیں تو زندگی کے واقعات میں ہم ان سبق یا پیغام کو کس طرح استعمال کر سکتے ہیں؟

×       کسی مثال کو سامنے رکھنے سے کیا فائدہ ہوتا ہے؟

×       اس طرح کی کہانیوں کی مثال ہماری سوچ پر کیا اثر ڈالتی ہیں؟

×       قرآن کی کہانیاں  ہمارے لئے مثال کیوں ہیں ؟

×       زبان کی اصطلاح میں ان مثالی کہانیوں کو کیا نام دیا جاتا ہے؟

                                                                                                                                                                                                            

 اب یہاں پر طلبہ خود سے ضرب المثل کی تعریف بنائیں گے ۔ دو مثالی کہانیاں نیچے دی گئی  ہیں ۔

 

 

 

کہانی نمبر ۱

ایک شخص نے کھیر پکائی۔ سوچا اللہ کے نام پر کسی فقیر کو بھی تھوڑی سی کھیر دینی چاہئے۔ اسے جو پہلا فقیر ملا اتفاق سے نابینا تھا اور اس فقیر نے کبھی کھیر نہیں کھائی تھی۔ جب اس شخص نے فقیر سے پوچھا، ’’کھیر کھاؤ گے؟‘‘

تو فقیر نے سوال کیا، ’’کھیر کیسی ہوتی ہے؟‘‘

اس شخص نے جواب دیا، ’’سفید ہوتی ہے۔‘‘

اندھے نے سفید رنگ بھلا کہاں دیکھا تھا۔ پوچھنے لگا، ’’سفید رنگ کیسا ہوتا ہے؟‘‘

اس شخص نے کہا، ’’بگلے جیسا۔‘‘

فقیر نے پوچھا، ’’بگلا کیسا ہوتا ہے؟‘‘

اس پر اس شخص نے ہاتھ اٹھایا اور انگلیوں اور ہتھیلی کو ٹیڑھا کر کے بگلے کی گردن کی طرح بنایا اور بولا، ’’بگلا ایسا ہوتا ہے۔‘‘

نابینا فقیر نے اپنے ہاتھ سے اس شخص کے ہاتھ کو ٹٹولا اور کہنے لگا، ’’نہ بابا یہ تو ٹیڑھی کھیر ہے۔ یہ گلے میں اٹک جائے گی۔ میں یہ کھیر نہیں کھا سکتا۔‘‘

کہانی نمبر ۲

  بازار میں  دودھ کی مقدار بڑھانے کے لئے اس میں بے ایمان دوکاندار پانی ملا دیتا ہے۔ اگر کسی طرح اس مرکب سے دودھ اور پانی الگ الگ کر دیے جائیں تو اصل اور اس کی ملاوٹ ظاہر ہو جائے گی۔ اسی طرح اگر کسی معاملہ میں  سچ اور جھوٹ  ملے ہوں اور انھیں  الگ الگ کر دیا جائے تو اصل حقیقت معلوم ہو جائے گی۔ ایک دوسری کہاوت میں اسے  ’’ڈھول کا پول کھولنا ‘‘بھی کہتے ہیں ۔ ایک کہانی اس کہاوت سے وابستہ ہے۔ ایک دودھ والا دودھ میں بہت پانی ملا کر گاہکوں  کو دھوکا دیا کرتا تھا۔ ایک دن ایک بندر اس کی دوکان میں گھس آیا اور اس کے پیسوں  کا ڈبہ اٹھا کر ندی کنارے ایک درخت پر جا بیٹھا۔ دوکاندار نے بہت بہلایا پھسلایا لیکن بندر نے ڈبہ واپس نہ کیا بلکہ اس میں  سے روپے نکال نکال کر ندی میں  پھینکنے لگا اور پیسے دوکاندار کی طرف۔ ایک شخص یہ تماشہ دیکھ رہا تھا۔اس نے دوکاندار سے کہا کہ ’’بندر ٹھیک تو کر رہا ہے۔ دودھ کے دام تمھاری طرف پھینک رہا ہے اور پانی کے روپے پانی میں۔ یعنی                                                                      دودھ والے نے دودھ میں جتنا پانی ملایا اس کے پیسے دریا میں پھینک دئیے اور دودھ کی قیمت خشکی پر۔ تاکہ دودھ والا آ کر اٹھا لے۔

 

تعلمی سرگرمی نمبر۲:

طلبہ کو    اصنافِ ادب میں سے کچھ نادیدہ اقتباس  دئیے جائیں جس میں متعلقہ مہارتوں جیسے مرکبات ،  صفات ، صفتِ نسبتی یا حرفِ فجائیہ  کا استعمال کروائیے ۔ اور عبارت دوبارہ  تحریر کروا کر پڑھوائیے ۔ افسانہ یا  ڈرامہ  کی منظر نگاری  کرتے ہوئے کیفیات کا استعمال  ، تشبیہات کا استعمال ، صفات اور صفات کے درجات کا استعمال کروائیے ۔

خلاصہ نگاری کے لئے متبادل الفاظ کا استعمال  کی مختلف سرگرمیاں معاون ثابت ہوتی ہیں جیسے      طویل جملوں کو اختصار سے لکھنا ۔ اس کے لئے طلبہ کو مختلف الفاظ کی خصوصی مشق کروانا جیسے گھوڑا گاڑی چلانے والا کی جگہ کوچوان ، قدیم رواج کی پیروی کرنے والا  کی جگہ قدامت پسند،  ایک ہی وطن کے رہنے والے  ہم وطن، صلح صفائی کروانے والا  ثالث ، وہ آلہ یا مشین جو خود بخود کام کرے  کی جگہ خود کار

ضمانت دینے والے کی جگہ ضامن ۔  جملوں میں خلاصہ نگاری کی مشق طلبہ میں   مختلف ان دیکھے اقتباس کا  تین تہائی خلاصہ کرنے کی صلاحیت میں اضافہ  کا  سبب بنے گی۔

 

 

 

نصابی خاکہ (جماعت  دہم)

مہارت  (الف): سننا۔دہم

معیار (الف):

مختلف سمعی ذرائع سے سنی جانے والی اُردو پر   اپنی توجہ ،  فہم اور ادراک سے معانی کا اکتساب  اور  اظہارِ رائے۔

حاصلات تعلم:

۱۔عمدہ سامع کے طور پر الفاظ ،جملوں، مصروں ،شعروں ،نظموں،گیتوں وغیرہ کے تلفظ، آہنگ،لحن،لے اور ادائی سے شعوری طور پر لطف اٹھا سکیں اور اہمیت کو سمجھ سکیں ۔

۲۔قدرتی آفات اور ہنگامی صورت ِ حال میں اپنے اوردوسروں کے بچاؤ کے لیے  ہدایات سُن کر عمل کر سکیں ۔

۳۔منثور اور منظوم کلام سے متعلق اشارات اور اہم نکات سُن کران کےفہم  کا تجزیہ  کر سکیں۔

۴۔کلام/بات کو   آغاز/ درمیان سےسُن کرنظم ونثرکے مرکزی خیال،نکتے یا تصور  تک رسائی حاصل کر  کے سیاق و سباق کو سمجھنے اور موضوع بیان کرنے کے قابل ہو سکیں۔

۵۔مختلف  سمعی ذرائع (کہانی ، نظم، واقعہ، تقریر، اعلان، خطبہ، گفتگو،  خبر، ڈرامہ، ہدایت  اور فیچر) سے سُن  کر عمدہ سامع کےطور پر نظم ونثر کے فن پاروں ،گیتوں ،تقریروں کے خوب نا خوب ہونے کا فیصلہ دے سکیں۔

۶۔مختلف  سمعی ذرائع (کہانی ، نظم، واقعہ، تقریر، اعلان، خطبہ، گفتگو،  خبر، ڈرامہ، ہدایت  اور فیچر) سے سُن  کر الفاظ  کے اصطلاحی ،مجازی ،کنایاتی معنی تک رسائی  حاصل کر سکیں۔

۷۔ذرائع ابلاغ (خبروں، ڈراموں اور فیچروں) میں اٹھائے گئے اخلاقی ،معاشی، معاشرتی اورثقافتی نکات سن کر اہم نکات مع تبصرہ و تشریح لکھنے/بیان  کرنے کے قابل ہو سکیں۔

 

علم:

طلبہ سمجھ/ جان سکیں گے:

·     توجہ سے  سماعت

·     تقریر،شاعری ،تشریات ،اعلان،خطبہ ،گفتگو،ڈرامہ،ہدایت ااور فیچر،تشریح ،تبصرہ، تجزیہ اور استحسان و تنقید وغیرہ کے  اصول و ضوابط

·     ادبی، مجازی اور اصطلاحی  مفاہیم تک رسائی

·     سُن کر اپنی رائے قائم کرنا

صلاحیت:

طلبہ اس قابل ہو سکیں گے:

§      رفتار، معیار اورحسن و قبح کے ساتھ سماعت کر سکیں۔

§      اہم نکات اخذ کرسکیں ۔

§      ادبی، مجازی اور اصطلاحی  مفاہیم  سن کر بیان کرنے  کے قابل ہو سکیں۔

§      عبارت کے اجزا سے متعلق معلومات، مشاہدات اور خیالات بیان کرسکیں ۔

§      روزمرہ بول چال (اخلاقی،معاشی،معاشرتی اور ثقافتی امور)   کا تجزیہ کر سکیں ۔

§      روزمرہ بول چال (اخلاقی،معاشی،معاشرتی اور ثقافتی امور)    کا استحسانی اور تنقیدی جائزہ لے سکیں۔

§      ذرائع ابلاغ / نشریات وغیرہ سُن کر تجزیہ کر سکیں ۔

§      ذرائع ابلاغ / نشریات وغیرہ سُن کر استحسانی اور تنقیدی جائزہ لے سکیں۔

§      اپنے تجربے اور رلم کی روشنی کسی کلام کو سن کر تبصرہ کر سکیں۔

§      اپنے تجربے اور علم کی روشنی میں رائے کا اظہار کر سکیں۔

§      مباحثہ سُن کر اہم نکات  پیش کرنے کے قابل ہو سکیں۔

§      نظم ونثرکے مرکزی خیال،نکتے یا تصور  تک رسائی حاصل کر  کے سیاق و سباق کو سمجھنے اور موضوع بیان کرنے کے قابل ہو سکیں۔

§      اخلاقی ،معاشی، معاشرتی اورثقافتی نکات سن کر اہم نکات مع تبصرہ و تشریح لکھنے/بیان  کرنے کے قابل ہو سکیں۔

§      طویل کلام کے اہم نکات،تراکیب ،جملے، مصرعے یا اشعار سن کر بر محل اور بر جستہ استعمال کرسکیں۔

§      اخلاقی ،معاشی، معاشرتی اورثقافتی نکات سن کر استحسان اور تنقیدی گفتگو سمجھ سکیں۔

§      مختلف  سمعی ذرائع (کہانی ، نظم، واقعہ، تقریر، اعلان، خطبہ، گفتگو،  خبر، ڈرامہ، ہدایت  اور فیچر) سُن کر احساس، جذبے اور تاثر کے حوالے سے زبان کے حسن وقبح کا اندازہ لگا سکیں۔

§      عمدہ سامع کے طور پر الفاظ ،جملوں، مصروں ،شعروں ،نظموں،گیتوں وغیرہ کے تلفظ، آہنگ،لحن،لے اور ادائی سے شعوری طور پر لطف اٹھا سکیں اور اہمیت کو سمجھ سکیں ۔

§      کہانی ، نظم، واقعہ، تقریر، اعلان، خطبہ، گفتگو،  خبر، ڈرامہ، ہدایت  اور فیچر سن کر مختصر اور طویل معروضی اور موضوعی سوالوں کے جواب دے سکیں۔

§      ذرائع ابلاغ (خبروں، ڈراموں اور فیچروں) میں اٹھائے گئے اخلاقی ،معاشی، معاشرتی اورثقافتی نکات سن کر تبصرہ اورتجزیہ کر سکیں۔

§      قدرتی آفات اور ہنگامی صورت ِ حال میں اپنے اوردوسروں کی حفاظت کے پیشِ نظر   ہدایات سُن کر عمل کر سکیں ۔

تشکیلی جانچ:

۱۔درجے کے لحاظ سے ایسے جملے بولیں جائیں جن میں متشابہ الفاظ استعمال ہو رہے ہوں ۔ اس کے بعد طلبہ سے متشابہ الفاظ کا فرق  بتانے کو کہیں۔

۲۔  نشریات سنانے کے بعدخبر سے متعلق معروضی اور موضوعی نوعیت کے سوالات کیے جاسکتے ہیں۔

۳۔مختلف قسم کی ہدایات  سُن کر بتائیں کہ کن موقعوں  پر ان پر عمل درآمد کرنا ضروری ہے۔

 

حتمی جانچ:

ثانوی جماعتوں میں طلبہ کے  سننے اور سُن کر سمجھنے کی صلاحیت میں کافی بہتری آچکی ہوتی ہے۔ عام طور سے ان جماعتوں میں طلبہ کے سننے کی صلاحیت کو جانچنا مشکل ہوتا ہے۔ درج ذیل تجاویز کے علاوہ معلم/معلمہ اپنی جماعت کے طلبہ کے معیار کے مطابق ان کی سماعت اور فہم کو جانچنے کے دیگر طریقوں پر عمل کرسکتے ہیں۔  

۱۔   معلم /معلمہ طلبہ کو ایک ایک کر کے اپنے پاس بلائیں  اور ان کو  تین اشعار پڑھ کر سنائیں ۔ خیال رہے کہ ان اشعار میں تشبیہ ،استعارا اور تلمیح  استعمال ہورہے ہوں۔ اس کے بعد طلبہ سے ان محاسنِ بیان  کی نشاندہی کرنے   کو کہیں۔

۲۔ریکارڈنگ سنانے کے بعد طلبہ سے معروضی نوعیت کے سوالات کیے جائیں جن سے طلبہ کے سننے اور فہم کی صلاحیت کا جائزہ لیا جائے۔

۳۔ریکارڈنگ سنانے کے بعد طلبہ کو سوالنامہ دیا جائے ۔ جس میں معروضی /موضوعی سوالات کے ذریعے طلبہ کے سننے اور فہم کی صلاحیت کو جانچا جائے گا۔  

۴۔ طلبہ  کو کوئی رکارڈ شدہ  خبر/تقریر سنائی جائے اوران سے اپنے علم اور تجربے کی روشنی میں  اس پر تبصرہ کرنے کو کہا جائے۔

 

تعلمی سرگرمیاں:

تعلمی سرگرمی نمبر۱:

  طلبہ کو قومی نصاب میں دیے گئے لازمی موضوعات میں سے ایک موضوع’صنفی مساوات‘ سے متعلق مختصر نشری(ریڈیائی) رپورٹ کی رکارڈنگ سنوائی جائے (جو وہ غور سے سنیں)۔رکارڈنگ ختم ہونے کے بعد طلبہ کو ایک سوالنامہ دیا جائے، جس میں معروضی اور موضوعی نوعیت کے سوالات ہوں۔ان کو سوال نامے کے سوالات پڑھنے کے لیے کہا جائے۔  اس کے بعدرپورٹ کی رکارڈنگ دوبارہ

سنائی جائے   اور اُنھیں سوالنامہ ساتھ ساتھ  حل کرنے کو کہا جائے ۔

 

تعلمی سرگرمی نمبر۲:

"فش بول سرگرمی"  

 مقصد:

"فش بول سرگرمی" ساتھیوں کی مدد سے سیکھنے کا طریقہ ہے جس میں چند طلبہ بیرونی دائرے میں اور دو یا زائد درمیان میں ہوتے ہیں۔ فش بول  کی تمام سرگرمیوں میں اندرونی اور بیرونی دونوں دائرے کے طلبہ کے الگ الگ کردار ہوتے ہیں۔ جو درمیان میں ہوتے ہیں وہ مخصوص سرگرمی یا موضوع پر بات کرتے ہیں۔ بیرونی دائرے کے طلبہ بات چیت کا مشاہدہ کرتے ہیں اور وہ اندرونی گروپ کے باہمی اشتراک اور گفت وشنید کےمعیار کو جانچ بھی سکتے ہیں۔فش بول  سرگرمیاں تفہیم اور گروپ ورک کو جانچنے ،تعمیری نقطۂ نظر سے ساتھیوں کی جانچ کی حوصلہ افزائی کے لئے، جماعت کے مسائل پر بات چیت اور مخصوص طریقہ کار جیسے ادبی حلقوں اور اعلیٰ پائے کے سیمناروں میں استعمال ہوسکتی ہیں۔

 

طریقہ کار

۱۔  جماعت میں کرسیاں دو اہم مرکزی دائروں(concentric circle)کی صورت میں ترتیب دیجئے۔ اندرونی دائرہ ایک چھوٹے گروپ یا جوڑیوں پر بھی مشتمل ہوسکتاہے۔

۲۔  طلبہ کو سرگرمی کے بارے میں بتائیے اور اس بات کو یقینی بنائیے کہ وہ اپنے کردار کے بارے میں مکمل طور پر آگاہ ہوں۔

اندرونی دائرے کے طلبہ کو ان کی سرگرمی یا موضوع کے بارے میں پہلے سے بھی بتایا جاسکتاہے کہ تاکہ وہ تیاری کرسکیں یا سرگرمی کے آغاز پر بھی بتاسکتے ہیں۔اس طرح سب موضوع کی اچھی تیاری کرکے آئیں گے۔ مثلاًًموضوع " سوشل میڈیا سہولت یا غذاب"

اندرونی دائرے کے طلبہ گفتگو کے طریقہ کار کے تحت آپس میں بات چیت کریں گے۔

بیرونی دائرے کے طلبہ خاموش رہیں  تاہم ان کو مخصوص اہداف کی فہرست دے دیں یا گرافک آگنائزر  تاکہ مشاہدے کرکے اہم نکات قلمبند کرسکیں یا  تحریر کرنے کی بجائے دائروں کے درمیان ایک خالی کرسی رکھی جائے جس پرجوطالب اپنا نقطہ نظر پیش کرنا چاہیےآ کر بیٹھ سکتا ہے ۔ ایک صورت یہ ہوسکتی ہے کہ بیرونی دائرے کا ایک طالب علم  اندرونی دائرے کے ایک طالب علم  کا مشاہدہ کرے (آپ اس تعداد کو دو، تین یا چار افراد پر بھی مشتمل کرسکتے ہیں)

      اس بات کو یقینی بنائیں کہ اندرونی دائرے کے تمام طلبہ کی باری آئے اور بیرونی دائرے کے طلبہ کی مخصوص شمولیت  حسب ِضرورت  ہو ۔

 

 

 

 

معلومات کا حصول

اندرونی دائرے کے طلبہ سے ان کے احساسات جانئیے ۔ بیرونی دائرے کے طلبہ سے کہیں  کہ اپنے مشاہدات اورنقطہ نظر کو مناسب انداز سے پیش کریں۔

اختلاف کا طریقہ

بیرونی دائرے کا ہر طالب علم  فش بول  سرگرمی کے دوران ایک موقع حاصل کرسکتاہے کہ اندرونی دائرے کے طالب علم کو روک کران سے سوال پوچھ سکے یا اپنا نقطہ نظر پیش کرسکے۔

(نوٹ: یہ سرگرمی سننے اور بولنے دونوں  کی جانچ کے لیے استعمال کی جا سکتی ہے۔)

 

 

مہارت (ب): بولنا  - دہم

معیار  (ب):

درست قواعد ، تلفظ اور زبان کے اُتار چڑھاؤ کے ساتھ مکمل جملوں میں مختلف صورت حال کے مطابق گفتگو، اپنے مؤقف، مدعا، رائے ( ما فی الضمیر) کا مدلل بیان، کسی موضوع پر چند جملے یا مربوط اور منظم تقریر

 

حاصلات تعلم:

طلبہ:

۱۔سن کر بات ،پیغام ،کلام، نشریات ،کہانی ، مکالمے کو ترتیب سے دہراسکیں۔

۲۔طویل کلام /بات درمیان سے سن کر  اپنے حافظے سے تسلسل کے ساتھ اہم نکات بتاسکیں۔

۳۔اپنی گفتگو یا اظہار خیال (اخلاقی،معاشی،معاشرتی اور ثقافتی امور،تقریبات یا مناظر فطرت کے بیان میں ) میں مناسب ،موزوں الفاظ  اورقواعد، تراکیب ، جملے،روزمرہ اور بامحاورہ زبان  استعمال کرسکیں۔

۴۔اپنی گفتگو یا کسی بھی  میں احساس، جذبے اور تاثر کے حوالے سے شدت اورلہجے کے  زیر وبم کا لحاظ رکھ  کرڈرامائی کیفیات ادا کرسکیں۔

۵۔کسی تحریر/تقریر پر استحسانی و تنقیدی گفتگو کرسکیں۔

۶۔ذرائع ابلاغ (خبروں، ڈراموں اور فیچروں) میں اٹھائے گئے اخلاقی ،معاشی، معاشرتی اورثقافتی نکات سن /پڑھ کر اہم نکات مع تبصرہ و تشریح بیان کرنے کے قابل ہو سکیں۔

۷۔کسی بھی ادبی علمی یا صحافتی موضوع پر اپنے مطالعے ، تجربے اور مشاہدے کی روشنی میں سامعین  کے سامنے درست تلفظ، لب ولہجے  اور اعتمادکے ساتھ زبانی(فی البدیہہ اوریادکی ہوئی )تقریر کرسکیں۔

۸۔مباحثوں ، مذاکروں میں موضوع کے حق یا مخالفت میں حصہ لے سکیں۔

۹۔ قدرتی آفات اور ہنگامی صورت ِ حال میں دوسروں کوبچاؤ کی تدابیر بتاسکیں۔

۱۰۔قدرتی وسائل کے درست استعمال کی اہمیت سے آگاہ کرسکیں۔

 

علم:

طلبہ سمجھ/ جان سکیں گے:

·     خیالات اور مشاہدات کا ادراک

·     معلومات کا تسلسل  کیا ہے

·     درست قواعد  اور حرکات و سکنات کا لحاظ

·     درست تلفظ کا استعمال

·     تقریر  کرنے کا پُر اعتماد انداز اپنانا

·     تقریر،شاعری ،تشریات ،اعلان،خطبہ ،گفتگو،ڈرامہ،ہدایت ااور فیچر،تشریح ،تبصرہ، تجزیہ اور استحسان و تنقید وغیرہ کے  اصول و ضوابط

·     ادبی، مجازی اور اصطلاحی  مفاہیم تک رسائی اور ان کا بیان کرنا

·     سُن کر اپنی رائے قائم کرنا

 

صلاحیت:

طلبہ اس قابل ہو سکیں گے:

§     بات ،پیغام ،کلام، نشریات ،کہانی ، مکالمے کو سن /پڑھ کر اہم نکات بیان کرسکیں۔

§     منثور اور منظوم کلام (کہانی ، نظم، واقعہ، تقریر، اعلان، خطبہ، گفتگو،  خبر، ڈرامہ، ہدایت  اور فیچروغیرہ) سن کر مرکزی خیال بیان کرسکیں۔

§     مختلف موضوعات سے متعلق اپنے مشاہدات، معلومات،  خیالات  اوراحساسات کو  تسلسل سے بیان کرسکیں۔

§     مختلف موضوعات پر مناسب ،موزوں الفاظ  اورقواعد، تراکیب ، جملے،روزمرہ اور بامحاورہ زبان   استعمال کر سکیں۔

§     اپنی گفتگو یا کسی بھی  میں احساس، جذبے اور تاثر کے حوالے سے شدت اورلہجے کے  زیر وبم  اورحرکات وسکنات کے ساتھ زبانی اظہار کرسکیں۔

§     منثور اور منظوم کلام کی  در ست تلفظ اورآہنگ کے ساتھ پڑھ کرسکیں۔

§     کسی بھی موضوع پہ  پُر اعتماد انداز میں   تقریر کرسکیں۔

§     کسی بھی منثور اورمنظوم کلام پر اپنے جذبات و احساسات کا  مربوط زبانی اظہار کرسکیں۔

§     ڈرامہ /کہانی دیکھ اور پڑھ کر اس کے کرداروں اور اخلاقی تنائج سے متعلق اظہارِ خیال کرسکیں۔

§     مشاہدے میں آنے والے فطری مناظر  کے محاسن کے بارے میں بات کرسکیں۔

§     ذرائع ابلاغ میں پیش کیے جانے والے  اخلاقی، معاشی و معاشرتی حوالے سے خبروں، ڈراموں، فیچروں اور دستاویزی فلموں سے متعلق گفتگو کرسکیں۔

§     روز مرہ زندگی کے مسائل و واقعات پر  اپنے تجربات و مشاہدات کی روشنی میں بات چیت میں حصہ لے سکیں۔

§     مختلف واقعات ، تقریبات، تہوار وں کا احوال جزئیات کے ساتھ بیان کرسکیں۔

§     مختلف معاشرتی کرداروں کے مثبت اور منفی پہلوؤں پر رائے دے سکیں۔

§     قدرتی آفات اور ہنگامی صورت ِ حال میں دوسروں کوبچاؤ کی تدابیر بتاسکیں۔

§     قدرتی وسائل کے درست استعمال کی اہمیت سے آگاہ کرسکیں۔

§     کسی بھی کلام اور تحریر پر استحسانی و تنقیدی گفتگو کرسکیں۔

§     کسی بھی تحریر /تقریر پر تبصرہ کر سکیں۔

§     کسی بھی تحریر /تقریر کا تجزیہ کر سکیں۔

§     دیے گئے موضوع پر بحث و مباحثہ میں حصہ لے سکیں۔

§     اپنے علم اور تجربے کی روشنی میں  رائے کا اظہار کر سکیں۔

 

تشکیلی جانچ:

۱ ۔معلم/  معلمہ گفتگو کے دوران بچوں کے فہم اور مکالمے کی صلاحیت کو جانچیں گے۔اس کے لیے  درج ذیل افعال کو مدِّ نظر رکھا جاسکتا ہے۔

×       فائدے اور نقصانات بتانا

×       تجاویز دینا

×       ماضی میں جھانکنا

×       امکانات تلاش کرنا

×       مزید معلومات کا حصول اور خیالات کی توسیع کرنا

×       اتفاق اور اختلاف کا اظہار کرنا

 

۲۔ معلم /معلمہ چند موضوعات کا انتخاب کریں ۔ موضوعات  قومی نصاب میں دیے گئے موضوعات سے متعلق ہونے چاہئیں ۔طلبہ سے تقریرکرنے کے ضابطہ معیار  پر گفتگو کی جائے تاکہ اُنھیں معلوم ہو کہ اُن سے کیا توقع کی جا رہی ہے۔طلبہ کو تیاری کے لیے چند دن دیں ۔ ہر طالب علم کےپاس تقریر کرنے کے لیے ڈیڑھ منٹ کا وقت ہوگا۔ وقت کا خیال رکھنے کے لیے ایک اسٹاپ واچ  (اگر میسر نہ ہو تو کسی بھی  گھڑی سے کام لیا جاسکتا ہے)موجود ہو ۔

 

موضوع کا تعارف

موضوع سے مطابقت

امثال اور  دلائل

تقریر کا مواد

لب ولہجہ

اختتام

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

تقریر کے موضوعات درج ذیل ہوسکتے ہیں۔

×       کیا ترقی کے لیے آلودگی ناگزیر ہے؟(عالمی مسائل)

×       سارے جہاں میں دھوم ہماری زباں کی ہے(عالمگیر شہریت)

 

حتمی جانچ:

۱۔ بولنے کی حتمی جانچ کے لیے معلم/معلمہ طلبہ کو باری باری اپنے پاس بلائیں ۔ انھیں کسی  منظر/مقام /کردار کی  ایک تصویر  یا موازنے کی غرض سے دو تصاویر دکھائیں ۔انھیں تصویر سے متعلقہ سوالات کے جوابات دینے  پر جانچا جائے ۔

ضابطہ معیار: تصویر سے متعلق اعتماد  اور درست لہجے کے ساتھ  بیان کرنا، کلید ی نکات کی شناخت کرنا ،مناسب الفاظ میں اظہار رائے کرنا اور اپنے تاثرات پیش کرنا، میعاری اور غیر میعاری لفظ ، محاورے ، فقرے اور جملے کے معنوں کی سمجھ ہونا اور اظہار کرنا،۔

 

۲۔ معلم / معلمہ طلبہ کو باری باری اپنے پاس بلائیں۔ انھیں روزمرہ زندگی سے متعلق کوئی صورتِ حال یا عنوان دیں ۔ طالب علم کو موضوع سے متعلق سوچنے اور خیالات کو یکجا کرنے کے لیےایک منٹ کا وقت دیں۔  طالب علم سے  چند جملوں (جماعت کے معیار کے مطابق) اظہارِ خیال کرنے کو کہیں۔ اس دوران  درج ذیل خاکے میں دیے گئے معیارات کی مدد سے طالب علم کے بولنے کی صلاحیت کی جانچ کی جاسکتی ہے۔

موضوع سے مطابقت

طرزِ بیان

 ذخیرہ الفاظ

قواعد کی درستی

لب ولہجہ

میزان

 

 

 

 

 

 

 

تعلمی سرگرمیاں:

تعلمی سرگرمی نمبر۱:

اپنی ادب  کی کتاب سے کسی بھی منثور اور منظوم کلام سے تین سے چارجملوں/اشعار کا انتخاب کیجیےجن کو پڑھ کر آپ کے تصور میں وہ منظر  آگیا ہو۔اب اس منظر  کو مزید آگے بڑھایئےاور اپنے خیالات اور محسوسات شامل کرتے ہوئے اپنی جانب سے  زبانی اضافہ کرتے جایئے۔

 

تعلمی سرگرمی نمبر۲:

جماعتی  مباحثہ ایک مفید طریقہ ہے جس کے ذریعے کم  وقت میں پوری جماعت کو متوجہ کیا جا سکتا ہے ۔ سبق کے  شروع میں  جب نئے کام کی ابتدا  کرناہو یا جب سبق پڑھانے کے بعد  اندازہ لگانا ہو  کہ جو کچھ پڑھایا گیا ہے  طالب علم اس سے آگاہ ہیں تو یہ طریقہ  مناسب ہے۔  جماعت کو دو گروپس میں تقسیم  کیجیے۔انھیں مباحثہ کے اصول وضوابط سے آگاہ کیجیے۔

جماعتی مباحثہ کے انعقاد کے  اُصول :

×       لیڈر کا انتخاب گروپ خود کرے گا ۔

×       موضوع پر تبادلہ کیجئے اور دلائل مرتب کیجئے ۔

×       موافقت کی جانب سے لیڈر مباحثہ کا آغاز کرتے ہوئے تائیدی جانب سے بیان پیش کرے گا ۔ ایک سے دو دلائل کا استعمال کر سکتا ہے

×       مخالفت کی جانب سے لیڈر  مخالفت میں دلائل پیش کرے گا اور بیان کو مسترد کرے گا ۔

×       تقریر یا دلائل کا دورانیہ  ایک منٹ ہو گا ۔ایک منٹ سے زیادہ پر تقریر روک دی جائے گی ۔

×       ٹائم چیکر تالی بجا کر وقت کے خاتمہ کا اعلان کرے گا ۔

×       ہر جانب سے مقرر کا انتخاب لیڈر کی ذمہ داری ہے تاہم کوئی شریک دوبارہ نہیں آ سکتا ۔

×       اختامی دلائل پر رائے لیڈر دیں گے ۔

×       ٹائم چیکر اور جج کی رائے کا احترام کیا جائے گا ۔

×       ہاتھ اٹھا کر تائید اور تردید کا ووٹ لیا جائے گا ۔

انھیں کوئی موضوع دیں جس کے حق یا مخالفت میں دلائل دیے جا سکتے ہوں۔ مثلاً

×       کیا ہمیشہ  ہمارے بڑوں کے فیصلے  درست ہوتے ہیں ؟

×       کیا پریوں کی کہانیاں بچوں کے حقیقی تصور کو متاثر کرتی ہیں؟

نمبر

 شمار

طلبہ کے نام

مباحثہ

 بحث کے دلائل کا متن

اعتماد

          تلفظ

اندازِ بیان

وقت

رائے

 

 

موافقت/مخالفت

مضبوط دلائل  کا انتخاب 

مثالوں سے وضاحت

موضوع سے مطابقت

معیاری ذخیرۂ الفاظ کا استعمال

حاضرین سے آنکھوں کا ربط

حرکات و سکنات

ٖصاف اور واضح آواز

درست تلفظ

آواز کا زیرو بم

 

لب و لہجہ

تاثرات

 

ایک  منٹ

 

 

 

مہارت(ج):پڑھنا۔ دہم

معیار (ج ):

عبارت کو ادبی اور علمی امتیاز کے ساتھ   لغوی و اصطلاحی مفہوم کو سامنے رکھ کر پڑھنا، عمومی مطالعہ کی عادات میں تیز رفتاری کا عنصر پیدا کر نا ، تلفظ اور روانی کے ساتھ پڑھائی۔ سوالات کے مربوط جوابات اور علم البیان اور دیگر محاسن کا علم حاصل ہونا

حاصلات تعلم:

طلبہ اپنی جماعت کے معیار کے مطابق  :

۱۔  عبارت کو  اس کے اسلوب، مقصود اور بیان کو پیش نظر رکھتے ہوئے خاص مقاصد کے لئے پڑھ سکیں۔

۲۔  نظم و نثر کو فہم کے ساتھ   پڑھ کر متعلقہ سوالات(براہِ راست ، بالواسطہ اور وسیع النظری ) کے جوابات  دے سکیں  ۔

۳۔  مصنف/شاعر  کی تکنیک ،مقصداور طرز ِ  اسلوب  پر  مبنی سوالات کے جوابات دے سکیں۔

۴۔  ادبی و غیر ادبی    (نظم و نثر ) انتخاب پڑھ کر اس میں موجود معلومات اخذ کر سکیں اور استعمال کر سکیں۔

۵۔  مختلف مقاصد کے لئے مرتب کی گئی تحاریر (روداد، مضامین ، سفر نامہ ، خطوط، ادارئیے، خبریں، رپورٹ ، اشتہار   وغیرہ )  پڑھ سکیں اور مقصد کی ترجمانی کر سکیں۔

۶۔  مختلف مقاصد کے لئے مرتب دفتری  اور عدالتی مواد ( داخلہ فارم ، رجسٹری برائے کرایہ ، اقرار نامہ برائے  تعلیمی اسناد ، دعوت نامہ، تقرر نامہ  ، رسیدبرائے خریداری ، ملازمت ، تہنیت نامہ ،  عرضی ، عدالتی حکم نامہ ،  ضمانتی مچلکے وغیرہ) پر مبنی متن پڑھ سکیں اور اس کے مقصد و تحریر کی اہمیت سے واقف ہو سکیں۔

۷۔  افسانوی و غیر افسانوی متن کے حوالے سے نامانوس الفاظ، محاورات، ضرب  الامثال ،  مترادفات اور مرکبات پر  مشتمل فقرات پڑھ سکیں ،سمجھ سکیں  اور استعمال کرسکیں۔

۸۔  مختلف نثری اصنافِ ادب(کہانی  ،داستان ،         افسانہ،  ڈرامہ اور ناول   )  پڑھ کر ان کے  طرزِ تحریر سے واقف ہوسکیں   اور  ان  کےادبی اسلوب     میں امتیاز کرسکیں۔

۹۔  مختلف منظوم اور منثوراصنافِ ادب پڑھ کر مصنفین  کے  طرزِ تحریر  کی شناخت کرسکیں  اور  طرزِ تحریر کے   اثرات و نتائج  پر تبصرہ  پیش  کرسکیں۔

۱۰۔  پڑھے گئے  متن کے کسی حصے کو دُہراتے ہوئے حوالوں اور  دلائل  کے ساتھ  اظہارِ رائے کرسکیں۔

۱۱۔  تراجم کی صورت میں عالمی ادب سے واقفیت حاصل کرتے ہوئے  مختلف ثقافتوں کا تجزیہ کرسکیں  اور اپنی ثقافت سے موازنہ کرسکیں۔

۱۲۔  قارئین کی ضرورت ،   مختلف عبارات  کی غرض و غایت اورساخت کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے ان  کا مناسب اور محتاط موازنہ کرسکیں ۔

۱۳۔  کہانی/مضمون/افسانہ/ڈرامہ     کی ساخت کو شناخت کرتے ہوئے ان پر  ہدایت کے مطابق کام کر سکیں( پیراگراف ، کرداروں کا تعارف، ابتدا، مناظر کا بیان، اختتام)۔

۱۴۔  مختلف مصنفین  کی تحریروں،  ادب  پاروں کو پڑھ کر اس دور کی تاریخ سے واقف ہوسکیں کہ جس دور میں یہ تحریریں لکھی گئیں۔ 

۱۵۔  مختلف  شعراء کی نظموں،  ادب  پاروں کو پڑھ کر اس دور کی تاریخ سے واقف ہو سکیں  ، جس دور میں یہ شاعری کی گئی۔

۱۶۔  شعری ادب میں  مطلع اورمقطع  کا  فرق  سمجھ سکیں  اور شناخت کر سکیں۔

۱۷۔  کسی بھی نثر پارے / نظم میں موضوعات کی شناخت کرتے ہوئے   اس  کی  تفصیلی وضاحت  کر سکیں  اور اپنی رائے کا اظہار کرسکیں۔

۱۸۔  کسی بھی نظم  کو پڑھ کر اس کے اشعار کی حوالوں   کے ساتھ تشریح  کرسکیں اور اس پر  اپنی ذاتی رائے دیتے ہوئے تنقید  و    تبصرہ کرسکیں ۔

۱۹۔  دو نثر پاروں یا        دو نظموں کا موازنہ کرنا اور مصنف / شاعرکا اندازِ        بیان سمجھ کر اس پر تبصرہ کرسکیں۔ 

۲۰۔  مختلف تحاریر پڑھ کر اس  میں سے  عالمی مسائل کی نشاندہی کرنا اور ان کے حل کے لئے تجاویز پیش کرسکیں۔

۲۱۔  عالمی ثقافتوں ، معاشرتی معاشی  و سماجی رابطوں  کے لئے مختلف  تحاریر کو پڑھنا اور ان سے معلومات حاصل کرسکیں۔

۲۲۔  کسی ڈرامہ کو پڑھتے ہوئے  اس  میں  موجود مکالمے   کو کردار کے مطابق تاثر کے ساتھ  اداکرسکیں۔ 

۲۳۔  مختلف  معلومات  اور تصورات کا تجزیہ کرکے ان پر تنقید کر سکیں اور اس بات پر تبصرہ کرسکیں کہ یہ معلومات اور تصورات مختلف عبارتوں میں کس طرح پیش کی گئی ہیں۔

۲۴۔  لائبریری کی درجہ بندی اور فہرست کی ترتیب کو سمجھنا اور ان کا استعمال  سے واقف ہو سکیں۔

۲۵۔  ڈجیٹل لائیبری کو بروقت استعمال کر سکیں۔

۲۶۔  اردو میں رائج  دوسری زبانوں کےالفاظ  کے  درست اور مؤثر  استعمال کی اہمیت کو سمجھ سکیں۔   

۲۷۔  مفہوم برقرار رکھتے ہوئے متفرق طریقوں سے  عبارت  یا  جملوں میں تبدیلی کرسکیں  اور انہیں  مزید آگے بڑھا  سکیں۔

۲۸۔  عبارت   پڑھتے ہوئےتمام  علاماتِ    اوقاف کا مؤثر اور برمحل استعمال  کر سکیں۔

۲۹۔  متن پڑھ کر خیالات، آرا اور رویّوں کا آپس میں تعلق سمجھ  سکیں۔

 

علم:

طلبہ سمجھ/ جان سکیں گے:

·    عبارت کو  اس کے اسلوب، مقصود اور بیان کو پیش نظر رکھتے ہوئے خاص مقاصد کے لئے  پڑھنا

·    منتخب نظم و نثرکا فہم (براہِ راست ، بالواسطہ اور وسیع النظری )  حاصل کرنا    اور مصنف/شاعر  کی تکنیک ،مقصداور طرز ِ  اسلوب   سے واقف ہونا

·    افسانوی و غیر افسانوی اصنافِ ادب کے طرزِ اسلوب  سے آگاہی حاصل کرنا

·    روزمرّہ ، دفتری اور عدالتی امور کی دستاویزات کے متون کی شناخت  ہونا

·    عام استعمال میں شا مل روزمرّہ / محاورات / کہاوتوں / ضرب الامثال کا فرق اور  مفہوم  واضح ہونا

·    مختلف تراجم کے مطالعہ سے دیگر ثقافت اور تہذیبوں سے آگاہی

·    منتخب شعراء اور مصنفین کا تعارف حاصل کرنا اور ان کے ادوار کے حالات و واقعات سے آگاہ ہونا

·    منتخب نثری اور شعری محاسن اور ان کے استعمال کی اہمیت کو جاننا

·    تحریر سے معنی اخذ کرنا اور بامقصد طور سے تشریح ، تبصرہ ،تلخیص وضاحت ، خلاصہ  وغیرہ کے لئے استعمال کرنا

·    موجودہ دور کے عالمی مسائل سے آگا ہ ہونا

·    لائبریری کی درجہ بندی اور فہرست کی ترتیب کو سمجھنا اور ان کا استعمال  سے واقف ہو نا

·    ڈجیٹل لائیبریری کو بروقت استعمال کرنا

·    علاماتِ اوقاف  کے تاثر کو تحریر میں شناخت  کرنا

صلاحیت:

طلبہ اس قابل ہو سکیں گے:

§       عبارت کو  اس کے اسلوب، مقصود اور بیان کو پیش نظر رکھتے ہوئے خاص مقاصد کے لئے پڑھ سکیں۔

§       مصنف/شاعر  کی تکنیک ،مقصداور طرز ِ  اسلوب  پر  مبنی سوالات کے جوابات دے سکیں۔

§       ادبی و غیر ادبی    (نظم و نثر ) انتخاب پڑھ کر اس میں موجود معلومات اخذ کر سکیں اور استعمال کر سکیں۔

§       مختلف مقاصد کے لئے مرتب کی گئی تحاریر (روداد، مضامین ، سفر نامہ ، خطوط، ادارئیے، خبریں، رپورٹ ، اشتہار   وغیرہ )  پڑھ سکیں اور مقصد کی ترجمانی کر سکیں۔

§       مختلف مقاصد کے لئے مرتب دفتری  اور عدالتی مواد ( داخلہ فارم ، رجسٹری برائے کرایہ ، اقرار نامہ برائے  تعلیمی اسناد ، دعوت نامہ، تقرر نامہ  ، رسیدبرائے خریداری ، ملازمت ، تہنیت نامہ ،  عرضی ، عدالتی حکم نامہ ،  ضمانتی مچلکے وغیرہ) پر مبنی متن پڑھ سکیں اور اس کے مقصد و تحریر کی اہمیت سے واقف ہو سکیں۔

§       افسانوی و غیر افسانوی متن کے حوالے سے نامانوس الفاظ، محاورات، ضرب  الامثال ،  مترادفات اور مرکبات پر  مشتمل فقرات پڑھ سکیں،سمجھ سکیں  اور استعمال کرسکیں۔

§       مختلف نثری اصنافِ ادب(کہانی  ،داستان ،         افسانہ،  ڈرامہ اور ناول   )  پڑھ کر ان کے  طرزِ تحریر سے واقف ہوسکیں   اور  ان  کےادبی اسلوب     میں امتیاز کرسکیں۔

§       مختلف منظوم اور منثوراصنافِ ادب پڑھ کر مصنفین  کے  طرزِ تحریر  کی شناخت کرسکیں  اور  طرزِ تحریر کے   اثرات و نتائج  پر تبصرہ  پیش  کرسکیں۔

§       پڑھے گئے  متن کے کسی حصے کو دُہراتے ہوئے حوالوں اور  دلائل  کے ساتھ  اظہارِ رائے کرسکیں۔

§       تراجم کی صورت میں عالمی ادب سے واقفیت حاصل کرتے ہوئے  مختلف ثقافتوں کا تجزیہ کرسکیں  اور اپنی ثقافت سے موازنہ کرسکیں۔

§       قارئین کی ضرورت ،   مختلف عبارات  کی غرض و غایت اورساخت کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے ان  کا مناسب اور محتاط موازنہ کرسکیں ۔

§       کہانی/مضمون/افسانہ/ڈرامہ     کی ساخت کو شناخت کرتے ہوئے ان پر  ہدایت کے مطابق کام کر سکیں (پیراگراف ، کرداروں کا تعارف، ابتدا، مناظر کا بیان، اختتام)۔

§       مختلف مصنفین  کی تحریروں،  ادب  پاروں کو پڑھ کر اس دور کی تاریخ سے واقف ہوسکیں کہ جس دور میں یہ تحریریں لکھی  گئیں

§       مختلف  شعراء کی نظموں،  ادب  پاروں کو پڑھ کر اس دور کی تاریخ سے واقف ہوسکیں  ، جس دور میں یہ شاعری کی گئی۔

§       شعری ادب میں  مطلع اورمقطع  کا  فرق  سمجھ سکیں  اور شناخت کر سکیں۔

§       کسی بھی نثر پارے / نظم میں موضوعات کی شناخت کرتے ہوئے   اس  کی  تفصیلی وضاحت  کرسکیں  اور اپنی رائے کا اظہار کرسکیں۔

§       کسی بھی نظم  کو پڑھ کر اس کے اشعار کی حوالوں   کے ساتھ تشریح  کرسکیں اور اس پر  اپنی ذاتی رائے دیتے ہوئے تنقید  و    تبصرہ کرسکیں ۔

§       دو نثر پاروں یا        دو نظموں کا موازنہ کرسکیں  اور مصنف / شاعرکا اندازِ        بیان سمجھ کر اس پر تبصرہ کرسکیں۔

§       مختلف تحاریر پڑھ کر اس  میں سے  عالمی مسائل کی نشاندہی کرسکیں  اور ان کے حل کے لئے تجاویز پیش کرسکیں۔

§       عالمی ثقافتوں ، معاشرتی معاشی  و سماجی رابطوں  کے لئے مختلف  تحاریر کو پڑھنا اور ان سے معلومات حاصل کرسکیں۔

§       کسی ڈرامہ کو پڑھتے ہوئے  اس  میں  موجود مکالمے   کو کردار کے مطابق تاثر کے ساتھ  اداکرسکیں۔

§       مختلف  معلومات  اور تصورات کا تجزیہ کرکے ان پر تنقید کر سکیں اور اس بات پر تبصرہ کرسکیں کہ یہ  معلومات اور  تصورات مختلف عبارتوں میں کس طرح پیش کی گئی ہیں۔

§       اردو میں رائج  دوسری زبانوں کےالفاظ  کا   درست اور مؤثر  استعمال کی اہمیت کو سمجھ سکیں۔

§       مفہوم برقرار رکھتے ہوئے متفرق طریقوں سے  عبارت  یا  جملوں میں تبدیلی کرنا اور انہیں  مزید آگے بڑھا سکیں ۔

§       عبارت   پڑھتے ہوئےتمام  علاماتِ    اوقاف کا مؤثر اور برمحل استعمال  کر سکیں۔

§       متن پڑھ کر خیالات، آرا اور رویّوں کا آپس میں تعلق سمجھ  سکیں۔

تشکیلی جانچ:

۱۔جب طلبہ افسانہ/ڈرامہ /اقتباس  ایک بار پڑھ چکے ہوں تو ان سے ڈرا مے /اقتباس/ افسانے سے متعلق معروضی اور موضوعی نوعیت کے سوالات کریں۔اس ضمن  میں گروہی صورتحال  میں دورانِ پڑھائی آپ طلبہ کو مختصر سولات بنانے کی ہدایت کیجئے ۔ اور بتائیے کہ کس صفحہ سے کون سا گروپ سولات بنائے گا ۔ ہر ایک اپنے حصہ کے بنائے سولات دوسرے گروہ کو حل کرنے کے لئے دے گا اس طرح ہر گروہ ایک دوسرے سے سوالات کا تبادلہ کرے  گا ۔ اور جوابات کل جماعتی صورتحال میں لئے جائیں ۔ اس طرح مکمل افسانہ / ڈرامہ / کہانی  پر مبنی معروضی سولات کے جوابات جماعت میں اشتراک ہونے سے سب کی پڑھے ہوئے افسانے کی فہم کا اندازہ ہو سکے گا ۔ یہی کام کردار نگاری اور  منتخب نثر/نظم کے ادبی محاسن کی تلاش کے لئے کئے جا سکتے ہیں ۔

 

۲۔طلبہ کو افسانہ / کہانی / نادیدہ اقتباس  پڑھ کر خلاصہ کرنے  کے لئے دیجئے ۔ اس ضمن میں طلبہ کی مہارت کو بڑھانے کے لئے افسانہ کا مخصوص حصہ یا صفحہ دیجئے اور اس کی تلخیص  تین مختلف انداز میں کروائیے ۔ پہلے اسی منتخب متن کو  ۲۵ الفاظ میں  بیان کروائیے ۔ پھر اسی متن کو ۵۰ اور پھر ۷۵ الفاظ میں ۔ ان کے درمیان فرق اور علمی پہلوؤں کا جائزہ لیں ۔  اصل عبارت کو کم سے کم الفاظ میں بدلنے میں کن معلومات کو نکالا ۔ بار بار عبارت پڑھنا اور اس کو مختصر کر کے بیان کرنا ان کی خلاصہ نگاری کی مہارت بڑھائے گی ساتھ پڑھائی  کے ساتھ اہم نکات کو یکجا کرنا اور ربط و تسلسل سے اپنے الفاظ میں بیان کرنا آئے گا ۔ ( یہ سرگرمی جوڑی اور گروہی صورتحال میں بھی کروائی جا سکتی ہے ۔)

 

حتمی  جانچ:

پڑھنے کی حتمی جانچ دو ادوار میں تقسیم ہونی چاہیے۔ ایک  دورزبانی جانچ کا ہونا چاہیے ، جس میں طالب علم کی  پڑھائی اور انداز و پیشکش  کا جائزہ لیا جائے۔ جب کہ دوسرا دور  پڑھائی کی تحریری جانچ کا ہونا چاہیے، جس میں طالب علم کے فہم کی صلاحیت کا جائزہ لیا جائے۔

زبانی جانچ میں طالب علم سے کوئی ان دیکھی تحریر(مختصر کہانی، نظم، طویل عبارت/داستان  وغیرہ) پڑھوا کر درج ذیل  خاکے میں دیئے گئے اجزا کی جانچ کی جاسکتی ہے۔

تلفظ

رموز اوقاف/اتار چڑھاؤ

روانی

اندازِ بیاں

اعتماد

متن/اقتباس/انتخاب کا تحریر تاثر

میزان

 

 

 

 

 

 

 

 

تحریری جانچ میں بلومز ٹیکسانومی کے مطابق زبان و فکر کی تعمیر  کے تمام درجات سے متعلق  ہر سطح کے سوالات تیار کرنے چاہئیں۔  جو مصنف کی تحریر تیکنیک اور نقطۂ نظر پر بھی مبنی ہوں ، روزمرہ اور ذاتی تجربات سے تعلق قائم کرتے ہوں  اور براہِ راست ، بالواسطہ اور وسیع النظری بھی ہوِں ۔

×     معلوماتی

×     اطلاقی

×     تشخیصی

×     تفہیمی

×     تجزیاتی

×     تخلیقی

 

 

 

جیسے : 

×       زیرِ نظر  ” سفر نامہ “  کے واقعات نے   آپ  کو  حقیقی زندگی کا کوئی لمحہ   یاد دلا دیا ہو ؟ تعلق کی وجہ کے ساتھ وضاحت کیجئے ۔

×       پڑھے ہوئے ڈرامہ کے کردار    نے  پوری کہانی پر اپنے ہونے سے اثر ڈالا ؟ ڈرامہ سے مثالیں دیتے ہوئے وضاحت کیجئے ۔

×       افسانے  کے تمام کردار  موجودہ دور کی نمائندگی کرتے ہیں ۔ کیا آپ اس خیال سے  متفق ہیں ؟ اپنی رائے کی وضاحت کیجئے۔

×       مضمون کا پہلو مصنف نے نوجوانوں کی اصلاح رکھا ۔  مصنف نے  اپنی بات کو لوگوں تک پہچانے کے لئے مضمون  کا طرزِ تحریر اختیار کیا ۔ کیا وہ اپنے مقصد میں کامیاب  رہا ؟ واضح کیجئے۔

×       پڑھی ہوئی نظم  میں جس موضوع کو شاعر نے اٹھایا ہے وہ معاشرے کی سوچ کو کیسے  بدل سکتا ہے؟  نظم سے ایک دلیل دیتے ہوئے واضح کیجئے۔

×       ڈرامہ /افسانہ /ناول میں والدہ کو کردار ایک حساس ماں کی عکاسی کرتا ہے ۔  آپ کو مصنف کی تحریر کے کس حصہ سے یہ واضح ہوا حوالہ کے ساتھ وضاحت کیجئے۔

 

تعلمی سرگرمیاں:

تعلمی سرگرمی نمبر۱:

  طلبہ کو نادیدہ اقتباس پڑھنے کے لئے دیجئے ۔ ہر تین سطر کے بعد ایک اشارہ  / ایک لفظ /سوالیہ فقرہ ٹیگ کر دیجئے جسے بورڈ پر   لکھ  کر ہدایت کیجئے کہ  ان اشارات کے جوابات کے لئے متن سے  ان جوابات کے مطابق  الفاظ /جملے / فقرے خط کشید کرتے جائیں ۔(ضرورت ہو تو   مختصر جوابی نوٹ بھی لکھتے جائیں ۔ بعد ازاں کل جماعتی فیڈ بیک لیتے ہوئے ان اشارات کو توجیہہ کے ساتھ تبادلہ میں شامل کیجئے۔   اس طرح  طلبہ مرکوز ہو کر فہم کے ساتھ پڑھیں  گے اور تفہیم کے لئے انہیں ایک نیا انداز  ان کی دلچسپی کو بڑھائے گا ۔ ساتھ ہی ساتھ خلاصہ اور تبصرہ کے لئے انہیں پڑھنے کے لئے طریقے بھی ملیں  گے۔ اس سرگرمی کی مثال کے لئے یہاں    پطرس بخاری کی تحریر کی مثال ذیل میں موجود  ہے ۔

 

 

    ۳

 

 

 

 

 

۹

 

 

۱۲

 

 

 

۱۶

 

 

 

۲۰

یہ تو آپ جانتے ہیں کہ بچوں کی کئی قسمیں ہیں مثلاً بلی کے بچے ، فاختہ کے بچے وغیرہ۔ مگر میری مراد صرف انسان کے بچوں سے ہے، جن کی ظاہرا تو کئی قسمیں ہیں۔ کوئی پیارا بچہ ہے اور کوئی ننھا بچہ ہے، کوئی پھول سا بچہ ہے اور کوئی چاند سا بچہ ہے لیکن یہ سب اس وقت تک کی باتیں ہیں جب تک برخوردار پنگوڑے میں سویا پڑا ہے۔ جہاں بے دار ہونے پر بچے کے پانچوں حواس کام کرنے لگے، بچے نے ان سب خطابات سے بے نیاز ہو کر ایک الارم کلاک کی شکل اختیار کر لی۔

یہ جو میں نے اوپر لکھا ہے کہ بیدار ہونے پر بچے کے پانچوں حواس کام کرنے لگ جاتے ہیں، یہ میں نے حکماء کے تجربات کی بنا پر لکھا ہے ورنہ حاشا و کلاّ میں اس بات کا قائل نہیں۔ کہتے ہیں بچہ سنتا بھی ہے اور دیکھتا بھی ہے لیکن مجھے آج تک سوائے اس کی قوت ناطقہ کے اور کسی قوت کا ثبوت نہیں ملا۔ کئی دفعہ ایسا اتفاق ہوا ہے کہ روتا ہوا بچہ میرے حوالے کر دیا گیا ہے کہ ذرا اسے چپ کرانا، میں نے جناب اس بچے کے سامنے گانے گائے ہیں، شعر پڑھے ہیں، ناچ ناچے ہیں، تالیاں بجائی ہیں، گھٹنوں کے بل چل کر گھوڑے کی نقلیں اتاری ہیں، بھیڑ بکری کی سی آوازیں نکالی ہیں، سر کے بل کھڑے ہو کر ہوا میں بائیسکل چلانے کے نمونے پیش کیے ہیں۔ لیکن کیا مجال جو اس بچے کی یکسوئی میں ذرا بھی فرق آیا ہو یا جس سُر پر اس نے شروع کیا تھا اس سے ذرا بھی نیچے اُترا ہو اور خدا جانے ایسا بچہ دیکھتا ہے اور سنتا ہے تو کس وقت؟

بچے کی زندگی کا شاید ہی کوئی لمحہ ایسا گزرتا ہو جب اس کے لئے کسی نہ کسی قسم کا شور ضروری نہ ہو۔ اکثر اوقات تو وہ خود ہی سامعہ نوازی کرتے رہتے ہیں۔ ورنہ یہ فرض ان کے لواحقین پہ عائد ہوتا ہے۔ ان کو سلانا ہو تو لوری دیجئے۔ ہنسانا ہو تو مہمل سے فقرے بے معنی سے بے معنی منہ بنا کر بلند سے بلند آواز میں ان کے سامنے دہرائیے اور کچھ نہ ہو تو شغلِ بے کاری کے طور پر ان کے ہاتھ میں ایک جھنجھنا دے دیجئے۔ یہ جھنجھنا بھی کم بخت کسی بے کار کی ایسی ایجاد ہے کہ کیا عرض کروں یعنی ذرا سا آپ ہلا دیجئے، لڑھکا چلا جاتا ہے اور جب تک دم میں دم ہے اس میں سے ایک ایسی بے سُری، کرخت آواز متواتر نکلتی رہتی ہے کہ دنیا میں شاید اس کی مثال محال ہے اور جو آپ نے مامتا یا ”باپتا“ کے جوش میں آ کر برخوردار کو ایک عدد وہ ربڑ کی گڑیا منگوا دی جس میں ایک بہت ہی تیز آواز کی سیٹی لگی ہوتی ہے تو بس پھر خدا حافظ۔ اس سے بڑھ کر میری صحت کے لئے مضر چیز دنیا میں اور کوئی نہیں سوائے شاید اس ربڑ کے تھیلے کے جس کے منہ پر ایک سیٹی دار نالی لگی ہوتی ہے اور جس میں منہ سے ہوا بھری جاتی ہے۔ خوش قسمت ہیں وہ لوگ جو والدین کہلاتے ہیں، بدقسمت ہیں تو وہ بے چارے جو قدرت کی طرف سے اس ڈیوٹی پر مقرر ہوئے ہیں کہ جب کسی عزیز یا دوست کے بچے کو دیکھیں تو ایسے موقع پر ان کے ذاتی جذبات کچھ ہی کیوں نہ ہوں وہ یہ ضرور کہیں کہ کیا پیارا بچہ ہے۔

میرے ساتھ کے گھر ایک مرزا صاحب رہتے ہیں۔ خدا کے فضل سے چھ بچوں کے والد ہیں۔ بڑے بچے کی عمر نو سال ہے۔ بہت شریف آدمی ہیں۔ ان کے بچے بھی بے چارے بہت ہی بے زبان ہیں۔ جب ان میں سے ایک روتا ہے تو باقی کے سب چپکے بیٹھے سنتے رہتے ہیں۔ جب وہ روتے روتے تھک جاتا ہے تو ان کا دوسرا برخوردار شروع ہو جاتا ہے، وہ ہار جاتا ہے تو تیسرے کی باری آتی ہے۔ رات کی دیوٹی والے بچے الگ ہیں۔ ان کا سُر ذرا باریک ہے۔ آپ انگلیاں چٹخوا کر، سر کی کھال میں تیل جھسوا کر کانوں میں روئی دے کر لحاف میں سر لپیٹ کر سوئیے، ایک لمحے کے اندر آپ کو جگا کے اُٹھا کے بٹھا نہ دیں تو میرا ذمہ۔

 

اشارات :

سطر نمبر ۳ تک   -مصنف کا اندازِ بیان ؟      سطر نمبر ۹  تک   -نامانوس اور نئے الفاظ   ؟         سطر نمبر ۱۲  تک   -بچے کی زندگی کو شور سے جوڑنا ؟

سطر نمبر ۱۶  تک   -آواز والے کھلونوں کا ذکر  ؟    سطر نمبر ۲۰  تک   -مرزا صاحب کے بچوں کی خصوصیات ؟

یاد رکھئے فیڈ بیک لیتے ہوئے سوال در سوال سے طلبہ کی فہم اور سوچ کو بڑھائیے ۔ جیسے مصنف کے اندازِ بیان کو کیسے پہچانا ؟  نئے الفاظ کے معانی کیا ہیں ؟ متن سے جوڑ کر معنی کیا سمجھ آتے ہیں ؟ بچوں کے شور پر مصنف نے کیسے طنز کیا ؟ اس مزاح کو پڑھتے ہوئے آپ کو کوئی بچہ یاد آیا تو کیوں ؟

کھلونوں کا ذکر کرتے ہوئے مصنف نے شور والے کھلونوں کا انتخاب کیوں کیا ؟ وغیرہ  اس طرح کے برجستہ سوالات اور جوابات کا عمل  انہیں مرکوز ہو کر پڑھنے کی عادت پڑے گی۔

 

تعلمی سرگرمی نمبر۲:

   معلم /معلمہ طلبہ   کو شراکتی آموزشی طریقوں کا استعمال کرتے ہوئے  پڑھائی کے لئے گروہی اور جوڑی کے طریقوں کا استعمال کریں جیسے  پزل پڑھائی /جگ سا ریڈنگ ،  شراکتی پڑھائی  وغیرہ ۔ اس سرگرمی میں دو اینکر چارٹ  کردار نگاری اور منظر نگاری کی ہیڈنگ کے ساتھ لگائیے۔ جماعت کے دو طرف لگائیے جس میں ایک طرف    مصنف کی منظر نگاری کی مثالیں اور دوسری طرف کردار نگاری کی مثالیں اشاروں / جملوں /فقروں میں یکجا کرتے  ہوئے اپنے الفاظ میں  لکھتے جائیں ( یہ کام براہِ راست لکھ کر یا پرچیوں پر لکھ کر چپکا سکتے ہیں ۔ پوسٹ اٹ نوٹ کا استعال بھی کیا جا سکتا ہے ۔ سرگرمی کا عملی اطلاق ضروری ہے۔ محدود وسائل میں بھی کام کروایا جا سکتا ہے۔ ) ۔   جیسے قرطبہ کا قاضی  میں ایوان کا منظر ، اس کی جزئیات،   موحول ، صبح کی آمد جیسے مناظر ۔  طلبہ کو ہدایت  دیجئے کہ جو پہلے سے موجود خصوصیات ہوں   ان کو دوبارہ نہیں لکھنا ۔ اس طرح کی سرگرمی طلبہ کو  مصنف کی تحریر پر تبصرہ کا مواد   فراہم کرنے اور یکجا کرنے کی مشق کے لئے مختلف اصناف  پڑھاتے ہوئے استعمال کیجئے ۔

 

 

 

مہارت   (د):لکھنا۔دہم

معیار ( د):

الفاظ و تراکیب ،جملے اور عبارت کی درست قواعد اور ترتیب کے ساتھ افسانوی و غیر افسانوی  تحا ریر اور روز مرّہ استعمال کی دستاویز   میں مہارت سے استعمال  

مربوط،رواں اور موزوں انداز میں  مختلف تحریروں کی ساخت اور اصناف کی مناسبت سے  اپنے مشاہدات ،خیالات،معلومات اور احساسات کی تحریری  پیشکش

 

حاصلات تعلم:

۱۔  مختلف تحریری سرگرمیوں  میں الفاظ کی درست ہجہ اور املا کا  خیال رکھ سکیں / تحریری کام پر نظرِ ثانی /پروف ریڈنگ کرتے ہوئے املا کی درستی  بھی کر سکیں۔

۲۔  اپنی جماعت کے معیار کے مطابق جملے بناسکیں (الفاظ و تراکیب ، مرکّبات ، محاورات اور ضرب الامثال  کی مدد سے)۔

۳۔  نظم کے اشعار   کی حوالوں ، شاعر کا پس منظر اور تحریر انداز   کو  بیان کرتے ہوئے شعری محاسن کے استعمال کی وضاحت کے ساتھ  تشریح کرسکیں۔

۴۔  کسی بھی نظم یا نثر  کو پڑھ کر خلاصہ   تحریر کر سکیں  (  خلاصہ لکھتے ہوئے اصل دستاویز  کی تمام اہم باتوں کو کم سے کم الفاظ میں سموتے ہوئے متبادل الفاظ  کا استعمال کر سکیں )۔

۵۔  کسی بھی نظم یا نثر  کو پڑھ کر شاعر اور قاری دونوں کے نقطۂ نظر کو سامنے رکھتے ہوئے مرکزی خیال  تحریر کر سکیں۔

۶۔  منتخب اقتباسات(انگریزی سے اردو )  کے اصل معنی و مفہوم اور مقاصد کو برقرار رکھتے ہوئے تراجم کر سکیں۔

۷۔  مضمون نویسی  کے مختلف انداز ِ تحریر ( بیانیہ ،  مدلّل، بحثی اور تفصیلی ) کو مدِ نظر رکھتے ہوئے مختلف موضوعات کو قلم بند کر سکیں۔

۸۔  پڑھے ہوئے ڈرامہ  کو محاورات/ ضرب الامثال کا استعمال کرتے کہانی  میں تبدیل کر سکیں / پڑھی ہوئی کہانی یا افسانہ  کی ڈرامائی تشکیل کر سکیں۔

۹۔  درخواست ،رسمی و غیر رسمی  خطوط،دعوت نامہ ،تہنیت نامہ  کی تحریری  یا برقی  تشکیل کر سکیں۔

۱۰۔  مختلف مقاصد کے لئے   متعلقہ دستاویزی فارم (داخلہ فارم ، شناختی کارڈ فارم ، پاسپورٹ فارم ،  بینک  اکاؤنٹ فارم  وغیرہ )  متعلقہ معلومات کی فراہمی کے لئے پُر کر سکیں۔

۱۱۔  آپ  بیتی ، سفر نامہ ، معلوماتی  رپورٹ ، یادداشت کے درمیان فرق کو سمجھتے ہوئے ان  کی تحریری  تخلیق کر سکیں۔

۱۲۔ کسی بھی رسمی و غیر رسمی تحریر (کالم ، خبریں ، رپورٹ ، تبصرہ ، تذکرہ ، تجزیہ وغیرہ ) کی جزئیات  کو سمجھتے ہوئے اس پر تنقید و تبصرہ کر سکیں۔

۱۳۔ منتخب  اقتباسات کو ان کی طوالت کے لحاظ سے ایک تہائی  کرتے ہوئے تلخیص نویسی کر سکیں۔

 

 

علم:

طلبہ سمجھ/ جان سکیں گے:

·     اُردو  میں جملے ، خلاصہ ، مرکزی خیال ،دلیل اور  حوالوں کے  ساتھ تشریح  کی تحریرکا طریقہ

·     مختلف طرزہائے تحریر متنوع طریقوں سے لکھے جاتے ہیں

·     ادب اور زبان کا  فرق اور ان کا استعمال

·     ادبی ،علمی ،دفتری،عدالتی،صحافتی،اور عمومی تحریروں میں امتیاز

·     ترجمہ نگاری کے اصولوں سے واقفیت اور ترجمہ کرنا

 

صلاحیت:

طلبہ اس قابل ہو سکیں گے کہ:

§     مختلف تحریری سرگرمیوں  میں الفاظ کی درست ہجہ اور املا کا  خیال رکھ سکیں / تحریری کام پر نظرِ ثانی /پروف ریڈنگ کرتے ہوئے املا کی درستی  بھی کر سکیں۔

§     اپنی جماعت کے معیار کے مطابق جملے بناسکیں (الفاظ و تراکیب ، مرکّبات ، محاورات اور ضرب الامثال  کی مدد سے)۔

§     نظم کے اشعار   کی حوالوں ، شاعر کا پس منظر اور تحریر انداز   کو  بیان کرتے ہوئے شعری محاسن کے استعمال کی وضاحت کے ساتھ  تشریح کرسکیں۔

§     کسی بھی نظم یا نثر  کو پڑھ کر خلاصہ   تحریر کر سکیں  (  خلاصہ لکھتے ہوئے اصل دستاویز  کی تمام اہم باتوں کو کم سے کم الفاظ میں سموتے ہوئے متبادل الفاظ  کا استعمال کر سکیں )۔

§     کسی بھی نظم یا نثر  کو پڑھ کر شاعر اور قاری دونوں کے نقطۂ نظر کو سامنے رکھتے ہوئے مرکزی خیال  تحریر کر سکیں۔

§     منتخب اقتباسات(انگریزی سے اردو )  کے اصل معنی و مفہوم اور مقاصد کو برقرار رکھتے ہوئے تراجم کر سکیں۔

§     مضمون نویسی  کے مختلف انداز ِ تحریر ( بیانیہ ،  مدلّل، بحثی اور تفصیلی ) کو مدِ نظر رکھتے ہوئے مختلف موضوعات کو قلم بند کر سکیں۔

§     پڑھے ہوئے ڈرامہ  کو محاورات/ ضرب الامثال کا استعمال کرتے کہانی  میں تبدیل کر سکیں / پڑھی ہوئی کہانی یا افسانہ  کی ڈرامائی تشکیل کر سکیں۔

§     درخواست ،رسمی و غیر رسمی  خطوط،دعوت نامہ ،تہنیت نامہ  کی تحریری  یا برقی  تشکیل کر سکیں۔

§     مختلف مقاصد کے لئے   متعلقہ دستاویزی فارم (داخلہ فارم ، شناختی کارڈ فارم ، پاسپورٹ فارم ،  بینک  اکاؤنٹ فارم  وغیرہ )  متعلقہ معلومات کی فراہمی کے لئے پُر کر سکیں۔

§     آپ  بیتی ، سفر نامہ ، معلوماتی  رپورٹ ، یادداشت کے درمیان فرق کو سمجھتے ہوئے ان  کی تحریری  تخلیق کر سکیں۔

§     کسی بھی رسمی و غیر رسمی تحریر (کالم ، خبریں ، رپورٹ ، تبصرہ ، تذکرہ ، تجزیہ وغیرہ ) کی جزئیات  کو سمجھتے ہوئے اس پر تنقید و تبصرہ کر سکیں۔

§     منتخب  اقتباسات کو ان کی طوالت کے لحاظ سے ایک تہائی  کرتے ہوئے تلخیص نویسی کر سکیں۔

§     کسی بھی موضوع پر کم از کم ۲۵۰ سے ۳۰۰ الفاظ پر مشتمل  تقریر  مرتب کر سکیں/تحریر کر  سکیں   ۔

§     نادیدہ اقتباس (منظوم و منثور) کی تفہیم /تنقید و تجزیہ / تبصرہ   دی گئی ہدایات /اشارات  کے مطابق کر سکیں ۔

§     خاکہ نویسی /شخصیت نگاری (سنجیدہ /فکاہیہ) کر سکیں ۔

 

تشکیلی جانچ:

۱ -طلبہ  کو سب  سے پہلے مکالمہ نویسی کے متعلق معلومات فراہم کریں کہ  مکالمہ دو یا دو سے زیادہ آدمیوں کی باہمی بات چیت کو کہتے ہیں۔ اس بات چیت یا گفتگو کے کئی پہلو ہوتے ہیں۔ اسی گفتگو سے ہم ایک دوسرے تک اپنے دل کی بات پہنچاتے ہیں اور ایک دوسرے کے خیالات سے آگاہ ہوتے ہیں۔ پھر طلبہ کو جوڑیوں  یا گروہ میں تقسیم کریں اور ان کو اپنی پسند کے موضوع پر مکالمہ کرنے کو کہیں ساتھ میں طلبہ اہم نکات قلم بند بھی کرتے رہیں مکالمہ کا پہلا مسودہ مکمل کرلیں تو انھیں پڑھ کر اس پر تجاویز اور آرا دینے کو کہیں ۔ اگر انھیں  مدد یا کسی قسم کی وضاحت کی ضرورت ہو تو معلم انفرادی طور پرطالب علم کی مدد کرے ۔ اس کے بعد طلبہ کوتجاویز اور   آرا کی روشنی میں اپنا مکالمہ تحریر کر نے کو کہیں کہ   وہ اسے حتمی شکل   دیں۔ جس میں کردار،مکالمے،رموز اوقاف  کا خاص خیال رکھا جائے۔ معلم /معلمہ حتمی مسودے کومکالمہ نویسی کے اصول و ضوابط کی روشنی میں جانچیں۔

 

حتمی جانچ:

ثانوی جماعتوں میں طلبہ کے  کھنے  کی صلاحیت میں کافی بہتری آچکی ہوتی ہے۔ درج ذیل تجاویز کے علاوہ معلم/معلمہ اپنی جماعت کے طلبہ کے معیار کے مطابق ان کی تحریر  اور فہم کو جانچنے کے دیگر طریقوں پر عمل کرسکتے ہیں۔  

طلبہ کو مجوزہ  عنوان پر  کم از کم ۲۵۰الفاظ پر مشتمل  تحقیقی  اورمدلل(دستاویزی،بیانیہ،مباحثی) مضمون لکھنے کو کہیں۔  جانچ کرتے ہوئے آغاز، نفسِ مضمون اور اختتام کو خصوصی طور پر مدِّ نظر رکھیں ۔ اس کے علاوہ درج ذیل معیارات پر طلبہ کے لکھنے کی صلاحیت کو جانچا جاسکتا ہے۔

مضمون کا متن

ابتدائی بیان  

.ابتداء

موضوع پر تمہید  

موضوع کے حق میں دلائل    معہ  وضاحت  

.نفسِ مضمون

موضوع کی مخالفت میں دلائل  معہ وضاحت  

دلائل کو سمیٹنا 

اختتام

نتیجہ نکالنا  یا  ماحصل

اپنی رائے  کے ساتھ  اختتا م 

مضمون کا اندازِ بیان

الفاظ و تراکیب 

.صحتِ زبان

جملوں کی درست بناوٹ

محاورات کا استعمال  

پیراگراف میں پیشکش  

.ربط و تسلسل

بیانات و دلائل میں ربط اور جملوں میں روانی و تسلسل 

الفاظ کی درست املا کا استعمال

.املا و قواعد  و رموز و اوقاف

قواعد اور رموز واوقاف کا بروقت اور  درست جگہ  استعمال ( وقفہ ، ختمہ ، سکتہ ، سوالیہ اور استعجابیہ علامات کا استعمال ) 

حوالہ جات کی پیشکش اور اسناد

حوالہ جات

مزید مطالعہ کے لئے لنک: بحث مباحثہ کیسے لکھیں - کیسے - 2023 (10steps.org)

 

 

تعلمی سرگرمیاں:

تعلمی سرگرمی نمبر۱:

معلم/ معلمہ طلبہ کو   مضمون نویسی  کی  مشق دہم میں کروانے سے پہلے سابقہ معلومات یکجا  کریں اس  جگہ بیانیہ ، تفصیلی ، مدلل اور بحثی مضامین کے تحریری طریقوں پر تبادلہ کیجئے ۔  کل جماعتی فیڈ بیک کے بعد اس بات کو واضح کیجئے کہ


اب طلبہ  سے بحثی  مضامین کے عنوانات کجا کروائیے ۔ ایک سے دو مختلف عنوانات کو  منتخب کر کے تحریری عمل کا استعمال کرتے ہوئے پہلے  تحریری منصوبہ بنوائیے ۔ یہ کام گروہی صورت میں کروائیے اس کے لئے درج ذیل خاکہ استعمال کیا جا سکتا ہے ۔ (آپ اس کے علاوہ بھی منصوبہ سازی کا خاکہ تشکیل دے سکتے ہیں ۔

بحثی مضمون کے لئے گرافک آرگنائزر

تمہید

پہلا پیرا گراف

 

  توجہ مبذول کرانے والا آغاز

عنوان کے کلیدی الفاظ کی وضاحت

بحثی بیان  / تحقیقی بیان

نفسِ مضمون

دوسرا ا پیرا گراف

 

دلیل  ۱

دلیل  ۲

دلیل ۳

 

ثبوت/مثال  ۱

ثبوت/مثال ۲

ثبوت/مثال ۳

 

وضاحت اور تفصیل

 

تردیدی دلائل

 

اختتام

آخری پیرا گراف

تجزیہ/ رائے اور نتائج

 

 

منصوبہ سازی کے بعد  طلبہ انفرادی طور پر منصوبہ کی معلومات کو مضمون کے قالب میں ڈھالیں ۔ پھر ایک دوسرے کے کام کو چیک کریں اور پنسل سے رائے دیں ۔ طلبہ اپنے کام کو ساتھی کی رائے کی روشنی میں اصلاح و ترامیم کریں ۔ اس طرح تحریری عمل (رائیٹنگ پروسس) کی حکمتِ عملی سے مضمون نویسی کی تحریری پختگی طلبہ کو مختلف موضوعات پر لکھنے کے لئے  تیار کر دے گی۔

 

 تعلمی سرگرمی نمبر۲

معلم /معلمہ طلبہ سے گزشتہ  برس ہونے والی سالانہ نتائج  کی تقریب(کالج میں ہونے والی کوئی بھی تقریب ہوسکتی ہے) کے بارے میں پوچھیں اور انھیں  روداد نویسی کے بارے میں بتائیں ۔ طلبہ کو گروہوں میں تقسیم کریں اور تختۂ تحریر پر تقریب کے حوالے سے کچھ سوالات لکھیں ۔ سوالات درج ذیل ہوسکتے ہیں۔

×       تقریب کب منعقد ہوئی؟

×       تقریب کہاں منعقد ہوئی؟

×       تقریب کے  منتظمین اور شرکا کون تھے؟

×       آغاز کس وقت ہوا تھا؟

×       تقریب کے واقعات اور سرگرمیوں کے بارے میں بتائیے۔

×       مزید   کوئی تفصیلات ہوں تو بتائیے۔

×       اختتام کب اور کیسے ہوا؟

×       تقریب سے کیا نتائج حاصل ہوئے؟

 طلبہ کو گروہوں میں بات چیت کرنے کا موقع دیجیے اور ایک دوسرے سے تختۂ تحریر پر لکھے گئے سوالات  کرنے کو کہیے ۔ اس کے بعد انھیں  کیے گئے سوالات کو مدِّ نظر رکھتے ہوئے  تقریب کی روداد لکھنے کی ہدایت کیجیے ۔ طلبہ روداد کا پہلا مسودہ مکمل کرلیں تو انھیں ایک دوسرے کی روداد پڑھ کر اس پر تجاویز اور آرا دینے کو کہیے ۔ اگر انھیں  مدد یا کسی قسم کی وضاحت کی ضرورت ہو تو معلمہ انفرادی طور پرطالب علم کی مدد کریں۔ اس کے بعد طلبہ کوتجاویز اور   آرا کی روشنی میں اپنی روداد کی اصلاح کرنے اور اسے حتمی شکل دینے کا موقع دیں۔ معلم /معلمہ حتمی مسودے کو روداد نویسی کے اصول و ضوابط کی روشنی میں جانچیں۔

 

 

 

مہارت (ہ): زبان شناسی / قواعد۔دہم

معیار (ہ) :

 زبان کے تکنیکی پہلوؤں (یعنی قواعد/علمِ بیان ، صنائع  اور بدائع، شعری محاسن) کا عملی زندگی ( تحریر اور تقریر) میں درست اور بروقت  استعمال

حاصلات تعلم:

۱۔  واحد جمع( جمع مکسر اور جمع سالم) بنا سکیں  اور استعمال کر سکیں۔

۲۔  جمع الجمع کا تحریر میں بر محل استعمال کر سکیں۔

۳۔  تذکیر و تانیث (اسماء اور ضمائر  کی  )      کا فہم رکھتے ہوئے  زبان میں  ہونے والی تبدیلوں   کو روزمرّہ گفتگو  اور تحریر و تخلیق   میں بروقت استعمال کر سکیں ۔

۴۔  متضاد الفاظ   کی جوڑیوں  کی شناخت اور تحریر میں استعمال کر سکیں۔

۵۔  مترادفات  الفاظ کے جوڑے کی شناخت کر سکیں اور تحریر  میں برجستہ استعمال کر سکیں۔

۶۔  تراکیبِ لفظی  کی شناخت کر سکیں اور اس کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اپنی تحریر میں اس کا   استعمال کر سکیں۔

۷۔  متشابہہ الفاظ   کو پہچان سکیں  اور تحریرو تقریر میں استعمال کر سکیں۔

۸۔  ذو معنی الفاظ/جملے عبارت   سے  الگ کر سکیں اور ان کا تحریر میں استعمال کر سکیں۔

۹۔  جملوں میں اسم ، فعل  اور حرف کی نشاندہی کر سکیں اور  تحریر میں  اس کا استعمال کر سکیں۔

۱۰۔   حرفِ فجائیہ :   تحریر و تقریر میں تاثر لانے والے الفاظ(: ندا، جواب ، تحسین ، نفرین ، تاسف، انبساط، تنبیہ)  کی اہمیت کو سمجھ سکیں اور استعمال کر سکیں۔

۱۱۔  حروفِ ربط  کا درست استعمال کر سکیں۔

۱۲۔  حرفِ عطف کی اقسام : حرفِ عطف  اور حرفِ تردید، حرفِ شرط وجزا، حرفِ علت، حرفِ اضراب، حرفِ بیان کو تحریر و تقریر میں استعمال کر سکیں ۔

۱۳۔  علاماتِ اوقاف (سکتہ ، وقفہ ، واوین ، قوسین ، سوالیہ ، استعجابیہ ، استفہامیہ ، تفصیلیہ، رابطہ ) کو پہچان سکیں  اور تحریر ی اظہار  میں اس کی اہمیت  سے آگاہ ہوسکیں اور اپنی تحریر میں بر محل استعمال کر سکیں۔

۱۴۔  اسمِ معرفہ کی اقسام ( اسمِ علم : لقب ، خطاب ، کنیت،  عرفیت، تخلص) کو بالحاظِ ضرورت استعمال کر سکیں ۔

۱۵۔ اسمِ مصغّر اور اسمِ مکبّر کی  پہچان کر سکیں۔

۱۶۔  مطابقتِ فعل ، فاعل اور مفعول    جملوں کی فہم سے آگاہ ہوں اور تحریر میں درست استعمال کر سکیں ۔

۱۷۔  فعل کی اقسام بالحاظ، فاعل : فعلِ معروف ، فعلِ مجہول  سے واقف ہو سکیں اور استعمال کر سکیں ۔

۱۸۔  فعل کی اقسام  بالحاظِ بناوٹ : مفرد  اور مرکب افعال سے واقف ہو سکیں اور استعمال کر سکیں۔

۱۹۔  مرکبِ تام اور مرکبِ ناقص، مرکبِ تام (جملۂ اسمیہ اور جملہ فعلیہ)  کی شناخت کر سکیں ۔

۲۰۔  جملۂ اسمیہ کے اجزاء ( خبر اور مبتداء)  میں امتیاز کر سکیں اور تحریر میں استعمال کر سکیں۔

۲۱۔  الفاظ  و معنی سے واقفیت اور ان کے انتخاب میں لغت اور تھیسارس کا استعمال کرسکیں۔

۲۲۔    درست تلفظ  کی فہم کے لئے اعراب  کا استعمال کر سکیں۔

۲۳۔  نئے الفاظ بناتے ہوئےسابقہ اور لاحقہ کا استعمال کر سکیں۔

۲۴۔  غلط فقرات/جملوں کی درستی(جملے کی ساخت اور بناوٹ کے لحاظ سے)کر سکیں۔

۲۵۔  ضرب الامثال اور  محاورات  میں امتیاز کرسکیں۔

۲۶۔ محاورات اور ضرب الامثال کا استعمال  کر تے ہوئے تحریر کو معیاری بنا سکیں۔

۲۷۔  نظم بالحاظ ِموضوع (حمد ، نعت ، قومی و ملی نظم ، قصیدہ ، دعا/مناجات، منقبت، مرثیہ)  سے واقفیت حاسل کر سکیں ۔

۲۸۔  نظم بالحاظ ِہئیت (غزل ، مثنوی، مخمس، مسدس  )سے واقف ہو کر ان کی ساخت کو شناخت کر سکیں۔

۲۹۔  غزل میں مطلع او رمقطع کی شناخت کر سکیں۔

۳۰۔  نظم/غزل کے اجزاء (مصرع: مصرع اولیٰ، مصرع ثانی، شعر ، قافیہ ، ردیف، بند ) کی شناخت کر سکیں اور  شاعری میں اس کے استعمال  کے فہم کو وسعت دے سکیں۔

۳۱۔  محاسنِ کلام :اصنافَ سخن   اور اصنافِ نظم کے محاسن کو شناخت کر سکیں اور استعمال کر سکیں  (استعارہ   اور ارکانِ استعارہ، تشبیہ اور ارکانِ تشبیہ ، کنایہ ، تلمیح ، مجازِ مرسل ، رعایتِ لفظی  اورصنعتِ مراۃ النظیر)۔

علم:

طلبہ سمجھ/ جان سکیں گے:

·      قواعد کے اصول معیاری اُردو کو عمومی اُردو سے ممتاز کرتے ہیں

·       قواعد کی مہارتوں کو ان کے نام سے شناخت کرنا

·    افسانوی و غیر افسانوی ادب کی  مختلف اصناف کی مطابقت سے قواعد کے اصول   سے واقفیت ہو نا۔

·   نظم بالحاظ ِموضوع (حمد ، نعت ، قومی و ملی نظم ، قصیدہ ، دعا/مناجات، منقبت، مرثیہ)  سے واقفیت حاسل کر نا

·   نظم بالحاظ ِہئیت (غزل ، مثنوی، مخمس، مسدس  )سے واقف ہو کر ان کی ساخت کو شناخت کر نا

·   غزل میں مطلع او رمقطع کی شناخت کر نا

·   نظم/غزل کے اجزاء (مصرع: مصرع اولیٰ، مصرع ثانی، شعر ، قافیہ ، ردیف، بند ) کی شناخت کر سکیں اور  شاعری میں اس کے استعمال  کے فہم کو وسعت دینا

 

 

مہارت:

§   واحد جمع( جمع مکسر اور جمع سالم) بنا سکیں  اور استعمال کر سکیں۔

§   جمع الجمع کا تحریر میں بر محل استعمال کر سکیں۔

§   تذکیر و تانیث (اسماء اور ضمائر  کی  )      کا فہم رکھتے ہوئے  زبان میں  ہونے والی تبدیلوں   کو روزمرّہ گفتگو  اور تحریر و تخلیق   میں بروقت استعمال کر سکیں ۔

§   متضاد الفاظ   کی جوڑیوں  کی شناخت اور تحریر میں استعمال کر سکیں ۔

§   مترادفات  الفاظ کے جوڑے کی شناخت کر سکیں اور تحریر  میں برجستہ استعمال کر سکیں۔

§   تراکیبِ لفظی  کی شناخت کر سکیں اور اس کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اپنی تحریر میں اس کا   استعمال کر سکیں۔

§   متشابہہ الفاظ   کو پہچان سکیں  اور تحریرو تقریر میں استعمال کر سکیں۔

§   ذو معنی الفاظ/جملے عبارت   سے  الگ کر سکیں اور ان کا تحریر میں استعمال کر سکیں۔

§   جملوں میں اسم ، فعل  اور حرف کی نشاندہی کر سکیں اور  تحریر میں  اس کا استعمال کر سکیں۔

§    حرفِ فجائیہ :   تحریر و تقریر میں تاثر لانے والے الفاظ(: ندا، جواب ، تحسین ، نفرین ، تاسف، انبساط، تنبیہ)  کی اہمیت کو سمجھ سکیں۔ اور استعمال کر سکیں حروفِ ربط  کا درست استعمال کر سکیں۔

حرفِ عطف کی اقسام : حرفِ عطف  اور حرفِ تردید، حرفِ شرط وجزا، حرفِ علت، حرفِ اضراب، حرفِ بیان کو تحریر و تقریر میں استعمال کر سکیں ۔

§   علاماتِ اوقاف (سکتہ ، وقفہ ، واوین ، قوسین ، سوالیہ ، استعجابیہ ، استفہامیہ ، تفصیلیہ، رابطہ ) کو پہچان سکیں  اور تحریر ی اظہار  میں اس کی اہمیت  سے آگاہ ہوسکیں اور اپنی تحریر میں بر محل استعمال کر سکیں۔

§   اسمِ معرفہ کی اقسام ( اسمِ علم : لقب ، خطاب ، کنیت،  عرفیت، تخلص) کو بالحاظِ ضرورت استعمال کر سکیں ۔

§   اسمِ مصغّر اور اسمِ مکبّر کی  پہچان کر سکیں۔

§   مطابقتِ فعل ، فاعل اور مفعول    جملوں کی فہم سے آگاہ ہوں اور تحریر میں درست استعمال کر سکیں ۔

§   فعل کی اقسام بالحاظ، فاعل : فعلِ معروف ، فعلِ مجہول  سے واقف ہو سکیں اور استعمال کر سکیں ۔

§   فعل کی اقسام  بالحاظِ بناوٹ : مفرد  اور مرکب افعال سے واقف ہو سکیں اور استعمال کر سکیں۔

§   مرکبِ تام اور مرکبِ ناقصمرکبِ تام (جملۂ اسمیہ اور جملہ فعلیہ)  کی شناخت کر سکیں  ,جملۂ اسمیہ کے اجزاء ( خبر اور مبتداء)  میں امتیاز کر سکیں اور تحریر میں استعمال کر سکیں۔

§   الفاظ  و معنی سے واقفیت اور ان کے انتخاب میں لغت اور تھیسارس کا استعمال کرسکیں۔

§     درست تلفظ  کی فہم کے لئے اعراب  کا استعمال کر سکیں۔

§   نئے الفاظ بناتے ہوئےسابقہ اور لاحقہ کا استعمال کر سکیں۔

§   غلط فقرات/جملوں کی درستی(جملے کی ساخت اور بناوٹ کے لحاظ سے)۔

§        ضرب الامثال اور  محاورات  میں امتیاز کرسکی ،محاورات اور ضرب الامثال کا استعمال  کر تے ہوئے تحریر کو معیاری بنا سکیں۔

§        محاسنِ کلام :اصنافَ سخن   اور اصنافِ نظم کے محاسن کو شناخت کر سکیں اور استعمال کر سکیں  (استعارہ   اور ارکانِ استعارہ، تشبیہ اور ارکانِ تشبیہ ، کنایہ ، تلمیح ، مجازِ مرسل ، رعایتِ لفظی  اورصنعتِ مراۃ النظیر)۔

تشکیلی جانچ:

۱۔ معلم/ معلمہ  کسی  بھی  بیانیہ مضمون نویسی یں منظر نگاری کے لئے استعارات اور تشبیہات کا استعمال لازمی رکھتے ہوئے تحریری کام کروائیں ۔ بیانیہ مضمون کی ابتداء یا صورتحال دینے سے پہلے جماعت میں بہت سی مختلف صورتحال پر استعارات  اور تشبیہات  کی زبانی مشق بھی کراوائیں جیسے  جہنم کی آگ کی طرح  تپتی دوپہر ،  سانپ کی طرح بل کھاتی سڑک  ، بانس کی طرح لمبا   جوان ،   ماں کا جوان شیر ،    قینچی کو  ذرا آرام دو بول کر تھکتی نہیں ۔    بالوں پر گری برف اور چہرے کی جھریاں عمر گزرنے  کا بتا ہی دیتی ہیں ۔ وغیرہ  بعد ازاں منظر نگاری اور کردار نگاری جیسے کام میں تشبیہات و استعارات    کا استعمال کوایا جا سکتا ہے ۔ اس کام کو جوڑی میں   یا ذاتی جانچ کے طور پر کروایا جا سکتا ہے ۔

 

۲۔ تشکیلی جانچ کے لئے طلبہ کو منتخب غزلوں یا نظموں کے محاسن کی شناخت کا کام جانچ کے طور پر کروایا جا سکتا ہے۔  محاسن کی شناخت کرنا اور اس سے معنی پر ہونے والے اثرات کا جائزہ لینا۔ اس کے لئے بھی مختلف کوئز یا جانچ کے خاکہ بنائے جا سکتے ہیں جیسے اشعار میں کون سا محاسن استعمال ہوا ہے ؟ اس تلیمیح سے واقعہ تلاش کیجئے؟         مراۃ النظیر  کا استعمال   شاعر نے  کرتے ہوئے کون سے متلازم الفاظ استعمال کئے ؟وغیرہ جیسے سوالات  پر  گروہی کوئز بنانے کی اور جماعت میں سوالات و جوابات کا کھیل بھی تشکیلی جانچ کے طور پر کیا جا سکتا ہے۔

  

۳۔ قواعد سے متعلق طلبہ کے فہم اور معلومات   کو   جانچنے کے  نہم جماعت کے لئے دئیے گئے جانچ کے آئیڈیاز کو بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

حتمی جانچ:

قواعد سے متعلق طلبہ کے فہم اور معلومات  کی    مختلف طریقوں سے  حتمی جانچ لی جا سکتی ہے ۔ نہم جماعت میں دی گئی  تشکیلی جانچ کی مثالوں پر چھوٹے چھوٹے کوئز بنا کر ان کی کارکردگی  کا  ریکارڈ رکھا جا سکتا ہے ۔

۱۔ طلبہ کو ایک عبارت/ شعر/غزل/افسانہ وغیرہ سے اقتباس  دیا جائے جس میں قواعد کی مخصوص مہارتوں( محاورات ، ضرب الامثال ،  کیفیات ، تشبیہات،  استعارات ، تلمیحات  وغیرہ )   کی شناخت کروانا۔

۲۔   طلبہ کو  نادیدہ  اقتباس دے کر اس میں  جملوں کی اقسام کے استعمال کی مشق کروائی جا سکتی ہے جیسے منفی سے مثبت ، ماضی سے حال ،  خبریہ سے حکمیہ ، اقراریہ سے انکاریہ وغیرہ۔

۳۔ طلبہ  سے   سادی عبارت میں  صورتحال اور جملوں کی مناسبت سے محاورات  یا تشبیہات یا  استعارات  کا بامقصد استعمال کروا یا  جا سکتا ہے۔

 

تعلمی سرگرمیاں

تعلمی سرگرمی نمبر۱:

معلمہ  / معلم  طلبہ کو    گروہ میں صورتحال پر مبنی فلیش کارڈ دے( جیسے  غرور کرنا ، خوش ہونا ، شرمندہ ہونا ، خود کو خطرے میں ڈالنا ، شدید محنت کرنا ، بہت زیادہ غصہ آنا  وغیرہ ) اور  ہر صورتحال پر کم از کم  چار محاورات یکجا کرنے کا کام دے۔ طلبہ اپنی سابقہ معلومات سے  محاورات کا بینک بنائیں گے ۔ اب محاورات کا استعمال جملہ سازی ، مضمون نویسی   میں  کروائیے ۔  اسی محاورات کے بینک کو ایک چارٹ پیپر  پر لکھ کر جماعت کے ایک حصے میں لگا کر کئی دیگر سرگرمیاں بھی کروائی جا سکتی ہیں  جیسے  سادہ عبارت میں محاورات لگانا ۔ خط نویسی میں محاورات کا استعمال وغیرہ۔

 

تعلمی سرگرمی نمبر۲:

قواعد کو متن سے مربوط کر کے پڑھانا  زیادہ مؤثر ہوتا ہے اسی طرح طلبہ کو ایسے تجربات دینا جس سے وہ ان مہارتوں کو خود تجربات سے سیکھیں  اس سے دورّس نتائج حاصل ہوں گے ۔

طلبہ کو     افعال کے استعمال  کی مشق کے لئے ماضی ، حال ، مستقبل میں جملوں کی تبدیلی  یا پڑھے ہوئے متن کی تبدیلی ایک دلچسپ مشق ہے ۔ جیسے اپنے گزارے ہوئے دن کے معمول کا اس طرح بتائیے جیسے آپ یہی سارے کام کل کریں گے ۔ تمام جملوں میں افعال زمانے کے حساب سے تبدیل ہو جائیں گے۔ جملوں کی ساخت میں تبدیلی کی مشق بھی اس ضمن میں کارآمد رہے گی جیسے متضاد لگا کر جملہ بدلنا یا مترادفات لگانا ایسے کہ معانی  میں کوئی تبدیلی نہ ہو ۔

 

 

 

نصابی خاکہ (جماعت گیارہویں)

مہارت  (الف): سننا

معیار (الف):

مختلف سمعی ذرائع سے سنی جانے والی اُردو پر   اپنی توجہ ،  فہم اور ادراک سے معانی کا اکتساب  اور  اظہارِ رائے۔

حاصلات تعلم:

۱۔عمدہ سامع کے طور پر الفاظ ،جملوں، مصروں ،شعروں ،نظموں،گیتوں وغیرہ کے تلفظ، آہنگ،لحن،لے اور ادائی سے شعوری طور پر لطف اٹھا سکیں اور اہمیت کو سمجھ سکیں ۔

۲۔قدرتی آفات اور ہنگامی صورت ِ حال میں اپنے اوردوسروں کے بچاؤ کے لیے  ہدایات سُن کر عمل کر سکیں ۔

۳۔ منثور اور منظوم کلام  سے متعلق اشارات اور اہم نکات سُن کران کےفہم  کا تجزیہ  کر سکیں اور اپنے علم کی روشنی میں رائےدے  سکیں۔

۴۔کلام/بات کو   آغاز/ درمیان سےسُن کرنظم ونثرکے مرکزی خیال،نکتے یا تصور  تک رسائی حاصل کر  کے سیاق و سباق کو سمجھنے اور موضوع بیان کرنے کے قابل ہو سکیں۔

۵۔ مختلف  سمعی ذرائع (کہانی ، نظم، واقعہ، تقریر، اعلان، خطبہ، گفتگو،  خبر، ڈرامہ، ہدایت  اور فیچر) سُن کر احساس، جذبے اور تاثر کےحوالے سے زبان کے حسن وقبح کا اندازہ لگا سکیں۔

۶۔ مختلف  سمعی ذرائع (کہانی ، نظم، واقعہ، تقریر، اعلان، خطبہ، گفتگو،  خبر، ڈرامہ، ہدایت  اور فیچر) سے سن کر طویل کلام کے اہم نکات،تراکیب ،جملے، مصرعے یا اشعار بر محل اور بر جستہ استعمال کرسکیں۔

۷۔ ذرائع ابلاغ (خبروں، ڈراموں اور فیچروں) میں اٹھائے گئے اخلاقی ،معاشی، معاشرتی اورثقافتی نکات سن کر استحسان اور تنقیدی گفتگو سمجھ سکیں۔

 

علم:

طلبہ سمجھ/ جان سکیں گے:

·     توجہ سے  سماعت

·     تقریر،شاعری ،تشریات ،اعلان،خطبہ ،گفتگو،ڈرامہ،ہدایت ااور فیچر،تشریح ،تبصرہ، تجزیہ اور استحسان و تنقید وغیرہ کے  اصول و ضوابط

·     ادبی، مجازی اور اصطلاحی  مفاہیم تک رسائی

·     سُن کر اپنی رائے قائم کرنا

صلاحیت:

طلبہ اس قابل ہو سکیں گے:

§     رفتار، معیار اورحسن و قبح کے ساتھ سماعت کر سکیں۔

§     اہم نکات اخذ کرسکیں ۔

§     ادبی، مجازی اور اصطلاحی  مفاہیم  سن کر بیان کرنے  کے قابل ہو سکیں۔

§     عبارت کے اجزا سے متعلق معلومات، مشاہدات اور خیالات بیان کرسکیں ۔

§     روزمرہ بول چال (اخلاقی،معاشی،معاشرتی اور ثقافتی امور)   کا تجزیہ کر سکیں ۔

§     روزمرہ بول چال (اخلاقی،معاشی،معاشرتی اور ثقافتی امور)    کا استحسانی اور تنقیدی جائزہ لے سکیں۔

§     ذرائع ابلاغ / نشریات وغیرہ سُن کر تجزیہ کر سکیں ۔

§     ذرائع ابلاغ / نشریات وغیرہ سُن کر استحسانی اور تنقیدی جائزہ لے سکیں۔

§     اپنے تجربے اور رلم کی روشنی کسی کلام کو سن کر تبصرہ کر سکیں۔

§     اپنے تجربے اور علم کی روشنی میں رائے کا اظہار کر سکیں۔

§     مباحثہ سُن کر اہم نکات  پیش کرنے کے قابل ہو سکیں۔

§     نظم ونثرکے مرکزی خیال،نکتے یا تصور  تک رسائی حاصل کر  کے سیاق و سباق کو سمجھنے اور موضوع بیان کرنے کے قابل ہو سکیں۔

§     اخلاقی ،معاشی، معاشرتی اورثقافتی نکات سن کر اہم نکات مع تبصرہ و تشریح لکھنے/بیان  کرنے کے قابل ہو سکیں۔

§     طویل کلام کے اہم نکات،تراکیب ،جملے، مصرعے یا اشعار سن کر بر محل اور بر جستہ استعمال کرسکیں۔

§     اخلاقی ،معاشی، معاشرتی اورثقافتی نکات سن کر استحسان اور تنقیدی گفتگو سمجھ سکیں۔

§     مختلف  سمعی ذرائع (کہانی ، نظم، واقعہ، تقریر، اعلان، خطبہ، گفتگو،  خبر، ڈرامہ، ہدایت  اور فیچر) سُن کر احساس، جذبے اور تاثر کے حوالے سے زبان کے حسن وقبح کا اندازہ لگا سکیں۔

§     عمدہ سامع کے طور پر الفاظ ،جملوں، مصروں ،شعروں ،نظموں،گیتوں وغیرہ کے تلفظ، آہنگ،لحن،لے اور ادائی سے شعوری طور پر لطف اٹھا سکیں اور اہمیت کو سمجھ سکیں ۔

§     کہانی ، نظم، واقعہ، تقریر، اعلان، خطبہ، گفتگو،  خبر، ڈرامہ، ہدایت  اور فیچر سن کر مختصر اور طویل معروضی اور موضوعی سوالوں کے جواب دے سکیں۔

§     ذرائع ابلاغ (خبروں، ڈراموں اور فیچروں) میں اٹھائے گئے اخلاقی ،معاشی، معاشرتی اورثقافتی نکات سن کر تبصرہ اورتجزیہ کر سکیں۔

§     قدرتی آفات اور ہنگامی صورت ِ حال میں اپنے اوردوسروں کی حفاظت کے پیشِ نظر   ہدایات سُن کر عمل کر سکیں ۔

 

تشکیلی جانچ:

۱۔درجے کے لحاظ سے ایسے جملے بولیں جائیں جن میں متشابہ الفاظ استعمال ہو رہے ہوں ۔ اس کے بعد طلبہ سے متشابہ الفاظ کا فرق  بتانے کو کہیں۔

۲۔  نشریات سنانے کے بعدخبر سے متعلق معروضی اور موضوعی نوعیت کے سوالات کیے جاسکتے ہیں۔

 

حتمی جانچ:

ثانوی جماعتوں میں طلبہ کے  سننے اور سُن کر سمجھنے کی صلاحیت میں کافی بہتری آچکی ہوتی ہے۔ عام طور سے ان جماعتوں میں طلبہ کے سننے کی صلاحیت کو جانچنا مشکل ہوتا ہے۔ درج ذیل تجاویز کے علاوہ معلم/معلمہ اپنی جماعت کے طلبہ کے معیار کے مطابق ان کی سماعت اور فہم کو جانچنے کے دیگر طریقوں پر عمل کرسکتے ہیں۔  

۱۔   معلم /معلمہ طلبہ کو ایک ایک کر کے اپنے پاس بلائیں  اور ان کو  اشعار پڑھ کر سنائیں ۔ خیال رہے کہ ان اشعار میں حسنِ تعلیل ، مراعاۃ النظیر، صنعتِ تضاد اورتجنیس ا ستعمال ہورہے ہوں۔ اس کے بعد طلبہ سے ان محاسنِ بیان  کی نشاندہی کرنے   کو کہیں۔

۲۔ریکارڈنگ سنانے کے بعد طلبہ سے معروضی نوعیت کے سوالات کیے جائیں جن سے طلبہ کے سننے اور فہم کی صلاحیت کا جائزہ لیا جائے۔

۳۔ریکارڈنگ سنانے کے بعد طلبہ کو سوالنامہ دیا جائے ۔ جس میں معروضی /موضوعی سوالات کے ذریعے طلبہ کے سننے اور فہم کی صلاحیت کو جانچا جائے گا۔  

۴۔ طلبہ  کو کوئی رکارڈ شدہ  خبر/تقریر سنائی جائے اوران سے اپنے علم اور تجربے کی روشنی میں  اس پر تبصرہ کرنے کو کہا جائے۔

 

تعلمی سرگرمیاں:

تعلمی سرگرمی نمبر۱:

معلم /معلمہ طلبہ  کو دس دس کے  گروہوں میں تقسیم کریں۔ ہر گروہ کو دائرے کی شکل میں بیٹھنے کی ہدایت دیں۔کمرۂ جماعت میں گنجائش کو مدِّ نظر رکھتے ہوئے دائرے کو وسیع یا  محدود کیا جاسکتا ہے ۔اس کے بعد  معلم/ معلمہ ہر گروہ کے کسی ایک طالب علم کے کان میں کوئی (روز مرہ مہارت سے متعلق اورتلفظ کے اعتبار سے متشابہ  الفاظ والا  ) ادھوراجملہ کہیں اور اسے ہدایت دیں کہ وہ جملہ اپنے برابر میں بیٹھے ہوئے بچے کے کان میں اسی طر ح بولے جیسے اس نے معلم/ معلمہ سے سُنا ہے۔ اس کے بعد ہر بچہ وہی جملہ اپنے برابر میں بیٹھے ہوئے بچے کے کان میں منتقل کرے  ۔ گروہ کا آخری بچہ  باآوازِ بلند وہ جملہ پوری جماعت کے بچوں کے سامنے ادا کرے گا۔ اگر جملے میں زیادہ تبدیلی نہیں آئی ہو تو بچوں کو شاباشی دی جائے ۔ اگر جملہ کافی تبدیل ہوجائے تو انھیں توجہ سے سننے کی اہمیت کے بارے میں بتایا جائے ۔آخر میں معلمہ بچوں سے کچھ سولات کریں۔   جملہ درج ذیل ہوسکتا ہے۔

’’ کون رَہا کون رِہا ہو گیا۔۔۔۔‘‘

 

تعلمی سرگرمی نمبر۲:

طلبہ کو جوڑیوں میں تقسیم کریں ۔کسی انٹرویو کی رکارڈنگ سنانے کے بعد معلم /معلمہ  طلبہ کے سننے کی صلاحیت اور فہم کو جانچنے کے لیے انھیں ایک دوسرے کا انٹرویو کرنے کا کہہ سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ طلبہ  کے فہم اور سننے کے جائزے کے لیے درج ذیل سوالات کیے جاسکتے ہیں۔

×       انٹرویو کرنے والے کا کیا نام ہے؟

×       انٹرویو  دینے والی شخصیت کا تعلق  زندگی کے کس شعبے سے ہے؟

×       آپ کواس انٹرویو میں  کیا بات منفرد لگی؟

×       اگر آپ کو ان سے انٹرویو کرنے کا کہا جائے تو آپ (انٹرویو میں کیے گئے ) کو ن سے سوالات کریں گے ؟

×       اگر آپ کو ان سے انٹرویو کرنے کا کہا جائے تو آپ (انٹرویو میں کیے گئے ) کو ن سے سوالات نہیں کریں گے؟

 

 

 

مہارت (ب): بولنا -گیارہویں

معیار  (ب):

درست قواعد ، تلفظ اور زبان کے اُتار چڑھاؤ کے ساتھ مکمل جملوں میں مختلف صورت حال کے مطابق گفتگو، اپنے مؤقف، مدعا، رائے ( ما فی الضمیر) کا مدلل بیان، کسی موضوع پر چند جملے یا مربوط اور منظم تقریر

 

حاصلات تعلم:

طلبہ:

۱۔ کسی بات ،پیغام،کلام، نشریات ، کہانی،مکالمے کو سن کر انہی لفظوں میں دہرانےکے ساتھ اس کے حسن و قبح کا جائزہ بھی لےسکیں۔

۲۔ طویل کلام /بات درمیان سے سن کر سیاق و سباق کے ساتھ بیان کرنے پر قادر ہوسکیں۔

۳۔اپنی گفتگو یا اظہار خیال (اخلاقی،معاشی،معاشرتی اور ثقافتی امور،تقریبات یا مناظر فطرت کے بیان میں ) میں مناسب ،موزوں الفاظ  اورقواعد، تراکیب ، جملے،روزمرہ اور بامحاورہ زبان  استعمال کرسکیں۔

۴۔اپنی گفتگو یا کسی بھی  میں احساس، جذبے اور تاثر کے حوالے سے شدت اورلہجے کے  زیر وبم کا لحاظ رکھ  کرڈرامائی کیفیات ادا کرسکیں۔

۵۔ مجازی(ادبی) اور اصطلاحی (علمی) محضر میں گفتگو کرسکیں۔

۶۔ ذرائع ابلاغ (خبروں، ڈراموں اور فیچروں) میں اٹھائے گئے اخلاقی ،معاشی، معاشرتی اورثقافتی نکات سن /پڑھ کر استحسان اور تنقیدی حوالے سےتبصرہ  اور تجزیہ بیان کرنےکے قابل ہو سکیں۔

۷۔ کسی ادبی، علمی یا صحافتی موضوع پر اپنے وسیع تر مطالعے ، تجربے اور مشاہدے کی روشنی میں استدلال ،درست تلفظ، عمدہ لب و لہجے  اور اعتمادکے ساتھ  زبانی(فی البدیہہ اوریادکی ہوئی )تقریر کرسکیں۔

۸۔ مباحثوں ،مذاکروں ، سیمیناروں میں حصہ لے سکیں اور کسی موضوع کے حق یا مخالفت میں دلائل اور آداب کے ساتھ اپنا نقطہ نظر پیش کرسکیں۔

۹۔ قدرتی آفات اور ہنگامی صورت ِ حال میں دوسروں کوبچاؤ کی تدابیر بتاسکیں۔

۱۰۔قدرتی وسائل کے درست استعمال کی اہمیت سے آگاہ کرسکیں۔

 

علم:

طلبہ سمجھ/ جان سکیں گے:

·     خیالات اور مشاہدات کا ادراک

·     معلومات کا تسلسل  کیا ہے

·     درست قواعد  اور حرکات و سکنات کا لحاظ

·     درست تلفظ کا استعمال

·     تقریر  کرنے کا پُر اعتماد انداز اپنانا

·     تقریر،شاعری ،تشریات ،اعلان،خطبہ ،گفتگو،ڈرامہ،ہدایت ااور فیچر،تشریح ،تبصرہ، تجزیہ اور استحسان و تنقید وغیرہ کے  اصول و ضوابط

·     ادبی، مجازی اور اصطلاحی  مفاہیم تک رسائی اور ان کا بیان کرنا

·     سُن کر اپنی رائے قائم کرنا

 

صلاحیت:

طلبہ اس قابل ہو سکیں گے:

§      بات ،پیغام ،کلام، نشریات ،کہانی ، مکالمے کو سن /پڑھ کر اہم نکات بیان کرسکیں۔

§      منثور اور منظوم کلام (کہانی ، نظم، واقعہ، تقریر، اعلان، خطبہ، گفتگو،  خبر، ڈرامہ، ہدایت  اور فیچروغیرہ) سن کر مرکزی خیال بیان کرسکیں۔

§      مختلف موضوعات سے متعلق اپنے مشاہدات، معلومات،  خیالات  اوراحساسات کو  تسلسل سے بیان کرسکیں۔

§      مختلف موضوعات پر مناسب ،موزوں الفاظ  اورقواعد، تراکیب ، جملے،روزمرہ اور بامحاورہ زبان   استعمال کر سکیں۔

§      اپنی گفتگو یا کسی بھی  میں احساس، جذبے اور تاثر کے حوالے سے شدت اورلہجے کے  زیر وبم  اورحرکات وسکنات کے ساتھ زبانی اظہار کرسکیں۔

§      منثور اور منظوم کلام کی  در ست تلفظ اورآہنگ کے ساتھ پڑھ کرسکیں۔

§      کسی بھی موضوع پہ  پُر اعتماد انداز میں   تقریر کرسکیں۔

§      کسی بھی منثور اورمنظوم کلام پر اپنے جذبات و احساسات کا  مربوط زبانی اظہار کرسکیں۔

§      ڈرامہ /کہانی دیکھ اور پڑھ کر اس کے کرداروں اور اخلاقی تنائج سے متعلق اظہارِ خیال کرسکیں۔

§      مشاہدے میں آنے والے فطری مناظر  کے محاسن کے بارے میں بات کرسکیں۔

§      ذرائع ابلاغ میں پیش کیے جانے والے  اخلاقی، معاشی و معاشرتی حوالے سے خبروں، ڈراموں، فیچروں اور دستاویزی فلموں سے متعلق گفتگو کرسکیں۔

§      روز مرہ زندگی کے مسائل و واقعات پر  اپنے تجربات و مشاہدات کی روشنی میں بات چیت میں حصہ لے سکیں۔

§      مختلف واقعات ، تقریبات، تہوار وں کا احوال جزئیات کے ساتھ بیان کرسکیں۔

§      مختلف معاشرتی کرداروں کے مثبت اور منفی پہلوؤں پر رائے دے سکیں۔

§      قدرتی آفات اور ہنگامی صورت ِ حال میں دوسروں کوبچاؤ کی تدابیر بتاسکیں۔

§      قدرتی وسائل کے درست استعمال کی اہمیت سے آگاہ کرسکیں۔

§      کسی بھی کلام اور تحریر پر استحسانی و تنقیدی گفتگو کرسکیں۔

§      کسی بھی تحریر /تقریر پر تبصرہ کر سکیں۔

§      کسی بھی تحریر /تقریر کا تجزیہ کر سکیں۔

§      دیے گئے موضوع پر بحث و مباحثہ میں حصہ لے سکیں۔

§      اپنے علم اور تجربے کی روشنی میں  رائے کا اظہار کر سکیں۔

§      مباحثوں ،مذاکروں ، سیمیناروں میں حصہ لے سکیں۔

§       کسی موضوع کے حق یا مخالفت میں دلائل اور آداب کے ساتھ اپنا نقطہ نظر پیش کرسکیں۔

§      وسیع تر مطالعے ، تجربے اور مشاہدے کی روشنی میں استدلال ،درست تلفظ، عمدہ لب و لہجے  اور اعتمادکے ساتھ  زبانی

(فی البدیہہ اوریادکی ہوئی )تقریر کرسکیں۔

 

 

تشکیلی جانچ:

۱۔ڈرامے کا پلاٹ، منظر ،ایکٹ کی جزئیات،کردار،مکالمے، لباس اور وسائل کی تفصیل کا بیان ڈرامے کے ضروری اجزا ہیں۔ ان کے پیشِ نظر  طلبہ سے کسی سبق کی ڈرامائی تشکیل کروائی  جاسکتی ہے۔

۲۔ معلم /معلمہ چند موضوعات کا انتخاب کریں ۔ موضوعات   قومی نصاب میں دیے گئے موضوعات سے متعلق ہونے چاہئیں ۔طلبہ سے تقریرکرنے کے ضابطہ معیار  پر گفتگو کی جائے تاکہ اُنھیں معلوم ہو کہ اُن سے کیا توقع کی جا رہی ہے۔طلبہ کو تیاری کے لیے چند دن دیں ۔ ہر طالب علم کےپاس تقریر کرنے کے لیے ڈیڑھ منٹ کا وقت ہوگا۔ وقت کا خیال رکھنے کے لیے ایک اسٹاپ واچ  (اگر میسر نہ ہو تو کسی بھی  گھڑی سے کام لیا جاسکتا ہے)موجود ہو ۔

موضوع کا تعارف

موضوع سے مطابقت

امثال اور  دلائل

تقریر کا مواد

لب ولہجہ

اختتام

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

تقریر کے موضوعات درج ذیل ہوسکتے ہیں۔

×       وجودِ زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ(خواتین کا احترام)

×       موبائیل فون رحمت یا زحمت(ٹیکنالوجی)

 

حتمی جانچ:

۱۔ بولنے کی حتمی جانچ کے لیے معلم/معلمہ طلبہ کو باری باری اپنے پاس بلائیں ۔ انھیں کسی  منظر/مقام /کردار کی  ایک تصویر  یا موازنے کی غرض سے دو تصاویر/تحاریردکھائیں ۔انھیں تصویر/تحاریر سے متعلقہ سوالات کے جوابات دینے  پر جانچا جائے ۔

ضابطہ معیار: تصویر/تحاریر سے متعلق اعتماد  اور درست لہجے کے ساتھ  بیان کرنا، کلید ی نکات کی شناخت کرنا ،مناسب الفاظ میں اظہار رائے کرنا اور اپنے تاثرات پیش کرنا، میعاری اور غیر میعاری لفظ ، محاورے ، فقرے اور جملے کے معنوں کی سمجھ ہونا اور اظہار کرنا۔

 

۲۔ معلم / معلمہ طلبہ کو باری باری اپنے پاس بلائیں۔ انھیں روزمرہ زندگی سے متعلق کوئی صورتِ حال یا عنوان دیں ۔ طالب علم کو موضوع سے متعلق سوچنے اور خیالات کو یکجا کرنے کے لیےایک منٹ کا وقت دیں۔  طالب علم سے  چند جملوں (جماعت کے معیار کے مطابق) اظہارِ خیال کرنے کو کہیں۔ اس دوران  درج ذیل خاکے میں دیے گئے معیارات کی مدد سے طالب علم کے بولنے کی صلاحیت کی جانچ کی جاسکتی ہے۔

 

موضوع سے مطابقت

طرزِ بیان

 ذخیرہ الفاظ

قواعد کی درستی

لب ولہجہ

میزان

 

 

 

 

 

 

 

تعلمی سرگرمیاں:

تعلمی سرگرمی نمبر۱:

اپنے اسکول کی جانب سے کسی ادبی /سیاسی/ سائنس دان/صحافی  شخصیت کو تشریف آوری کی دعوت دیں۔اس سے قبل گروہی سرگرمی کے نتیجے میں اس شخصیت سے پوچھے جانے والے سوالات  کی فہرست  بنائیں۔شخصیت کا  انٹرویو  کیجیے۔

 

تعلمی سرگرمی نمبر۲:

جماعتی  مباحثہ ایک مفید طریقہ ہے جس کے ذریعے کم  وقت میں پوری جماعت کو متوجہ کیا جا سکتا ہے ۔ سبق کے  شروع میں  جب نئے کام کی ابتدا  کرناہو یا جب سبق پڑھانے کے بعد  اندازہ لگانا ہو  کہ جو کچھ پڑھایا گیا ہے  طالب علم اس سے آگاہ ہیں تو یہ طریقہ  مناسب ہے۔  جماعت کو دو گروپس میں تقسیم  کیجیے۔انھیں مباحثہ کے اصول وضوابط سے آگاہ کیجیے۔

 

جماعتی مباحثہ کے انعقاد کے  اُصول :

×       لیڈر کا انتخاب گروپ خود کرے گا ۔

×       موضوع پر تبادلہ کیجئے اور دلائل مرتب کیجئے ۔

×       موافقت کی جانب سے لیڈر مباحثہ کا آغاز کرتے ہوئے تائیدی جانب سے بیان پیش کرے گا ۔ ایک سے دو دلائل کا استعمال کر سکتا ہے

×       مخالفت کی جانب سے لیڈر  مخالفت میں دلائل پیش کرے گا اور بیان کو مسترد کرے گا ۔

×       تقریر یا دلائل کا دورانیہ  ایک منٹ ہو گا ۔ایک منٹ سے زیادہ پر تقریر روک دی جائے گی ۔

×       ٹائم چیکر تالی بجا کر وقت کے خاتمہ کا اعلان کرے گا ۔

×       ہر جانب سے مقرر کا انتخاب لیڈر کی ذمہ داری ہے تاہم کوئی شریک دوبارہ نہیں آ سکتا ۔

×       اختامی دلائل پر رائے لیڈر دیں گے ۔

×       ٹائم چیکر اور جج کی رائے کا احترام کیا جائے گا ۔

×       ہاتھ اٹھا کر تائید اور تردید کا ووٹ لیا جائے گا ۔

 

انھیں کوئی موضوع دیں جس کے حق یا مخالفت میں دلائل دیے جا سکتے ہوں۔ مثلاً

×       عصا نہ ہو تو کلیمی ہے  کارِ بے بنیاد ۔

×       ہم تو شرمندہ ہیں اس دور کے انساں ہو کر

نمبر شمار

طلبہ کے نام

مباحثہ

 بحث کے دلائل کا متن

اعتماد

          تلفظ

اندازِ بیان

وقت

رائے

 

 

موافقت/مخالفت

مضبوط دلائل  کا انتخاب 

مثالوں سے وضاحت

موضوع سے مطابقت

معیاری ذخیرۂ الفاظ کا استعمال

حاضرین سے آنکھوں کا ربط

حرکات و سکنات

ٖصاف اور واضح آواز

درست تلفظ

آواز کا زیرو بم

 

لب و لہجہ

تاثرات

 

ایک  منٹ

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

مہارت(ج):پڑھنا- گیارہویں

معیار (ج ):

عبارت کو استحسانی اور تنقیدی نقطہ نظر سے پڑھ سکے۔

منتخب طریق سے مطالعہ کی عادت اپنا سکے۔

 

حاصلات تعلم:

طلبہ اپنی جماعت کے معیار کے مطابق  :

۱۔   افسانوی و غیر افسانوی اقتباسات                           کو  اس کے اسلوب، مقصود اور بیان کو پیش نظر رکھتے ہوئے خاص مقاصد کے لئے پڑھ سکیں۔

۲۔  نظم و نثر کو فہم کے ساتھ   پڑھ کر مصنف/شاعر  کی تکنیک ،مقصداور طرز ِ  اسلوب  پر  مبنی سوالات کے جوابات دے سکیں ۔

۳۔  نظم و نثر کے متن کے فہم کا  اظہار کرتے ہوئے ذاتی اور معاشرتی زندگی سے تعلق قائم کر سکیں۔

۴۔ ادبی و غیر ادبی    (نظم و نثر ) انتخاب پڑھ کر اس میں موجود معلومات اخذ کر سکیں اور استعمال کر سکیں۔

۵۔ مختلف مقاصد کے لئے مرتب کی گئی تحاریر (روداد، مضامین ، سفر نامہ ، خطوط، ادارئیے، خبریں، رپورٹ ، اشتہار   وغیرہ )  پڑھ سکیں اور مقصد کی ترجمانی کر سکیں۔

۶۔  مختلف مقاصد کے لئے مرتب دفتری  اور عدالتی مواد ( داخلہ فارم ،   رجسٹری برائے کرایہ ،  اقرار نامہ برائے  تعلیمی اسناد ،  دعوت نامہ،  تقرر نامہ  ،  رسیدبرائے خریداری ،  ملازمت ،  تہنیت نامہ ،   عرضی ،  عدالتی حکم نامہ ،  ضمانتی مچلکے وغیرہ) پر مبنی متن پڑھ سکیں اور اس کے مقصد و تحریر کی اہمیت سے واقف ہو سکیں۔

۷۔افسانوی و غیر افسانوی متن کے حوالے سے مانوس و نامانوس الفاظ و تراکیب ، محاورات، ضرب  الامثال ،  مترادفات اور مرکبات پر  مشتمل فقرات پڑھنا،سمجھنااور حسبِ ضرورت استعمال کرسکیں۔

۸۔ مختلف نثری اصنافِ ادب(کہانی  ،داستان ،         افسانہ،  ڈرامہ اور ناول   )  پڑھ کر ان کے  طرزِ تحریر سے واقف ہونا  اور  ان  کےادبی اسلوب     میں امتیاز کرسکیں۔

۹۔ مختلف منظوم اور منثوراصنافِ ادب پڑھ کر مصنفین  کے  طرزِ تحریر  کی شناخت کرنا اور  طرزِ تحریر کے   اثرات و نتائج  پر تبصرہ  پیش  کرسکیں۔

۱۰۔ پڑھے گئے  متن کے کسی حصے کو دُہراتے ہوئے حوالوں اور  دلائل  کے ساتھ  اظہارِ رائے کرنا اور متعلقہ حصہ  پر جزئیات کے ساتھ تبصرہ پیش کرسکیں۔

۱۱۔  تراجم کی صورت میں عالمی ادب کا مطالعہ کر سکیں  ۔

۱۲۔ علمی ادب کے مطالعہ سے مختلف ثقافتوں کا تجزیہ کرسکیں اور عالمی ادبی تراجم سے  اپنی ثقافت سے موازنہ کرسکیں ۔

۱۳۔ قارئین کی ضرورت ،   مختلف عبارات  کی غرض و غایت اورساخت کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے ان  کا مناسب اور محتاط موازنہ  اور تبصرہ (تنقید و استحسان ) کرسکیں۔

۱۴۔ کہانی/مضمون/سفر نامہ /افسانہ/ڈرامہ     کی ساخت اور اجزاء اور ادبی محاسن  کو شناخت کرتے ہوئے ان پر  ہدایت کے مطابق کام کر سکیں۔

۱۵۔مختلف مصنفین  کی تحریروں،  ادب  پاروں کو پڑھ کر اس دور کی تاریخ سے واقفیت حاصل کر سکیں اور  جس دور میں یہ تحریریں لکھی  گئیں    اس تناظرمیں اپنی فہم کا اظہار کر سکیں۔

۱۶۔ مختلف  شعراء کی نظموں،  ادب  پاروں کو پڑھ کر اس دور کی تاریخ سے  واقفیت حاصل کر سکیں   اور  شاعری   کے حقیقی تناظر پر اپنی فہم کا اظہار کر سکیں۔

۱۷۔ غزل کی شاعری میں  مطلع اور مطلع ثانی  اور مقطع  کو شناخت کر سکیں کے استعمال کی اہمیت کو واضح کر سکیں۔

۱۸۔ کسی بھی نثر پارے / نظم میں موضوعات کی شناخت کرتے ہوئے مصنف  اور قارئین کے نقطۂ  نظر کے ساتھ    اس  کی  تفصیلی وضاحت  کرنا اور اپنی رائے کا اظہار کرسکیں۔

۱۹۔ کسی بھی نظم  کو پڑھ کر اس کے اشعار کی حوالوں   کے ساتھ تشریح  کرنااور اس پر   شاعر کا  نظریہ بیان کرنا اور اپنی ذاتی رائے دیتے ہوئے تنقید  و    تبصرہ کرسکیں۔

۲۰۔ منظوم یا منثور  کسی بھی دو  اصناف ِ ادب یا اقتباسات  کے درمیان موازنہ کرتے ہوئے تبصرہ کرسکیں۔ (  اصناف ،  موضوعات ، پیشکش ، ادبی محاسن ، مصنف کا نقطۂ نظر،    زبان و بیان کا انتخاب اور قارئین پر اثرات کے لحاظ سے)۔

۲۱۔ مختلف تحاریر پڑھ کر اس  میں سے  عالمی مسائل کی نشاندہی کرسکیں اور ان کے حل کے لئے تجاویز پیش کرسکیں۔

۲۲۔ عالمی ثقافتوں ، معاشرتی معاشی  و سماجی رابطوں  کے لئے مختلف  تحاریر کو پڑھ سکیں  اور ان سے معلومات حاصل کرسکیں۔

۲۳۔ کسی ڈرامہ کو پڑھتے ہوئے  اس  میں  موجود مکالمے     کی ترتیب و پیشکش کو سمجھ سکیں اور ڈرامہ پر اس کی اثر کا تجزیہ کر سکیں۔

۲۴۔ مختلف  معلومات  اور تصورات کا تجزیہ کرکے ان پر تنقید کر سکیں اور اس بات پر تبصرہ کرسکیں کہ یہ معلومات اور تصورات مختلف عبارتوں میں کس طرح پیش کی گئی ہیں،  اور پیشکش سے قارئین پر اثرات کا تجزیہ کر سکیں۔

۲۵۔ لائبریری کی درجہ بندی اور فہرست کی ترتیب کو سمجھ سکیں  اور ان کے استعمال  سے واقف ہو سکیں۔

۲۶۔ ڈجیٹل لائیبری کو بروقت استعمال کر سکیں۔

۲۷۔ حوالہ جاتی مواد تلاش کرسکیں  اور استعمال کرسکیں                    (معلوماتی کتب ، قاموسِ مترادفات،             انٹر نیٹ ،            اینسائکلوپیڈیا  ،                  لغات   وغیرہ)۔

۲۸۔ مختلف ثقافتوں   اور زبان کے  اختلاط  پر مبنی متن کو  پڑھ سکیں اور زبان و لہجہ کے فرق کو سمجھ کر اس کے استعمال کی اہمیت کو شناخت کرسکیں۔

۲۹۔ مفہوم برقرار رکھتے ہوئے  متن میں متبادلات کے استعمال کے فہم سے واقف ہو سکیں  اور استعمال کرسکیں ۔

۳۰۔ متن پڑھ کر خیالات، آرا اور رویّوں کا آپس میں تعلق سمجھ  سکیں اور اس پر تبصرہ و تجزیہ کر سکیں۔

علم:

طلبہ سمجھ/ جان سکیں گے:

·    عبارت کو  اس کے اسلوب، مقصود اور بیان کو پیش نظر رکھتے ہوئے خاص مقاصد کے لئے  پڑھنا

·    منتخب نظم و نثرکا فہم (براہِ راست ، بالواسطہ اور وسیع النظری )  حاصل کرنا    اور مصنف/شاعر  کی تکنیک ،مقصداور طرز ِ  اسلوب   سے واقف ہونا

·    افسانوی و غیر افسانوی اصنافِ ادب  کے طرزِ اسلوب  سے آگاہی حاصل کرنا

·    روزمرّہ ، دفتری اور عدالتی امور کی دستاویزات کے متون کی شناخت  ہونا

·    عام استعمال میں شا مل روزمرّہ / محاورات / کہاوتوں / ضرب الامثال کا فرق اور  مفہوم  واضح ہونا

·    منتخب شعراء اور مصنفین کا تعارف حاصل کرنا اور ان کے ادوار کے حالات و واقعات سے آگاہ ہونا

·    منتخب نثری اور شعری محاسن اور ان کے استعمال کی اہمیت کو جاننا اور موازنہ کرنا

·    تحریر سے معنی اخذ کرنا اور بامقصد طور سے تشریح ، تبصرہ ،تلخیص وضاحت ، خلاصہ  وغیرہ کے لئے استعمال کرنا

·    مختلف ثقافتوں   اور زبان کے  اختلاط  پر مبنی متن کو  پڑھنا اور زبان و لہجہ کے فرق  سے آگاہ ہونا

·    موجودہ دور کے عالمی مسائل سے آگا ہ ہونا

·    لائبریری کی درجہ بندی اور فہرست کی ترتیب کو سمجھنا اور ان کا استعمال  سے واقف ہو نا

·    ڈجیٹل لائیبریری کو بروقت استعمال کرنا

·    علاماتِ اوقاف  کے تاثر کو تحریر میں شناخت  کرنا

صلاحیت:

طلبہ اس قابل ہو سکیں گے:

§   نظم و نثر کو فہم کے ساتھ   پڑھ کر مصنف/شاعر  کی تکنیک ،مقصداور طرز ِ  اسلوب  پر  مبنی سوالات کے جوابات دے سکیں ۔

§   نظم و نثر کے متن کے فہم کا  اظہار کرتے ہوئے ذاتی اور معاشرتی زندگی سے تعلق قائم کر سکیں۔

§   ادبی و غیر ادبی    (نظم و نثر ) انتخاب پڑھ کر اس میں موجود معلومات اخذ کر سکیں اور استعمال کر سکیں۔

§   مختلف مقاصد کے لئے مرتب کی گئی تحاریر (روداد، مضامین ، سفر نامہ ، خطوط، ادارئیے، خبریں، رپورٹ ، اشتہار   وغیرہ )  پڑھ سکیں اور مقصد کی ترجمانی کر سکیں۔

§   مختلف مقاصد کے لئے مرتب دفتری  اور عدالتی مواد ( داخلہ فارم ، رجسٹری برائے کرایہ ، اقرار نامہ برائے  تعلیمی اسناد ، دعوت نامہ، تقرر نامہ  ، رسیدبرائے خریداری ، ملازمت ، تہنیت نامہ ،  عرضی ، عدالتی حکم نامہ ،  ضمانتی مچلکے وغیرہ) پر مبنی متن پڑھ سکیں اور اس کے مقصد و تحریر کی اہمیت سے واقف ہو سکیں۔

§   افسانوی و غیر افسانوی متن کے حوالے سے مانوس و نامانوس الفاظ و تراکیب ، محاورات، ضرب  الامثال ،  مترادفات اور مرکبات پر  مشتمل فقرات پڑھنا،سمجھنااور حسبِ ضرورت استعمال کرسکیں۔

§   مختلف نثری اصنافِ ادب(کہانی  ،داستان ،         افسانہ،  ڈرامہ اور ناول   )  پڑھ کر ان کے  طرزِ تحریر سے واقف ہونا  اور  ان  کےادبی اسلوب     میں امتیاز کرسکیں۔

§   مختلف منظوم اور منثوراصنافِ ادب پڑھ کر مصنفین  کے  طرزِ تحریر  کی شناخت کرنا اور  طرزِ تحریر کے   اثرات و نتائج  پر تبصرہ  پیش  کرسکیں۔

§   پڑھے گئے  متن کے کسی حصے کو دُہراتے ہوئے حوالوں اور  دلائل  کے ساتھ  اظہارِ رائے کرنا اور متعلقہ حصہ  پر جزئیات کے ساتھ تبصرہ پیش کرسکیں۔

§   تراجم کی صورت میں عالمی ادب کا مطالعہ کر سکیں  ۔

§   علمی ادب کے مطالعہ سے مختلف ثقافتوں کا تجزیہ کرسکیں اور عالمی ادبی تراجم سے  اپنی ثقافت سے موازنہ کرسکیں ۔

§   قارئین کی ضرورت ،   مختلف عبارات  کی غرض و غایت اورساخت کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے ان  کا مناسب اور محتاط موازنہ  اور تبصرہ (تنقید و استحسان ) کرسکیں۔

§   کہانی/مضمون/سفر نامہ /افسانہ/ڈرامہ     کی ساخت اور اجزاء اور ادبی محاسن  کو شناخت کرتے ہوئے ان پر  ہدایت کے مطابق کام کر سکیں۔

§   مختلف مصنفین  کی تحریروں،  ادب  پاروں کو پڑھ کر اس دور کی تاریخ سے واقفیت حاصل کر سکیں اور  جس دور میں یہ تحریریں لکھی  گئیں    اس تناظرمیں اپنی فہم کا اظہار کر سکیں۔

§   مختلف  شعراء کی نظموں،  ادب  پاروں کو پڑھ کر اس دور کی تاریخ سے  واقفیت حاصل کر سکیں   اور  شاعری   کے حقیقی تناظر پر اپنی فہم کا اظہار کر سکیں۔

§   غزل کی شاعری میں  مطلع اور مطلع ثانی  اور مقطع  کو شناخت کر سکیں کے استعمال کی اہمیت کو واضح کر سکیں۔

§   کسی بھی نثر پارے / نظم میں موضوعات کی شناخت کرتے ہوئے مصنف  اور قارئین کے نکتۂ نظر کے ساتھ    اس  کی  تفصیلی وضاحت  کرنا اور اپنی رائے کا اظہار کرسکیں۔

§   کسی بھی نظم  کو پڑھ کر اس کے اشعار کی حوالوں   کے ساتھ تشریح  کرنااور اس پر   شاعر کا  نظریہ بیان کرنا اور اپنی ذاتی رائے دیتے ہوئے تنقید  و    تبصرہ کرسکیں۔

§   منظوم یا منثور  کسی بھی دو  اصناف ِ ادب یا اقتباسات  کے درمیان موازنہ کرتے ہوئے تبصرہ کرسکیں۔ (  اصناف ،  موضوعات ، پیشکش ، ادبی محاسن ، مصنف کا نقطۂ نظر،    زبان و بیان کا انتخاب اور قارئین پر اثرات کے لحاظ سے)۔

§   مختلف تحاریر پڑھ کر اس  میں سے  عالمی مسائل کی نشاندہی کر سکیں ا ور ان کے حل کے لئے تجاویز پیش کرسکیں۔

§   عالمی ثقافتوں ، معاشرتی معاشی  و سماجی رابطوں  کے لئے مختلف  تحاریر کو پڑھ سکیں اور ان سے معلومات حاصل کرسکیں۔

§   کسی ڈرامہ کو پڑھتے ہوئے  اس  میں  موجود مکالمے     کی ترتیب و پیشکش کو سمجھ سکیں اور ڈرامہ پر اس کی اثر کا تجزیہ کر سکیں۔

§   مختلف  معلومات  اور تصورات کا تجزیہ کرکے ان پر تنقید کر سکیں اور اس بات پر تبصرہ کرسکیں کہ یہ معلومات اور تصورات مختلف عبارتوں میں کس طرح پیش کی گئی ہیں اور پیشکش سے قارئین پر اثرات کا تجزیہ کر سکیں۔

§   حوالہ جاتی مواد تلاش کرنا اور استعمال کرسکیں                    (معلوماتی کتب ، قاموسِ مترادفات،             انٹر نیٹ ،            اینسائکلوپیڈیا  ،                  لغات   وغیرہ)۔

§   مختلف ثقافتوں   اور زبان کے  اختلاط  پر مبنی متن کو  پڑھ سکیں اور زبان و لہجہ کے فرق کو سمجھ کر اس کے استعمال کی اہمیت کو شناخت کرسکیں۔

§   مفہوم برقرار رکھتے ہوئے  متن میں متبادلات کے استعمال کے فہم سے واقف ہو سکیں اور استعمال سکیں ۔

§   متن پڑھ کر خیالات، آرا اور رویّوں کا آپس میں تعلق سمجھ  سکیں اور اس پر تبصرہ و تجزیہ کر سکیں۔

تشکیلی جانچ:

۱۔جب طلبہ افسانہ/ڈرامہ  ایک بار پڑھ چکے ہوں تو ان سے ڈرا مے /اقتباس/ افسانے سے متعلق  معلومات کو یکجا کروانے کے لئے ایک خاکہ استعمال کیجئے ۔ ( دیکھئے طریقۂ تدریس میں ماؤئینٹین سرگرمی )  خاکہ پہاڑ کی صورت بنا ہو گا جس میں آغاز ۔ درمیان اور اختتام   پر اشارے تفصیل درج ہو گی ۔ طلبہ جوڑی یا گروہی صورتحال میں  اس خاکہ کو متعلقہ ڈرامہ/ افسانہ کے لئے مکمل کریں گے ۔ اس سے ان کے پڑھنے کی جانچ اور فہم کا اندازہ ہو سکے گا  اس سرگرمی کا کل جماعتی فیڈ بیک لیتے ہوئے معلمہ/معلم  بورڈ پر بھی خاکہ بنا کر  معلومات یکجا کر سکتا ہے ۔  خصوصیت سے ہر پہلو پر پڑھائی کے دلائ اور حوالوں کو طلبہ کے فیڈ بیک میں   شامل رکھئے۔

 

 

 

 

۲۔طلبہ کو ناول پڑھ کر اس کے مختلف حصوں کا فیڈ بیک یکجا کرنے کے لئے گرافک آرگنائزر کا استعمال کرتے ہوئے ناول کو کہانی  کے انداز میں پیشکش کا موقع دیتے ہوئے جماعت میں دہرایا جا سکتا ہے ۔   ناول ایک بڑی صنف ہے جسے جماعت میں پڑھانے کے لئے تیکنیک کا استعمال اور اس کی تشکیلی جانچ ممکن ہو سکتی ہے ۔ اس کے لئے اس قسم کے خاکہ جو ذیل میں مثال کے لئے ہیں بہت سود مند رہتے ہیں ۔  ایک ناول کے لئے طلبہ کو حصہ بانٹ کر یہ خاکے مکمل کروائے جا سکتے ہیں ۔  ان کی تکمیل سے طلبہ کی تشکیلی جانچ کے ساتھ پورا ناول خالی اس کی پیشکش سے جماعت میں تبادلہ ہو سکتا ہے۔

 

Table
    
    Description automatically generated

 

Table
    
    Description automatically generated

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

حتمی  جانچ:

پڑھنے کی حتمی جانچ دو ادوار میں تقسیم ہونی چاہیے۔ ایک  دورزبانی جانچ کا ہونا چاہیے ، جس میں طالب علم کی  پڑھائی اور انداز و پیشکش  کا جائزہ لیا جائے۔ جب کہ دوسرا دور  پڑھائی کی تحریری جانچ کا ہونا چاہیے، جس میں طالب علم کے فہم کی صلاحیت کا جائزہ لیا جائے۔

زبانی جانچ میں طالب علم سے کوئی ان دیکھی تحریر(مختصر کہانی، نظم، طویل عبارت/داستان  وغیرہ) پڑھوا کر درج ذیل  خاکے میں دیئے گئے اجزا کی جانچ کی جاسکتی ہے۔ داستان گوئی کی روایت کو زندہ کرنے کے لئے طلبہ کو چھوٹی جماعتوں میں کہانیاں/داستان  سنانے کا موقع دے کر بھی ان کی پڑھائی کی جانچ ممکن ہے۔

 

 

تلفظ

رموز اوقاف/اتار چڑھاؤ

روانی

اندازِ بیاں

اعتماد

متن/اقتباس/انتخاب کا تحریری  تاثر

میزان

 

 

 

 

 

 

 

تعمیری و استحسانی رائے :

 

 

پڑھائی کی تفہیم  کی تحریری جانچ میں بلومز ٹیکسانومی کے مطابق زبان و فکر کی تعمیر  کے تمام درجات سے متعلق  ہر سطح کے سوالات تیار کرنے چاہئیں۔  جو مصنف کی تحریر تیکنیک اور نقطۂ نظر پر بھی مبنی ہوں ، روزمرہ اور ذاتی تجربات سے تعلق قائم کرتے ہوں  اور براہِ راست ، بالواسطہ اور وسیع النظری بھی ہوِں ۔

×     معلوماتی

×     اطلاقی

×     تشخیصی

×     تفہیمی

×     تجزیاتی

×     تخلیقی

جیسے : 

×       پڑھے ہوا افسانہ کے واقعات نے   آپ  کو  حقیقی زندگی کا کوئی لمحہ   یاد دلا دیا ہو ؟ تعلق کی وجہ کے ساتھ وضاحت کیجئے ۔

×       پڑھے ہوئے ڈرامہ کے کردار  جیسے حقیقی  عکس ہمارے ارد گرد موجود ہیں ؟ افسانے کے  کسی ایک کردار سے اس  تعلق کا سبب  بیان کیجئے؟

×       ”ڈرامہ میں مصنف کا مرکزی خیال موجودہ دور کی نمائندگی کرتا ہے “ کیسے ؟ ایک دلیل سے واضح کیجئے۔

×       ڈرامہ/افسانے  کا سب سے منفرد کردار  کون سا تھا ؟ مصنف نے جن خوبیوں کا ذکر کیا اس کی روشنی میں انفرادیت کی وجہ واضح کیجئے۔

×       پڑھی ہوئی نظم  میں جس موضوع کو شاعر نے اٹھایا ہے وہ معاشرے کی سوچ کو کیسے  بدل سکتا ہے؟  نظم سے ایک دلیل دیتے ہوئے واضح کیجئے۔

×       ڈرامہ /افسانہ /ناول میں والدہ کو کردار ایک حساس ماں کی عکاسی کرتا ہے ۔  آپ کو مصنف کی تحریر کے کس حصہ سے یہ واضح ہوا حولہ کے ساتھ وضاحت کیجئے۔

 

تعلمی سرگرمیاں:

تعلمی سرگرمی نمبر۱:

   معلم/ معلمہ طلبہ  کو کوئی بھی نثر  پڑھوا کر ( نصابی یا ان دیکھی ) تفہیم کے  غرض سے یہ سرگرمی کروائیں۔  طلبہ کو چار گروہوں میں تقسیم  کریں۔ اب طلبہ سے  تین   طریقوں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے متن  سے سوالات بنوائیں  ۔    اس ضمن میں متن کے صفحات کو ہر گروپ میں تقسیم کیا جا سکتا ہے ۔

×       ٹیکسٹ /متن کے اندر رہتے ہوئے  Within the text))

×       متن کے بارے میں( Across the text)

×       متن سے آگے کا فہم  (Beyond the Text)

ہر  ایک جز کے لئے تین سولات مرتب کئے جائیں ۔  اب ہر صفحہ کی باری پر ترتیب وار گروہ سوال پوچھتا جائے باقی طلبہ جواب بتاتے جائیں ۔  اس طرح طلبہ مکمل افسانہ ، ناول کی جزئیات پر غور کرتے ہوئے متن کے فہم کا اظہار کر سکیں گے ۔ تبصرہ کے سوال  کا جواب لکھنے کی صلاحیت بھی فہم کے ساتھ بڑھے گی۔

 

تعلمی سرگرمی نمبر۲:

   معلم /معلمہ طلبہ   کو مرکزی حیثیت دیتے ہوئے مختلف سرگرمیاں کروا سکتے ہیں ۔  جیسے ایک نظم پڑھتے ہوئے اس کے معنی مفہوم اور شاعر کے خیال و فکر کے تناظر میں مختلف سرگرمیاں کروا سکتے ہیں جس سے طلبہ کی فہم اور دلچسپی بڑھ سکے ۔ جیسے جماعت میں  طلبہ کی تعداد اور نظم کے بند یا اشعار کی مناسبت سے سقراطی سیمینار کی حکمتِ عملی استعمال کرتے ہوئے  انہیں گروہ میں  منقسم کرنے کے بعد ہر گروہ کو ایک بند دے دیا جائے   (  پہلے سے چارٹ پیپر /اے تھری پیپر پر بند کی  فوٹو کاپی یا بند نمبر لکھ دیا جائے ) اس طرح پوری نظم کی تقسیم کرنے کے بعد ہدایت کیجئے کہ سب  مختص بند کو گروہ میں مل کر پڑھیں اور  اس کے جو معنی مفہوم انہیں سمجھ آتے ہیں اس کو مارکر سے چارٹ پیپر پر  لکھیں ۔ 3 منٹ بعد  بند  گھڑی وار  بند تبدیل کرتے جائیے اس طرح کہ ہر ایک اپنا حصہ وضاحت میں ڈالے اور بند  پر لکھی وضاحت کو پڑھے اور اس وضاحت کو آگے بڑھاتا جائے یہاں تک کہ آخری بند کے بعد واپس وہی بند پہلے گروہ کے پاس آجائے ۔ جگہ ہو تو جماعت میں چھ اسٹیشن بنا کر(بند کی تعداد کے مطابق) بھی یہ سرگرمی کروائی جا سکتی ہے جس میں طلبہ خود گھڑی وار آگے بڑھتے جائیں ۔ اس تمام مرحلہ میں طلبہ کی معاونت کا کام معلم / معلمہ کریں گی ۔  بعد ازاں ہر گروہ اپنے بند پر تحریری وضاحت کو پڑھے اور قابلِ تشریح باتوں کو جماعت میں تبادلہ کیا جائے ۔ ضرورت ہو تو  ٹیچر بھی مزید وضاحت پیش کرے ۔ اس طرح پوری نظم طلبہ خود سمجھانے اور سمجھنے کے مراحل طے کرتے ہوئے پڑھیں گے ۔ اگر نظم کے الفاظ مشکل ہوں تو ان کے معانی کی فہرست بھی فراہم کی جا سکتی ہے یا چارٹ پیپر پر لگائی جا سکتی ہے ۔  جماعت میں ان چارٹ پیپر کو آویزاں کر دیا جائے۔

 

 

مہارت   (د):لکھنا۔ گیارہویں

معیار ( د):

الفاظ و تراکیب ،جملے اور عبارت کی درست قواعد اور ترتیب کے ساتھ افسانوی و غیر افسانوی  تحا ریر اور روز مرّہ استعمال کی دستاویز   میں مہارت سے استعمال  

مربوط،رواں اور موزوں انداز میں  مختلف تحریروں کی ساخت اور اصناف کی مناسبت سے  اپنے مشاہدات ،خیالات،معلومات اور احساسات کی تحریری  پیشکش

 

حاصلات تعلم:

طلبہ:

۱۔ مختلف تحریری سرگرمیوں  میں الفاظ کی درست ہجہ اور املا کا  خیال رکھ سکیں / تحریری کام پر نظرِ ثانی /پروف ریڈنگ کرتے ہوئے املا کی درستی  بھی کر سکیں۔

۲۔اپنی جماعت کے معیار کے مطابق جملے بناسکیں (الفاظ و تراکیب ، مرکّبات ، محاورات اور ضرب الامثال  کی مدد سے)۔

۳۔نظم کے اشعار   کی حوالوں ، شاعر کا پس منظر اور تحریر انداز   کو  بیان کرتے ہوئے شعری محاسن کے استعمال کی وضاحت کے ساتھ  تشریح کرسکیں۔

۴۔کسی بھی نظم یا نثر  کو پڑھ کر خلاصہ   تحریر کر سکیں  (  خلاصہ لکھتے ہوئے اصل دستاویز  کی تمام اہم باتوں کو کم سے کم الفاظ میں سموتے ہوئے متبادل الفاظ  کا استعمال کر سکیں )۔

۵۔کسی بھی نظم یا نثر  کو پڑھ کر شاعر اور قاری دونوں کے نقطۂ نظر کو سامنے رکھتے ہوئے مرکزی خیال  تحریر کر سکیں۔

۶۔منتخب اقتباسات(انگریزی سے اردو )  کے اصل معنی و مفہوم اور مقاصد کو برقرار رکھتے ہوئے تراجم کر سکیں۔

۷۔مضمون نویسی  کے مختلف انداز ِ تحریر ( بیانیہ ،  مدلّل، بحثی ،  تفصیلی اور تحقیقی و تنقیدی) کو مدِ نظر رکھتے ہوئے مختلف موضوعات کو قلم بند کر سکیں۔

۸۔مختلف  اصنافِ ادب  (منظوم و منثور) کی  ڈرامائی تشکیل کر سکیں  ۔

۹۔ رسمی و غیر رسمی خطوط  کی تحریری  یا برقی  (ای میل کے لئے )تشکیل کر سکیں۔

۱۰۔دفتری ، صحافتی ، عدالتی دستاویز(منتخب ) میں ضرورت کے مطابق اضافی /متعلقہ  معلومات درج کر سکیں۔

۱۱۔رپورتاژ،  تجزیاتی رپورٹ ، یادداشت کے درمیان فرق کو سمجھتے ہوئے ان  کی تحریری  تخلیق کر سکیں۔

۱۲۔کسی بھی رسمی و غیر رسمی تحریر (کالم ، خبریں ، رپورٹ ، تبصرہ ، تذکرہ ، تجزیہ وغیرہ ) کی جزئیات  کو سمجھتے ہوئے اس پر تنقید و تبصرہ کر سکیں۔

۱۳۔ منتخب  اقتباسات کو ان کی طوالت کے لحاظ سے ایک تہائی  کرتے ہوئے تلخیص نویسی کر سکیں۔

۱۴۔ کسی بھی موضوع پر کم از کم ۲۵۰ سے ۳۰۰ الفاظ پر مشتمل  تقریر  مرتب کر سکیں/تحریر کر  سکیں   ۔

۱۵۔ نادیدہ اقتباس (منظوم و منثور) کی تفہیم /تنقید و تجزیہ / تبصرہ   دی گئی ہدایات /اشارات  کے مطابق کر سکیں ۔

۱۶۔ مختلف ادبی شخصیات کی مرقع نگاری کر سکیں۔

علم:

طلبہ سمجھ/ جان سکیں گے:

·     اُردو  میں جملے ، خلاصہ ، مرکزی خیال ،دلیل اور  حوالوں کے  ساتھ تشریح  کی تحریرکا طریقہ

·     مختلف طرزہائے تحریر متنوع طریقوں سے لکھے جاتے ہیں

·     مجازی اور ادبی زبان کا  فرق اور ان کا استعمال

·     ادبی ،علمی ،دفتری،عدالتی،صحافتی،اور عمومی تحریروں میں امتیاز

·     ترجمہ نگاری کے اصولوں سے واقفیت اور ترجمہ کرنا

 

صلاحیت:

طلبہ اس قابل ہو سکیں گے:

§      مختلف تحریری سرگرمیوں  میں الفاظ کی درست ہجہ اور املا کا  خیال رکھ سکیں / تحریری کام پر نظرِ ثانی /پروف ریڈنگ کرتے ہوئے املا کی درستی  بھی کر سکیں۔

§      اپنی جماعت کے معیار کے مطابق جملے بناسکیں (الفاظ و تراکیب ، مرکّبات ، محاورات اور ضرب الامثال  کی مدد سے)۔

§      نظم کے اشعار   کی حوالوں ، شاعر کا پس منظر اور تحریر انداز   کو  بیان کرتے ہوئے شعری محاسن کے استعمال کی وضاحت کے ساتھ  تشریح کرسکیں۔

§      کسی بھی نظم یا نثر  کو پڑھ کر خلاصہ   تحریر کر سکیں  (  خلاصہ لکھتے ہوئے اصل دستاویز  کی تمام اہم باتوں کو کم سے کم الفاظ میں سموتے ہوئے متبادل الفاظ  کا استعمال کر سکیں )۔

§      کسی بھی نظم یا نثر  کو پڑھ کر شاعر اور قاری دونوں کے نقطۂ نظر کو سامنے رکھتے ہوئے مرکزی خیال  تحریر کر سکیں۔

§      منتخب اقتباسات(انگریزی سے اردو )  کے اصل معنی و مفہوم اور مقاصد کو برقرار رکھتے ہوئے تراجم کر سکیں۔

§      مضمون نویسی  کے مختلف انداز ِ تحریر ( بیانیہ ،  مدلّل، بحثی ،  تفصیلی اور تحقیقی و تنقیدی) کو مدِ نظر رکھتے ہوئے مختلف موضوعات کو قلم بند کر سکیں۔

§      مختلف  اصنافِ ادب  (منظوم و منثور) کی  ڈرامائی تشکیل کر سکیں  ۔

§      رسمی و غیر رسمی خطوط  کی تحریری  یا برقی  (ای میل کے لئے )تشکیل کر سکیں۔

§      دفتری ، صحافتی ، عدالتی دستاویز(منتخب ) میں ضرورت کے مطابق اضافی /متعلقہ  معلومات درج کر سکیں۔

§      رپورتاژ،  تجزیاتی رپورٹ ، یادداشت کے درمیان فرق کو سمجھتے ہوئے ان  کی تحریری  تخلیق کر سکیں۔

§      کسی بھی رسمی و غیر رسمی تحریر (کالم ، خبریں ، رپورٹ ، تبصرہ ، تذکرہ ، تجزیہ وغیرہ ) کی جزئیات  کو سمجھتے ہوئے اس پر تنقید و تبصرہ کر سکیں۔

§      منتخب  اقتباسات کو ان کی طوالت کے لحاظ سے ایک تہائی  کرتے ہوئے تلخیص نویسی کر سکیں۔

§      کسی بھی موضوع پر کم از کم ۲۵۰ سے ۳۰۰ الفاظ پر مشتمل  تقریر  مرتب کر سکیں/تحریر کر  سکیں   ۔

§      نادیدہ اقتباس (منظوم و منثور) کی تفہیم /تنقید و تجزیہ / تبصرہ   دی گئی ہدایات /اشارات  کے مطابق کر سکیں ۔

§      مختلف ادبی شخصیات کی مرقع نگاری کر سکیں۔

 

تشکیلی جانچ:

۱۔ تفہیمی سوالات کے حل کے لیے طلبہ کو اپنی اپنی نوٹ بک میں  تختۂ تحریر پر لکھے گئے سوالات کے جوابات تحریر کرنے کو کہیں اساتذہ  کمرۂ جماعت کا چکر لگائیں اور طلبہ کے جوابات کا جائزہ لیں۔ سب سے پہلے طلبہ متن کے قابل فہم نکات سے آگاہ ہوں  مطالعہ متن میں جہاں جہاں مشکلات پیش آرہی ہو ںان مقامات کی نشاندہی کرلیں ساتھ ساتھ معلم طلبہ کو متن کی منظم ترتیب اور خلاصہ لکھنے میں مدد کریں۔ خلاصہ کی مشق کروانے کے دوران طلبہ کو متن کے اہم نکات پر اشارات دیجئے تاکہ وہ ان اشارات کی مدد سے اہم باتوں کو محدود الفاظ میں تبدیل کر سکیں ۔ الفاظ کی تعداد اور اہم الفاظ یا نکات کی مدد سے ان کی جانچ کیجئے ۔  اس طرح کی بار بار مشق سے طلبہ کسی بھی متن کو تین تہائی لکھتے ہوئے اہم نکات کو محدود الفاظ میں بیان کرنے میں کامیاب ہو سکیں گے۔

 

۲۔ متن کی تفہیمی حکمت عملیاں (Comprehension Strategies)بلاشبہ شعوری منصوبہ بندی کا نتیجہ ہوتی ہیں ۔ متن کی  تفہیمی حکمت عملیاں طلبہ میں بامقصد،فعال اور منظم مطالعے کو پروان چڑھانے میں مددگارثابت ہوتی ہیں ۔ اساتذہ کو یہ خود طے کرنا چاہئے کہ وہ متن ،مواد اور عبارت کی افہام و تفہیم میں معاون حکمت عملیوں کا اطلاق کیسے اور کب کرے تاکہ فہم عبارت میں مدد ملے۔ پھر سوالات  کے جوابات  طلبہ اپنی فہم کے مطابق  تحریر کریں۔ اس  عمل میں یاد رکھئے کہ تفہیمی سولات بھی ایسے بنائیے جو طلبہ کی تبصراتی اور تجزیاتی  تحری  کی تربیت کا سبب بنے جیسے ۔

×       افسانہ /ڈرامہ/ مضمون     میں مصنف کی تحریری خوبیوں کی جھلک نظر آتی ہے ۔ دلائل سے ثابت کیجئے۔

×       ڈرامہ کا مرکزی خیال  موجودہ عالمی مسائل   کی طرف قاری کی توجہ مبذول کرواتا ہے ۔ پڑھے گئے ڈرامہ کے حوالے سے ثابت کیجئے۔ وغیرہ

×       مضمون میں مصنف نے حقائق بیان کرتے ہوئے  اعدادو شمار جمع کرنے میں دشواری کا سامنا کیا ہو گا ؟ اس بات کو حقائق سے ثابت کیجئے۔

×       شخصی خاکہ تحریر کرتے ہوئے مصنف کی ذاتی پسن و ناپسند کا اثر  خاکہ کو متاثر کرتا ہے ۔ پڑھے ہوئے شخصی خاکہ سے شواہد دیتے ہوئے وجہ بیان کیجئے ۔

اس قسم کے سوالات کے جوابات فہم کے ساتھ تجزیہ کی تربیت بھی کریں گے ۔

 

حتمی جانچ:

ثانوی جماعتوں میں طلبہ کے  کھنے  کی صلاحیت میں کافی بہتری آچکی ہوتی ہے۔ درج ذیل تجاویز کے علاوہ معلم/معلمہ اپنی جماعت کے طلبہ کے معیار کے مطابق ان کی تحریر  اور فہم کو جانچنے کے دیگر طریقوں پر عمل کرسکتے ہیں۔      جیسے متن سے تعلق بنانا ، دو متون کے درمیان موازنہ کرنا یا  طلبہ کو متن کے مفہوم کو سیاق  و سباق  کے حوالے سے لکھنے کو کہیں  ۔  جانچ کرتے ہوئے حوالہ متن،سیاق و سباق،مشکل الفاظ کے معانی ،اور سادہ انداز میں متن کی وضاحت  کو خصوصی طور پر مدِّ نظر رکھیں ۔ اس کے علاوہ درج ذیل معیارات پر طلبہ کے لکھنے کی صلاحیت کو جانچا جاسکتا ہے۔

متن/پیراگراف:

­­حوالہ متن:      سبق کا عنوان ، مصنٖف کا نام، دور حیات  ، اقتباس کی صنف   اور اقتباس کا سیاق و سباق

مشکل الفاظ کے معانی:                   مفہوم/سلیس/تشریح

 

تعلمی سرگرمیاں

تعلمی سرگرمی نمبر ۱:

طلبہ  کو ان جماعتوں میں سب سے زیادہ تبصرہ ، موازنہ اور تجزیاتی مضامین لکھنے کی مشق چاہئے کیونکہ ادبی اعتبار سے یہ طلبہ اصنافِ ادب پر تجزیہ پیش کرتے ہیں ۔

  کسی بھی تجزیاتی مضمون یا تبصرہ لکھتے ہوئے اصنافِ ادب ،  مصنف /شاعر کا تعارف ادبی حوالہ سے ، مضمون/ متن / نثری یا شعری اقتباس  کا موضوعی  پہلو اور اس کا تجزیہ ، تکنیکی پہلو اور اس کا تجزیہ ، علمی /ادبی/معاشرتی/عالمی مسائل پر مصنف کا نقطۂ نظر ،  قاری کی سوچ اور اس پر اثرات  وغیرہ پر تجزیہ تحریر کروایا جائے ۔

تبصرہ نگاری یا تبصرہ لکھنے کے لئے طلبہ کو شراکتی تحریری عمل سے بھی گزارا جا سکتا ہے جیسے سب کو موضوع کے مطابق  انکوائری سولات یا تحقیقی سوالات لکھنے کا موقع دیں جیسے   

علامہ اقبال  ؒ  کی نظم ” جنگِ یرموک کا ایک واقعہ  “ یا ”  طلوعِ اسلام “   پڑھنے سے پہلے پر تجسس سوالات بنائیں ۔

نظم کیوں لکھی گئی ؟                               اس کا تاریخی پس منظر کیا ہے ؟

یہ کن لوگوں کے لئے کس دور میں لکھی گئی؟                    ماضی کے واقعات کو بنیاد بنا کر شاعر نے کیا پیغام دینے کی کوشش کی ؟

  کس طرح شاعری کی تیکنیک اور اسلوب استعمال کیا اور اس نے پڑھنے والے پر کیا اثر ڈالا ؟ وغیرہ ۔

 ان سوالات کو تعداد کے لحاظ سے طلبہ میں تقسیم کر کے اس کے جواب پر پیشکش تیار کروائیے ۔ تحریری پیشکش پر گیلری واک اور اس پر پوسٹڈ سے سوالات لگانے کی ہدایت طلبہ کو کیجئے ۔ اپنی پیشکش پر واپس پہنچ کر تمام سولات کے جوابات پر تبادلہ کیجئے ۔

اس طرح مختلف اندازِ تدریس طلبہ میں دلچسپی اور تحریر میں دلائل پیش کرنے کے طریقے  کا عادی بنا دے گا ۔

 

تعلمی سرگرمی۲

طلبہ کو تحقیقی حوالوں سے تفویض کرنے اور   اپنی تلاش سے حاصل نتائج کو پیش کرنے کی مشق کرانا  بھی ضروری ہے اس عمل کی جماعت میں سرگرمیاں کرواتے ہوئے آپ کسی بھی مصنف یا شاعر کی حالاتِ زندگی  پڑھانے سے پہلے طلبہ کو  منتخب نصابی  متن کی روشنی میں اس کے مرکزی خیال ، مصنف کے نکتۂ نظر پر ذہن میں آنے والے پر تجسس تحقیقی سوالات کو یکجا کروائیے یا  بنانے کا کام دیجئے ۔ جس  کی روشنی میں وہ مصنف کے حالاتِ زندگی اور ان کی تحریری خصوصیات پر روشنی  ڈالنے کے لئے مواد یکجا کریں اس کی پیشکش بنائیں اور جماعت میں سب ساتھیوں سے تبادلہ کریں ۔ اس طرح کی سرگرمیاں طلبہ کو  گروہی صورتحال میں دیں جا سکتی ہیں اور ان کی پیشکش کے ساتھ مختلف اصناف کی تدریس اور ان کے تجزیاتی تبصرہ جماعت میں لکھنے کی مشق کروائی جا سکتی ہے۔

طلبہ کو غیر افسانوی ادب کا مطالعہ کروانے کے ساتھ ذاتی اور روزمّرہ زندگی  میں استعمال ہونے والی دفتری ،   سماجی اور عدالتی  دستاویزات کی ضرورت کے مطابق تحریری مشق بھی کروانا ضروری ہے جیسے مختلف نوعیت کی درخواست لکھنا، دعوت  نامہ ، رپورٹ ، عدالتی حکم نامہ یا رجسٹری وغیرہ کے متن  سے آگاہی کے ساتھ ضروری معلومات کی فراہمی کے لئے نامکمل فارم  بھرنا وغیرہ کی مشق کروانا ۔

 

 

 

 

مہارت (ہ): زبان شناسی / قواعد۔گیارہویں

معیار (ہ) :

 زبان کے تکنیکی پہلوؤں (یعنی قواعد/علمِ بیان ، صنائع  اور بدائع، شعری محاسن) کا عملی زندگی ( تحریر اور تقریر) میں درست اور بروقت  استعمال

حاصلاتِ تعلم :

۱۔واحد جمع( جمع مکسر اور جمع سالم) بنا سکیں  اور استعمال کر سکیں۔

۲۔جمع الجمع کا تحریر میں بر محل استعمال کر سکیں۔

۳۔ تذکیر و تانیث (اسماء اور ضمائر  کی  )      کا فہم رکھتے ہوئے  زبان میں  ہونے والی تبدیلوں   کو روزمرّہ گفتگو  اور تحریر و تخلیق   میں بروقت استعمال کر سکیں ۔

۴۔ صنعتِ تضاد کا تحریر (نظم و نثر )میں استعمال  کر سکیں۔

۵۔ مترادفات  الفاظ کے جوڑے کی شناخت کر سکیں اور تحریر  میں برجستہ استعمال کر سکیں۔

۶۔ تراکیبِ لفظی  کی شناخت کر سکیں اور اس کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اپنی تحریر میں اس کا   استعمال کر سکیں۔

۷۔  متشابہات    کو  نظم/ نثر    کے ربط و تسلسل اور تاثر  سے شناخت کر سکیں اور نظم و نثر میں اس کا بر محل استعمال  کر سکیں ۔

۸۔ذو معنی الفاظ /جملوں / فقروں کا تحریر و تقریر  میں استعمال  کر سکیں۔

۹۔حرفِ فجائیہ  کی اقسام : ندا، جواب ، تحسین ، نفرین ، تاسف، انبساط، تنبیہ، قسم ، توبہ و امان  کے استعمال سے جملوں /بیان کے تاثر کو سمجھ سکیں اور برجستہ استعمال کر سکیں ۔

۱۰۔حرفِ تخصیص ، تاکید اور شمول و شرکت کو بروقت  تحریر و تقریر میں استعمال کر سکیں۔

۱۱۔حروفِ ربط  کا درست استعمال کر سکیں۔

۱۲۔ علاماتِ اوقاف (سکتہ ، وقفہ ، واوین ، قوسین ، سوالیہ ، استعجابیہ ، استفہامیہ ، تفصیلیہ، رابطہ ) کو پہچان سکیں  اور تحریر ی اظہار  میں اس کی اہمیت  سے آگاہ ہوسکیں اور اپنی تحریر میں بر محل استعمال کر سکیں۔

۱۳۔ اسمِ معرفہ کی اقسام ( اسمِ علم : لقب ، خطاب ، کنیت،  عرفیت، تخلص) کا بروقت استعمال کر سکیں ۔

۱۴۔ اسمِ مصغّر اور اسمِ مکبّر  کے استعمال سے تحریر میں معنوی  تبدیلیوں  سے آگاہ ہو سکیں  اور بر محل استعمال کر سکیں ۔

۱۵۔ متعلقِ فعل  عبارت/متن کی شناخت کر سکیں  اور اپنی تحریر میں مناسب استعمال کر سکیں۔

۱۶۔ فعل اور فعل کی اقسام بالحاظِ معانی:  فعلِ لازم فعلِ متعدی ، فعلِ ناقص   کی پہچان کر سکیں اور استعمال کر سکیں۔

۱۷۔ مرکبِ تام اور مرکبِ ناقص:  مرکبِ ناقص کی اقسام (توصیفی ، اضافی ، عطفی ، اشاری) کے فرق کو سمجھ سکیں اور تحریر میں استعمال کر سکیں۔

۱۸۔ مرکبِ مصادر   بنا سکیں اور استعمال کر سکیں۔

۱۹۔  لغت کا استعمال(اشتقاق، مشتقاق،وضعی و لفظی معانی کے حوالے کے لئے )  کرتے ہوئے  الفاظ کا درست استعمال کر سکیں۔

۲۰۔ اشتقاق اور مشتقاق کی سمجھ کے ساتھ ذخیرۂ الفاظ کو وسعت دے سکیں۔

۲۱۔ الفاظ کے درست تلفظ کے لئے اعراب  کی اہمیت کا جانتے ہوئے اس کا  تحریر میں  ضرورت کے مطابق استعمال کر سکیں ۔

۲۲۔ سابقہ اور لاحقہ  کا تحریر میں استعمال کر سکیں۔

۲۳۔ غلط فقرات/جملوں کی درستی(جملے کی ساخت اور بناوٹ کے لحاظ سے)۔

۲۴۔ ضرب الامثال اور  محاورات کا فرق سمجھتے ہوئے برمحل استعمال کر سکیں۔

۲۵۔ محاورات اور ضرب الامثال کے استعمال   سے   تخلیقی تحاریر   میں معنویت اور معیار کو بڑھا سکیں۔

۲۶۔ نظم بالحاظ ِموضوع (حمد ، نعت ، قومی و ملی نظم ، قصیدہ ،  ہجویہ ، دعا/مناجات، منقبت، مرثیہ) کی شناخت کر سکیں۔

۲۷۔ نظم بالحاظ ِہئیت (غزل ، مثنوی، مخمس، مسدس ) سے واقف ہو اور ان کی ساخت کے اجزاء پہچان سکیں۔

۲۸۔ نظم /غزل کے  عناصر  (مصرع،مصرع اولیٰ، مصرع ثانی، شعر ، قافیہ ، ردیف، بند ، مطلع ، مقطع ، مطلع ثانی ، مقطع ثانی )  کو شناخت کر سکیں اور ان کا شاعرانہ استعمال سمجھ سکیں اور  شاعری میں اس کے استعمال  کے فہم کو وسعت دے سکیں۔

۲۹۔ محاسنِ کلام: اصنافَ سخن   اور اصنافِ نظم کے محاسن کو شناخت کر سکیں اور استعمال کر سکیں (مجازِ مرسل ، مطلع او رمقطع ، استعارہ   اور ارکانِ استعارہ ، تشبیہ اور ارکانِ تشبیہ ، کنایہ ۔ تلمیح)۔

۳۰۔ شاعرانہ صنعتوں کی شناخت کر سکیں اور اس کے استعمال  کےاستحسانی نقطۂ نظر سےواقف ہو سکیں (رعایتِ لفظی ، صنعتِ مراۃ النظیر ، حسنِ تعلیل ، تلمیح ، صنعتِ مبالغہ  ،صنعتِ تکرار)۔

علم:

طلبہ سمجھ/ جان سکیں گے:

·   قواعد کے اصول معیاری اُردو کو عمومی اُردو سے ممتاز کرتے ہیں

·    قواعد کی مہارتوں کو ان کے نام سے شناخت کرنا

·    افسانوی و غیر افسانوی ادب کی  مختلف اصناف کی مطابقت سے قواعد کے اصول   سے واقفیت ہو سکے۔

·   نظم بالحاظ ِموضوع (حمد ، نعت ، قومی و ملی نظم ، قصیدہ ، دعا/مناجات، منقبت، مرثیہ)  سے واقفیت حاسل کر نا

·   نظم بالحاظ ِہئیت (غزل ، مثنوی، مخمس، مسدس  )سے واقف ہو کر ان کی ساخت کو شناخت کر نا

·   نظم /غزل کے  عناصر  (مصرع،مصرع اولیٰ، مصرع ثانی، شعر ، قافیہ ، ردیف، بند ، مطلع ، مقطع ، مطلع ثانی ، مقطع ثانی )  کو شناخت کر سکیں اور ان کا شاعرانہ استعمال سمجھ سکیں اور  شاعری میں اس کے استعمال  کے فہم کو وسعت دینا

 

 

مہارت:

§   واحد جمع( جمع مکسر اور جمع سالم) بنا سکیں  اور استعمال کر سکیں۔

§   جمع الجمع کا تحریر میں بر محل استعمال کر سکیں۔

§   تذکیر و تانیث (اسماء اور ضمائر  کی  )      کا فہم رکھتے ہوئے  زبان میں  ہونے والی تبدیلوں   کو روزمرّہ گفتگو  اور تحریر و تخلیق   میں بروقت استعمال کر سکیں ۔

§   متضاد الفاظ   کی جوڑیوں  کی شناخت اور تحریر میں استعمال کر سکیں ۔

§   مترادفات  الفاظ کے جوڑے کی شناخت کر سکیں اور تحریر  میں برجستہ استعمال کر سکیں۔

§   تراکیبِ لفظی  کی شناخت کر سکیں اور اس کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اپنی تحریر میں اس کا   استعمال کر سکیں۔

§   متشابہہ الفاظ   کو پہچان سکیں  اور تحریرو تقریر میں استعمال کر سکیں۔

§   ذو معنی الفاظ/جملے عبارت   سے  الگ کر سکیں اور ان کا تحریر میں استعمال کر سکیں۔

§   جملوں میں اسم ، فعل  اور حرف کی نشاندہی کر سکیں اور  تحریر میں  اس کا استعمال کر سکیں۔

§   حرفِ فجائیہ :   تحریر و تقریر میں تاثر لانے والے الفاظ(: ندا، جواب ، تحسین ، نفرین ، تاسف، انبساط، تنبیہ)  کی اہمیت کو سمجھ سکیں اور استعمال کر سکیں ۔

§   حروفِ ربط  کا درست استعمال کر سکیں۔

§   حرفِ عطف کی اقسام : حرفِ عطف  اور حرفِ تردید، حرفِ شرط وجزا، حرفِ علت، حرفِ اضراب، حرفِ بیان کو تحریر و تقریر میں استعمال کر سکیں ۔

§   علاماتِ اوقاف (سکتہ ، وقفہ ، واوین ، قوسین ، سوالیہ ، استعجابیہ ، استفہامیہ ، تفصیلیہ، رابطہ ) کو پہچان سکیں  اور تحریر ی اظہار  میں اس کی اہمیت  سے آگاہ ہوسکیں اور اپنی تحریر میں بر محل استعمال کر سکیں۔

§   اسمِ معرفہ کی اقسام ( اسمِ علم : لقب ، خطاب ، کنیت،  عرفیت، تخلص) کو بالحاظِ ضرورت استعمال کر سکیں ۔

§   اسمِ مصغّر اور اسمِ مکبّر کی  پہچان کر سکیں۔

§   مطابقتِ فعل ، فاعل اور مفعول    جملوں کی فہم سے آگاہ ہوں اور تحریر میں درست استعمال کر سکیں۔

§   فعل کی اقسام بالحاظ، فاعل : فعلِ معروف ، فعلِ مجہول  سے واقف ہو سکیں اور استعمال کر سکیں ۔

§   فعل کی اقسام  بالحاظِ بناوٹ : مفرد  اور مرکب افعال سے واقف ہو سکیں اور استعمال کر سکیں۔

§   مرکبِ تام اور مرکبِ ناقصمرکبِ تام (جملۂ اسمیہ اور جملہ فعلیہ)  کی شناخت کر سکیں  ,جملۂ اسمیہ کے اجزاء ( خبر اور مبتداء)  میں امتیاز کر سکیں اور تحریر میں استعمال کر سکیں۔

§   الفاظ  و معنی سے واقفیت اور ان کے انتخاب میں لغت اور تھیسارس کا استعمال کرسکیں۔

§   درست تلفظ  کی فہم کے لئے اعراب  کا استعمال کر سکیں۔

§   نئے الفاظ بناتے ہوئےسابقہ اور لاحقہ کا استعمال کر سکیں۔

§   غلط فقرات/جملوں کی درستی(جملے کی ساخت اور بناوٹ کے لحاظ سے)۔

§   ضرب الامثال اور  محاورات  میں امتیاز کرسکیں  ,محاورات اور ضرب الامثال کا استعمال  کر تے ہوئے تحریر کو معیاری بنا سکیں۔

§   محاسنِ کلام :اصنافَ سخن   اور اصنافِ نظم کے محاسن کو شناخت کر سکیں اور استعمال کر سکیں  (استعارہ   اور ارکانِ استعارہ، تشبیہ اور ارکانِ تشبیہ ، کنایہ ، تلمیح ، مجازِ مرسل ، رعایتِ لفظی  اورصنعتِ مراۃ النظیر)۔

تشکیلی جانچ:

۱۔ معلم/ معلمہ  کسی  بھی   ڈرامہ میں حرفِ فجائیہ کی  مختلف اقسام کی شناخت کروا ئے جیسے حرفِ ندا ، انبساط، تمنا، التجا،  تنبیہ وغیرہ ، ان کے استعمال کے ساتھ اس کی دائی اور کیفیات کا اظہار کس طرح مکالموں میں جان ڈالتا ہے اور کردار سازی میں اہم ہے رول پلے کرواتے ہوئے طلبہ سے اندازِ بیان اور کیفیات کی پیشکش سے حرفِ فجائیہ کی شناخت کروائی جا سکتی ہے۔

۲۔ تشکیلی جانچ کے لئے طلبہ کو منتخب غزلوں یا نظموں کے محاسن کی شناخت کا کام جانچ کے طور پر کروایا جا سکتا ہے۔  محاسن کی شناخت کرنا اور اس سے معنی پر ہونے والے اثرات کا جائزہ لینا۔ اس کے لئے بھی مختلف کوئز یا جانچ کے خاکہ بنائے جا سکتے ہیں جیسے اشعار میں کون سا محاسن استعمال ہوا ہے ؟ اس تلیمیح سے واقعہ تلاش کیجئے؟         مراۃ النظیر  کا استعمال   شاعر نے  کرتے ہوئے کون سے متلازم الفاظ استعمال کئے ؟ حسنِ تعلیل کا استعمال کیسے کیا گیا ؟    صنعتِ تکرار   ، تضاد  وغیرہ جیسے سوالات  پر  گروہی کوئز بنانے اور جماعت میں سوالات و جوابات کا کھیل بھی تشکیلی جانچ کے طور پر کیا جا سکتا ہے۔

۳۔ قواعد سے متعلق طلبہ کے فہم اور معلومات   کو   جانچنے کے  نہم جماعت کے لئے دئیے گئے جانچ کےطریقوں  کو بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

 

حتمی جانچ:

قواعد سے متعلق طلبہ کے فہم اور معلومات  کی    مختلف طریقوں سے  حتمی جانچ لی جا سکتی ہے ۔ نہم جماعت میں دی گئی  تشکیلی جانچ کی مثالوں پر چھوٹے چھوٹے کوئز بنا کر ان کی کارکردگی  کا  ریکارڈ رکھا جا سکتا ہے ۔  یہ کوئز مختلف ٹیکنالوجی  کے ٹول مثلاً گوگل کوئز /مائیکرو سوفٹ آفس کوئز، کہوٹ وغیرہ جیسی ایپس استعمال کر کے باقاعدہ ریکارڈ  رکھتے ہوئے  کوئز کروائے جا سکتے ہیں ۔ ٹیکنالوجی کی غیر موجودگی میں بھی یہ کوئز بنا کر پرچہ کی صورت میں  کثیر الانتخابی سوالات (MCQs) کے ذریعے جانچ لی جا سکتی ہے۔

 

۱۔ طلبہ کو   نثر/نظم سے اقتباس دے کر ان کی اصناف اور دیگر قواعد کی نشاندہی کروا کر اس سے تحریر کے تاثر کا تجزیہ کروایا جا سکتا ہے ۔ جیسے  غلام عباس کے افسانہ ” اوور کوٹ “ میں کردار نگاری کو تشبیہات سے بیان کرتے ہوئے قاری کے ذہن میں کردار کا ظاہری نقشہ  لفظوں سے بنا دیا ،  منظر نگاری کے لئے صفات اور  صفتِ ذاتی کے درجات  اور استعارات نے تحریر میں جان ڈال دی جیسے پطرس بخاری اپنے مضامین میں  قواعد کے اس طرح استعمال سے ذومعنویت کا رنگ  بھر دیتے ہیں ۔ اس طرح کا  تبصرہ طلبہ قواعد کی بہتر فہم کے ساتھ اسی وقت کر سکیں گے جب انہیں چھوٹی چھوٹی مثالوں کو بیان کرنے کی علیحدہ مشق جماعت میں  کروایا جائے ۔  اس انداز کے اقتباس میں  نشاندہی اور توجیہہ پر سوالات بنا کر جانچ میں شامل کیجئے۔

 

تعلمی سرگرمیاں

تعلمی سرگرمی نمبر۱:

معلمہ     / معلم  طلبہ کو    شاعرانہ اصطلاحات دے کر  نظیر اکبر آبادی / میر انیس/ غالب/ علامہ اقبال  کی نظمیں دیجئے اور  ان میں اس کی شناخت کروائیے ۔  جماعت میں  پڑھے ہوئے شاعرانہ اقتباس دیجئے اور گروہ میں شناخت کر کے اور ان محاسن کے اثرات کا تجزیہ کرتے ہوئے پیشکش تیار کروائیے اور جماعت میں پیش کرنے کا طلبہ کو موقع دیجئے ۔ اس طرح  طلبہ محاسن کا اعادہ بھی کر سکیں گے اور  اس کے استعمال پر تجزیہ و تبصرہ ان کی سوچ اور فہم کو وسعت دے گا ۔

 

تعلمی سرگرمی نمبر۲:

قواعد کو متن سے مربوط کر کے پڑھانا  زیادہ مؤثر ہوتا ہے اسی طرح طلبہ کو ایسے تجربات دینا جس سے وہ ان مہارتوں کو خود تجربات سے سیکھیں  اس سے دورّس نتائج حاصل ہوں گے ۔

طلبہ کو         مختلف  دفتری ، عدالتی ،  روز مرہ استعمال ہونے والی دستاویز کے مطالعہ  کے ساتھ قواعد خصوصاً  رموز و اوقاف ، آداب و القاب اور   لغت سے متعلقہ الفاظ کا مناسب استعمال کی اہمیت سے روشناس کروانے کے لئے سرگرمیاں کروانا ۔ جیسے خطوط میں القاب ، عرفیت اور کنیت کا استعمال کرنا  ، اسی طرح درخاست میں رموز و اوقاف کا درست استعمال ،  معلوماتی عبارت میں تحریری پیشکش کو جامع اور اختصار کے ساتھ دینے کے لئے متبادلات   اور مرکبات کا استعمال وغیرہ سکاھنے کی مشق ۔ نامکمل متن دے کر ہدایتی جملوں سے یہ کام کروائے جا سکتے ہیں ۔

 

 

 

 

 

نصابی خاکہ (جماعت بارہویں)

مہارت  (الف): سننا۔ بارہویں

معیار (الف):

مختلف سمعی ذرائع سے سنی جانے والی اُردو پر   اپنی توجہ ،  فہم اور ادراک سے معانی کا اکتساب  اور  اظہارِ رائے۔

 

حاصلات تعلم:

۱۔عمدہ سامع کے طور پر الفاظ ،جملوں، مصروں ،شعروں ،نظموں،گیتوں وغیرہ کے تلفظ، آہنگ،لحن،لے اور ادائی سے شعوری طور پر لطف اٹھا سکیں اور اہمیت کو سمجھ سکیں ۔

۲۔قدرتی آفات اور ہنگامی صورت ِ حال میں اپنے اوردوسروں کے بچاؤ کے لیے  ہدایات سُن کر عمل کر سکیں ۔

۳۔ منثور اور منظوم کلام  سے متعلق اشارات اور اہم نکات سُن کران کےفہم  کا تجزیہ  کر سکیں اور اپنے علم کی روشنی میں رائےدے  سکیں۔

۴۔کلام/بات کو   آغاز/ درمیان سےسُن کرنظم ونثرکے مرکزی خیال،نکتے یا تصور  تک رسائی حاصل کر  کے سیاق و سباق کو سمجھنے اور موضوع بیان کرنے کے قابل ہو سکیں۔

۵۔ مختلف  سمعی ذرائع (کہانی ، نظم، واقعہ، تقریر، اعلان، خطبہ، گفتگو،  خبر، ڈرامہ، ہدایت  اور فیچر) سُن کر احساس، جذبے اور تاثر کےحوالے سے زبان کے حسن وقبح کا اندازہ لگا سکیں۔

۶۔ مختلف  سمعی ذرائع (کہانی ، نظم، واقعہ، تقریر، اعلان، خطبہ، گفتگو،  خبر، ڈرامہ، ہدایت  اور فیچر) سے سن کر طویل کلام کے اہم نکات،تراکیب ،جملے، مصرعے یا اشعار بر محل اور بر جستہ استعمال کرسکیں۔

۷۔ ذرائع ابلاغ (خبروں، ڈراموں اور فیچروں) میں اٹھائے گئے اخلاقی ،معاشی، معاشرتی اورثقافتی نکات پرتنقیدی گفتگو سن کر اپنی رائے کا اضافہ کر سکیں۔

 

علم:

طلبہ سمجھ/ جان سکیں گے:

·     توجہ سے  سماعت

·     تقریر،شاعری ،تشریات ،اعلان،خطبہ ،گفتگو،ڈرامہ،ہدایت ااور فیچر،تشریح ،تبصرہ، تجزیہ اور استحسان و تنقید وغیرہ کے  اصول و ضوابط

·     ادبی، مجازی اور اصطلاحی  مفاہیم تک رسائی

·     سُن کر اپنی رائے قائم کرنا

صلاحیت:

طلبہ اس قابل ہو سکیں گے:

§      رفتار، معیار اورحسن و قبح کے ساتھ سماعت کر سکیں۔

§      اہم نکات اخذ کرسکیں ۔

§      ادبی، مجازی اور اصطلاحی  مفاہیم  سن کر بیان کرنے  کے قابل ہو سکیں۔

§      عبارت کے اجزا سے متعلق معلومات، مشاہدات اور خیالات بیان کرسکیں ۔

§      روزمرہ بول چال (اخلاقی،معاشی،معاشرتی اور ثقافتی امور)   کا تجزیہ کر سکیں ۔

§      روزمرہ بول چال (اخلاقی،معاشی،معاشرتی اور ثقافتی امور)    کا استحسانی اور تنقیدی جائزہ لے سکیں۔

§      ذرائع ابلاغ / نشریات وغیرہ سُن کر تجزیہ کر سکیں ۔

§      ذرائع ابلاغ / نشریات وغیرہ سُن کر استحسانی اور تنقیدی جائزہ لے سکیں۔

§      اپنے تجربے اور رلم کی روشنی کسی کلام کو سن کر تبصرہ کر سکیں۔

§      اپنے تجربے اور علم کی روشنی میں رائے کا اظہار کر سکیں۔

§      مباحثہ سُن کر اہم نکات  پیش کرنے کے قابل ہو سکیں۔

§      نظم ونثرکے مرکزی خیال،نکتے یا تصور  تک رسائی حاصل کر  کے سیاق و سباق کو سمجھنے اور موضوع بیان کرنے کے قابل ہو سکیں۔

§      اخلاقی ،معاشی، معاشرتی اورثقافتی نکات سن کر اہم نکات مع تبصرہ و تشریح لکھنے/بیان  کرنے کے قابل ہو سکیں۔

§      طویل کلام کے اہم نکات،تراکیب ،جملے، مصرعے یا اشعار سن کر بر محل اور بر جستہ استعمال کرسکیں۔

§      اخلاقی ،معاشی، معاشرتی اورثقافتی نکات سن کر استحسان اور تنقیدی گفتگو سمجھ سکیں۔

§      مختلف  سمعی ذرائع (کہانی ، نظم، واقعہ، تقریر، اعلان، خطبہ، گفتگو،  خبر، ڈرامہ، ہدایت  اور فیچر) سُن کر احساس، جذبے اور تاثر کے حوالے سے زبان کے حسن وقبح کا اندازہ لگا سکیں۔

§      عمدہ سامع کے طور پر الفاظ ،جملوں، مصروں ،شعروں ،نظموں،گیتوں وغیرہ کے تلفظ، آہنگ،لحن،لے اور ادائی سے شعوری طور پر لطف اٹھا سکیں اور اہمیت کو سمجھ سکیں ۔

§      کہانی ، نظم، واقعہ، تقریر، اعلان، خطبہ، گفتگو،  خبر، ڈرامہ، ہدایت  اور فیچر سن کر مختصر اور طویل معروضی اور موضوعی سوالوں کے جواب دے سکیں۔

§      ذرائع ابلاغ (خبروں، ڈراموں اور فیچروں) میں اٹھائے گئے اخلاقی ،معاشی، معاشرتی اورثقافتی نکات سن کر تبصرہ اورتجزیہ کر سکیں۔

§      قدرتی آفات اور ہنگامی صورت ِ حال میں اپنے اوردوسروں کی حفاظت کے پیشِ نظر   ہدایات سُن کر عمل کر سکیں ۔

تشکیلی جانچ:

۱۔درجے کے لحاظ سے ایسے جملے بولیں جائیں جن میں متشابہ الفاظ استعمال ہو رہے ہوں ۔ اس کے بعد طلبا سے متشابہ الفاظ کا فرق  بتانے کو کہیں۔

۲۔  نشریات سنانے کے بعدخبر سے متعلق معروضی اور موضوعی نوعیت کے سوالات کیے جاسکتے ہیں۔

 

حتمی جانچ:

ثانوی جماعتوں میں طلبہ کے  سننے اور سُن کر سمجھنے کی صلاحیت میں کافی بہتری آچکی ہوتی ہے۔ عام طور سے ان جماعتوں میں طلبہ کے سننے کی صلاحیت کو جانچنا مشکل ہوتا ہے۔ درج ذیل تجاویز کے علاوہ معلم/معلمہ اپنی جماعت کے طلبہ کے معیار کے مطابق ان کی سماعت اور فہم کو جانچنے کے دیگر طریقوں پر عمل کرسکتے ہیں۔  

۱۔   معلم /معلمہ طلبہ کو ایک ایک کر کے اپنے پاس بلائیں  اور ان کو  تین اشعار پڑھ کر سنائیں ۔ خیال رہے کہ ان اشعار میں تشبیہ ،استعارا اور تلمیح  استعمال ہورہے ہوں۔ اس کے بعد طلبہ سے ان محاسنِ بیان  کی نشاندہی کرنے   کو کہیں۔

۲۔ریکارڈنگ سنانے کے بعد طلبہ سے معروضی نوعیت کے سوالات کیے جائیں جن سے طلبہ کے سننے اور فہم کی صلاحیت کا جائزہ لیا جائے۔

۳۔ریکارڈنگ سنانے کے بعد طلبہ کو سوالنامہ دیا جائے ۔ جس میں معروضی /موضوعی سوالات کے ذریعے طلبہ کے سننے اور فہم کی صلاحیت کو جانچا جائے گا۔  

۴۔ طلبہ  کو کوئی رکارڈ شدہ  خبر/تقریر سنائی جائے اوران سے اپنے علم اور تجربے کی روشنی میں  اس پر تبصرہ کرنے کو کہا جائے۔

 

تعلمی سرگرمیاں:

تعلمی سرگرمی نمبر۱:

  طلبہ کو  قومی نصاب میں دیے گئے لازمی موضوعات میں سے ایک موضوع’ جمہوری رویے‘ سے متعلق مختصر نشری(ریڈیائی) رپورٹ کی رکارڈنگ سنوائی جائے (جو وہ غور سے سنیں)۔رکارڈنگ ختم ہونے کے بعد طلبہ کو ایک سوالنامہ دیا جائے، جس میں معروضی اور موضوعی نوعیت کے سوالات ہوں۔ان کو سوال نامے کے سوالات پڑھنے کے لیے کہا جائے۔  اس کے بعدرپورٹ کی رکارڈنگ دوبارہ سنائی جائے   اور اُنھیں سوالنامہ ساتھ ساتھ  حل کرنے کو کہا جائے ۔

         

تعلمی سرگرمی نمبر۲:

’ فش بول  سرگرمی‘

 مقصد:

’فش بول  سرگرمی‘ ساتھیوں کی مدد سے سیکھنے کا طریقہ ہے جس میں چند طلبہ بیرونی دائرے میں اور دو یا زائد درمیان میں ہوتے ہیں۔ فش بول  کی تمام سرگرمیوں میں اندرونی اور بیرونی دونوں دائرے کے طلبہ کے الگ الگ کردار ہوتے ہیں۔ جو درمیان میں ہوتے ہیں وہ مخصوص سرگرمی یا موضوع پر بات کرتے ہیں۔ بیرونی دائرے کے طلبہ بات چیت کا مشاہدہ کرتے ہیں اور وہ اندرونی گروپ کے باہمی اشتراک اور گفت وشنید کےمعیار کو جانچ بھی سکتے ہیں۔فش بول  سرگرمیاں تفہیم اور گروپ ورک کو جانچنے ،تعمیری نقطہ نظر سے ساتھیوں کی جانچ کی حوصلہ افزائی کے لئے، جماعت کے مسائل پر بات چیت اور مخصوص طریقہ کار جیسے ادبی حلقوں اور اعلیٰ پائے کے سیمناروں میں استعمال ہوسکتی ہیں۔

 

طریقہ کار

۱۔جماعت میں کرسیاں دو اہم مرکزی دائروں(concentric circle)کی صورت میں ترتیب دیجئے۔ اندرونی دائرہ ایک چھوٹے گروپ یا جوڑیوں پر بھی مشتمل ہوسکتاہے۔

۲۔ طلبہ کو سرگرمی کے بارے میں بتائیے اور اس بات کو یقینی بنائیے کہ وہ اپنے کردار کے بارے میں مکمل طور پر آگاہ ہوں۔

۳۔ اندرونی دائرے کے طلبہ کو ان کی سرگرمی یا موضوع کے بارے میں پہلے سے بھی بتایا جاسکتاہے کہ تاکہ وہ تیاری کرسکیں یا سرگرمی کے آغاز پر بھی بتاسکتے ہیں۔اس طرح سب موضوع کی اچھی تیاری کرکے آئیں گے۔ مثلاًًموضوع " کرتی ہے ملوکیت آثار جنوں پیدا"

۴۔ اندرونی دائرے کے طلبہ گفتگو کے طریقہ کار کے تحت آپس میں بات چیت کریں گے۔

۵۔ بیرونی دائرے کے طلبہ خاموش رہیں  تاہم ان کو مخصوص اہداف کی فہرست دے دیں یا گرافک آگنائزر  تاکہ مشاہدے کرکے اہم نکات قلمبند کرسکیں یا  تحریر کرنے کی بجائے دائروں کے درمیان ایک خالی کرسی رکھی جائے جس پرجوطالب اپنا نقطہ نظر پیش کرنا چاہیےآ کر بیٹھ سکتا ہے ۔ ایک صورت یہ ہوسکتی ہے کہ بیرونی دائرے کا ایک طالب علم  اندرونی دائرے کے ایک طالب علم  کا مشاہدہ کرے (آپ اس تعداد کو دو، تین یا چار افراد پر بھی مشتمل کرسکتے ہیں)۔

۶۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ اندرونی دائرے کے تمام طلبہ کی باری آئے اور بیرونی دائرے کے طلبہ کی مخصوص شمولیت  حسب ِضرورت  ہو ۔

 

 

 

 

 

     

معلومات کا حصول

اندرونی دائرے کے طلبہ سے ان کے احساسات جانئے ۔ بیرونی دائرے کے طلبہ سے کہیں  کہ اپنے مشاہدات اورنقطہ نظر کو مناسب انداز سے پیش کریں۔

اختلاف کا طریقہ

بیرونی دائرے کا ہر طالب علم  فش بول  سرگرمی کے دوران ایک موقع حاصل کرسکتاہے کہ اندرونی دائرے کے طالب علم کو روک کران سے سوال پوچھ سکے یا اپنا نقطہ نظر پیش کرسکے۔

(نوٹ: یہ سرگرمی سننے اور بولنے دونوں  کی جانچ کے لیے استعمال کی جا سکتی ہے۔)

 

 

مہارت (ب): بولنا  ۔بارہویں

معیار  (ب):

 درست قواعد ، تلفظ اور زبان کے اُتار چڑھاؤ کے ساتھ مکمل جملوں میں مختلف صورت حال کے مطابق گفتگو، اپنے مؤقف، مدعا، رائے ( ما فی الضمیر) کا مدلل بیان، کسی موضوع پر چند جملے یا مربوط اور منظم تقریر

حاصلات تعلم:

طلبہ:

۱۔ کسی بات ،پیغام،کلام ،نشریات ،کہانی،مکالمے کو سن کر دہراتے ہوئے اپنے علم اور تجربے کی روشنی میں کمی بیشی کے ساتھ بیان کرسکیں۔

۲۔ بات درمیان سے سُن کر /طویل کلام کو اپنے حافظے سے دیگر مثالوں کے ساتھ ادا کرسکیں۔

۳۔اپنی گفتگو یا اظہار خیال (اخلاقی،معاشی،معاشرتی اور ثقافتی امور،تقریبات یا مناظر فطرت کے بیان میں ) میں مناسب ،موزوں الفاظ  اورقواعد، تراکیب ، جملے،روزمرہ اور بامحاورہ زبان  استعمال کرسکیں۔

۴۔اپنی گفتگو یا کسی بھی  میں احساس، جذبے اور تاثر کے حوالے سے شدت اورلہجے کے  زیر وبم کا لحاظ رکھ  کرڈرامائی کیفیات ادا کرسکیں۔

۵۔ مجازی اور اصطلاحی محضر میں اپنا ذاتی نقطہ نظر پیش کرتے   ہوئے  گفتگو کرسکیں۔

۶۔ ذرائع ابلاغ (خبروں، ڈراموں اور فیچروں) میں اٹھائے گئے اخلاقی ،معاشی، معاشرتی اورثقافتی نکات پرتنقیدی گفتگو سن /پڑھ کر اپنی رائے کا   اظہار کر سکیں ۔

۷۔ کسی ادبی، علمی یا صحافتی موضوع پر اپنے وسیع تر مطالعے ، تجربے اور مشاہدے کی روشنی میں استدلال ،درست تلفظ، عمدہ لب و لہجے  اور اعتمادکے ساتھ  زبانی(فی البدیہہ اوریادکی ہوئی )تقریر کرسکیں۔

۸۔ مباحثوں ،مذاکروں ، سیمیناروں میں حصہ لے سکیں اور کسی موضوع کے حق یا مخالفت میں دلائل اور آداب کے ساتھ اپنا نقطہ نظر پیش کرسکیں ۔

۹۔ قدرتی آفات اور ہنگامی صورت ِ حال میں دوسروں کوبچاؤ کی تدابیر بتاسکیں۔

۱۰۔قدرتی وسائل کے درست استعمال کی اہمیت سے آگاہ کرسکیں۔

 

علم:

طلبہ سمجھ/ جان سکیں گے:

·     خیالات اور مشاہدات کا ادراک

·     معلومات کا تسلسل  کیا ہے

·     درست قواعد  اور حرکات و سکنات کا لحاظ

·     درست تلفظ کا استعمال

·     تقریر  کرنے کا پُر اعتماد انداز اپنانا

·     تقریر،شاعری ،تشریات ،اعلان،خطبہ ،گفتگو،ڈرامہ،ہدایت ااور فیچر،تشریح ،تبصرہ، تجزیہ اور استحسان و تنقید وغیرہ کے  اصول و ضوابط

·     ادبی، مجازی اور اصطلاحی  مفاہیم تک رسائی اور ان کا بیان کرنا

·     سُن کر اپنی رائے قائم کرنا

 

صلاحیت:

طلبہ اس قابل ہو سکیں گے:

§     بات ،پیغام ،کلام، نشریات ،کہانی ، مکالمے کو سن /پڑھ کر اہم نکات بیان کرسکیں۔

§     منثور اور منظوم کلام (کہانی ، نظم، واقعہ، تقریر، اعلان، خطبہ، گفتگو،  خبر، ڈرامہ، ہدایت  اور فیچروغیرہ) سن کر مرکزی خیال بیان کرسکیں۔

§     مختلف موضوعات سے متعلق اپنے مشاہدات، معلومات،  خیالات  اوراحساسات کو  تسلسل سے بیان کرسکیں۔

§     مختلف موضوعات پر مناسب ،موزوں الفاظ  اورقواعد، تراکیب ، جملے،روزمرہ اور بامحاورہ زبان   استعمال کر سکیں۔

§     اپنی گفتگو یا کسی بھی  میں احساس، جذبے اور تاثر کے حوالے سے شدت اورلہجے کے  زیر وبم  اورحرکات وسکنات کے ساتھ زبانی اظہار کرسکیں۔

§     منثور اور منظوم کلام کی  در ست تلفظ اورآہنگ کے ساتھ پڑھ کرسکیں۔

§     کسی بھی موضوع پہ  پُر اعتماد انداز میں   تقریر کرسکیں۔

§     کسی بھی منثور اورمنظوم کلام پر اپنے جذبات و احساسات کا  مربوط زبانی اظہار کرسکیں۔

§     ڈرامہ /کہانی دیکھ اور پڑھ کر اس کے کرداروں اور اخلاقی تنائج سے متعلق اظہارِ خیال کرسکیں۔

§     مشاہدے میں آنے والے فطری مناظر  کے محاسن کے بارے میں بات کرسکیں۔

§     ذرائع ابلاغ میں پیش کیے جانے والے  اخلاقی، معاشی و معاشرتی حوالے سے خبروں، ڈراموں، فیچروں اور دستاویزی فلموں سے متعلق گفتگو کرسکیں۔

§     روز مرہ زندگی کے مسائل و واقعات پر  اپنے تجربات و مشاہدات کی روشنی میں بات چیت میں حصہ لے سکیں۔

§     مختلف واقعات ، تقریبات، تہوار وں کا احوال جزئیات کے ساتھ بیان کرسکیں۔

§     مختلف معاشرتی کرداروں کے مثبت اور منفی پہلوؤں پر رائے دے سکیں۔

§     قدرتی آفات اور ہنگامی صورت ِ حال میں دوسروں کوبچاؤ کی تدابیر بتاسکیں۔

§     قدرتی وسائل کے درست استعمال کی اہمیت سے آگاہ کرسکیں۔

§     کسی بھی کلام اور تحریر پر استحسانی و تنقیدی گفتگو کرسکیں۔

§     کسی بھی تحریر /تقریر پر تبصرہ کر سکیں۔

§     کسی بھی تحریر /تقریر کا تجزیہ کر سکیں۔

§     دیے گئے موضوع پر بحث و مباحثہ میں حصہ لے سکیں۔

§     اپنے علم اور تجربے کی روشنی میں  رائے کا اظہار کر سکیں۔

§     مباحثوں ،مذاکروں ، سیمیناروں میں حصہ لے سکیں ۔

§     کسی موضوع کے حق یا مخالفت میں دلائل اور آداب کے ساتھ اپنا نقطہ نظر پیش کرسکیں۔

§     وسیع تر مطالعے ، تجربے اور مشاہدے کی روشنی میں استدلال ،درست تلفظ، عمدہ لب و لہجے  اور اعتمادکے ساتھ  زبانی

(فی البدیہہ اوریادکی ہوئی )تقریر کرسکیں۔

 

 

تشکیلی جانچ:

۱۔ڈرامے کا پلاٹ، منظر ،ایکٹ کی جزئیات،کردار،مکالمے، لباس اور وسائل کی تفصیل کا بیان ڈرامے کے ضروری اجزا ہیں۔ ان کے پیشِ نظر  طلبہ سے کسی سبق کی ڈرامائی تشکیل کروائی  جاسکتی ہے۔

۲۔ معلم /معلمہ چند موضوعات کا انتخاب کریں ۔ موضوعات  قومی نصاب میں دیے گئے موضوعات سے متعلق ہونے چاہئیں ۔طلبہ سے تقریرکرنے کے ضابطہ معیار  پر گفتگو کی جائے تاکہ اُنھیں معلوم ہو کہ اُن سے کیا توقع کی جا رہی ہے۔طلبہ کو تیاری کے لیے چند دن دیں ۔ ہر طالب علم کےپاس تقریر کرنے کے لیے ڈیڑھ منٹ کا وقت ہوگا۔ وقت کا خیال رکھنے کے لیے ایک اسٹاپ واچ  (اگر میسر نہ ہو تو کسی بھی  گھڑی سے کام لیا جاسکتا ہے)موجود ہو ۔

 

موضوع کا تعارف

موضوع سے مطابقت

امثال اور  دلائل

تقریر کا مواد

لب ولہجہ

اختتام

 

 

 

 

 

 

 

 

 

تقریر کے موضوعات درج ذیل ہوسکتے ہیں۔

×       باہر نہیں کچھ عقل ِخداداد کی زد  سے(ثابت قدمی/اقبال)

×       افسوس کہ  فرعون  کو کالج کی نہ سوجھی(مزاح)

 

حتمی جانچ:

۱۔ بولنے کی حتمی جانچ کے لیے معلم/معلمہ طلبہ کو باری باری اپنے پاس بلائیں ۔ انھیں کسی  منظر/مقام /کردار کی  ایک تصویر  یا موازنے کی غرض سے دو تصاویر/تحاریردکھائیں ۔انھیں تصویر/تحاریر سے متعلقہ سوالات کے جوابات دینے  پر جانچا جائے ۔

ضابطہ معیار: تصویر/تحاریر سے متعلق اعتماد  اور درست لہجے کے ساتھ  بیان کرنا، کلید ی نکات کی شناخت کرنا ،مناسب الفاظ میں اظہار رائے کرنا اور اپنے تاثرات پیش کرنا، میعاری اور غیر میعاری لفظ ، محاورے ، فقرے اور جملے کے معنوں کی سمجھ ہونا اور اظہار کرنا۔

 

۲۔ معلم / معلمہ طلبہ کو باری باری اپنے پاس بلائیں۔ انھیں روزمرہ زندگی سے متعلق کوئی صورتِ حال یا عنوان دیں ۔ طالب علم کو موضوع سے متعلق سوچنے اور خیالات کو یکجا کرنے کے لیےایک منٹ کا وقت دیں۔  طالب علم سے  چند جملوں (جماعت کے معیار کے مطابق) اظہارِ خیال کرنے کو کہیں۔ اس دوران  درج ذیل خاکے میں دیے گئے معیارات کی مدد سے طالب علم کے بولنے کی صلاحیت کی جانچ کی جاسکتی ہے۔

موضوع سے مطابقت

طرزِ بیان

 ذخیرہ الفاظ

قواعد کی درستی

لب ولہجہ

میزان

 

 

 

 

 

 

تعلمی سرگرمیاں:

تعلمی سرگرمی نمبر۱:

×     دائرے کی سرگرمی

o       شرکا سے کہیےکہ وہ  دائرے کی صورت میں بیٹھ  جائیں ۔

o       ایک فرد کو  گیند دیجیے اور  کہیے کہ وہ  تجویز کردہ موضوع  کے حوالے سے  اپنے تجربات/خیالات/محسوسات  بیان کرے ۔

تفویضِ کار :مثلاً بہانہ بے عملی  کا بنی شرابِ الست ۔

o       پھر وہ  گیند کسی دوسرے فرد کی جانب اچھال دے ۔

o       جس کے پاس گیند ہو اب اس کی موضوع سے تاثرات /دلائل جاننے  کی باری ہے۔

o       اسی  طرح  پھر گیند کسی  تیسرے فرد کی جانب اچھال دی جائے گی ۔۔۔۔حتیٰ کے سب کی بارے آ جائے۔

o       معلمہ/معلم طلبہ  کےتاثرات/دلائل   سننے کے بعد  چند نکات پیش کرتے ہوئے/اخذ کرواتے ہوئے سرگرمی کو اختتامی شکل دیں۔

 

تعلمی سرگرمی نمبر۲:

پینل ڈسکشن یا مذاکرہ ایک مفید طریقہ ہے جس کے ذریعے کم  وقت میں پوری جماعت کو متوجہ کیا جا سکتا ہے ۔ سبق کے  شروع میں  جب نئے کام کی ابتدا  کرناہو یا جب سبق پڑھانے کے بعد  اندازہ لگانا ہو  کہ جو کچھ پڑھایا گیا ہے  طالب علم اس سے آگاہ ہیں تو یہ طریقہ  مناسب ہے۔ مثال کے طور پر  افسانہ پڑھانے سے قبل اگر طلبہ کواس صنف  پر تحقیق کروانا   مقصود ہو تو جماعت کو تین گروپس میں تقسیم  کیجیے۔انھیں مذاکرہ کے اصول وضوابط سے آگاہ کیجیے۔

مذاکرہ  کے انعقاد کے  اُصول /طریقہ:

×     ہر گروپ کو  ایک موضوع دیں۔

o         اُردو افسانے کا ارتقاء اور جدید افسانہ نگاروں کا کردار

o         افسانے کے ذریعے مصنف عالمی مسائل  باآسانی  قاری تک پہنچا سکتا ہے

o         غلام عباس اور سعادت حسن منٹو نے اُن معاشرتی مسائل کو بے نقاب کیا ہے  جن کی طرف دیکھنا لوگ پسند نہیں کرتے

×     مختص  کردہ موضوع پر  پہلے سے سوالات، معلومات اور دلائل مرتب کرنے کو کہیں۔

×     گروپ کے ایک طالب علم کو میزبانی کے فرائض  ادا کرنے کو کہیں جو پینل کے دیگر طلبہ سے سوالات کی مدد سے معلومات کو سامنے لائے گا۔

×     گروپ کے دیگر ممبران  حق /مخالفت  میں اپنے نکات پیش کریں گے۔

×     دیگر گروپ مذاکرہ سنیں گے۔ انھیں سوالات کرنے کی دعوت دی جائے گی۔

×     ٹائم چیکر تالی بجا کر وقت کے خاتمہ کا اعلان کرے گا ۔

×     اگلا گروپ  اپنے موضوع کی مطابقت سے مذاکرے کا آغاز کرے گا۔۔۔۔۔۔

 

 

مہارت(ج):پڑھنا- بارہویں

معیار (ج ):

عبارت کو استحسانی اور تنقیدی نقطہ نظر سے پڑھ سکے۔

منتخب طریق سے مطالعہ کی عادت اپنا سکے۔

حاصلات تعلم:

طلبہ اپنی جماعت کے معیار کے مطابق  :

۱۔ افسانوی و غیر افسانوی اقتباسات                           کو  اس کے اسلوب، مقصود اور بیان کو پیش نظر رکھتے ہوئے خاص مقاصد کے لئے پڑھ سکیں۔

۲۔ نظم و نثر کو فہم کے ساتھ   پڑھ کر مصنف/شاعر  کی تکنیک ،مقصداور طرز ِ  اسلوب  پر  مبنی سوالات کے جوابات دے سکیں ۔

۳۔نظم و نثر کے متن کے فہم کا  اظہار کرتے ہوئے ذاتی اور معاشرتی زندگی سے تعلق قائم کر سکیں۔

۴۔ ادبی و غیر ادبی    (نظم و نثر ) انتخاب پڑھ کر اس میں موجود معلومات اخذ کر سکیں اور استعمال کر سکیں۔

۵۔ مختلف مقاصد کے لئے مرتب کی گئی تحاریر (روداد، مضامین ، سفر نامہ ، خطوط، ادارئیے، خبریں، رپورٹ ، اشتہار   وغیرہ )  پڑھ سکیں اور مقصد کی ترجمانی کر سکیں۔

۶۔ مختلف مقاصد کے لئے مرتب دفتری  اور عدالتی مواد ( داخلہ فارم ، رجسٹری برائے کرایہ ، اقرار نامہ برائے  تعلیمی اسناد ، دعوت نامہ، تقرر نامہ  ، رسیدبرائے خریداری ، ملازمت ، تہنیت نامہ ،  عرضی ، عدالتی حکم نامہ ،  ضمانتی مچلکے وغیرہ) پر مبنی متن پڑھ سکیں اور اس کے مقصد و تحریر کی اہمیت سے واقف ہو سکیں۔

۷۔ افسانوی و غیر افسانوی متن کے حوالے سے مانوس و نامانوس الفاظ و تراکیب ، محاورات، ضرب  الامثال ،  مترادفات اور مرکبات پر  مشتمل فقرات پڑھنا،سمجھنااور حسبِ ضرورت استعمال کرسکیں۔

۸۔ مختلف نثری اصنافِ ادب(کہانی  ،داستان ،         افسانہ،  ڈرامہ اور ناول   )  پڑھ کر ان کے  طرزِ تحریر سے واقف ہونا  اور  ان  کےادبی اسلوب     میں امتیاز کرسکیں۔

۹۔ مختلف منظوم اور منثوراصنافِ ادب پڑھ کر مصنفین  کے  طرزِ تحریر  کی شناخت کرنا اور  طرزِ تحریر کے   اثرات و نتائج  پر تبصرہ  پیش  کرسکیں۔

۱۰۔ پڑھے گئے  متن کے کسی حصے کو دُہراتے ہوئے حوالوں اور  دلائل  کے ساتھ  اظہارِ رائے کرنا اور متعلقہ حصہ  پر جزئیات کے ساتھ تبصرہ پیش کرسکیں۔

۱۱۔تراجم کی صورت میں عالمی ادب کا مطالعہ کر سکیں  ۔

۱۲۔  علمی ادب کے مطالعہ سے مختلف ثقافتوں کا تجزیہ کرسکیں اور عالمی ادبی تراجم سے  اپنی ثقافت سے موازنہ کرسکیں  اور منتخب اقتباسات(انگریزی سے اردو ) کے تراجم کر سکیں۔

۱۳۔ قارئین کی ضرورت ،   مختلف عبارات  کی غرض و غایت اورساخت کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے ان  کا مناسب اور محتاط موازنہ  اور تبصرہ (تنقید و استحسان ) کرسکیں۔

۱۴۔ ناول /سفر نامہ /انشائیہ/افسانہ/ ڈرامہ      کی ساخت اور اجزاء اور ادبی محاسن  کو شناخت کرتے ہوئے ان پر  ہدایت کے مطابق کام کر سکیں۔

۱۵۔  مختلف مصنفین  کی تحریروں،  ادب  پاروں کو پڑھ کر اس دور کی تاریخ سے واقفیت حاصل کر سکیں اور  جس دور میں یہ تحریریں لکھی  گئیں    اس تناظرمیں اپنی فہم کا اظہار کر سکیں۔

۱۶۔  مختلف  شعراء کی نظموں،  ادب  پاروں کو پڑھ کر اس دور کی تاریخ سے  واقفیت حاصل کر سکیں   اور  شاعری   کے حقیقی تناظر پر اپنی فہم کا اظہار کر سکیں۔

۱۷۔ غزل کی شاعری میں  مطلع اور مطلع ثانی  اور مقطع  کو شناخت کر سکیں کے استعمال کی اہمیت کو واضح کر سکیں۔

۱۸۔ کسی بھی نثر پارے / نظم میں موضوعات کی شناخت کرتے ہوئے مصنف  اور قارئین کے نکتۂ نظر کے ساتھ    اس  کی  تفصیلی وضاحت  کرنا اور اپنی رائے کا اظہار کرسکیں۔

۱۹۔ کسی بھی نظم  کو پڑھ کر اس کے اشعار کی حوالوں   کے ساتھ تشریح  کرنااور اس پر   شاعر کا  نظریہ بیان کرنا اور اپنی ذاتی رائے دیتے ہوئے تنقید  و    تبصرہ کرسکیں۔

۲۰۔ منظوم یا منثور  کسی بھی دو  اصناف ِ ادب یا اقتباسات  کے درمیان موازنہ کرتے ہوئے تبصرہ کرسکیں۔ (  اصناف ،  موضوعات ، پیشکش ، ادبی محاسن ، مصنف کا نقطۂ نظر،    زبان و بیان کا انتخاب اور قارئین پر اثرات کے لحاظ سے)۔

۲۱۔ مختلف تحاریر پڑھ کر اس  میں سے  عالمی مسائل کی نشاندہی کرنا اور ان کے حل کے لئے تجاویز پیش کرسکیں۔

۲۲۔ عالمی ثقافتوں ، معاشرتی معاشی  و سماجی رابطوں  کے لئے مختلف  تحاریر کو پڑھ سکیں  اور ان سے معلومات حاصل کرسکیں۔

۲۳۔ کسی ڈرامہ کو پڑھتے ہوئے  اس  میں  موجود مکالمے     کی ترتیب و پیشکش کو سمجھنا اور ڈرامہ پر اس کی اثر کا تجزیہ کر سکیں

۲۴۔ مختلف  معلومات  اور تصورات کا تجزیہ کرکے ان پر تنقید کر سکیں اور اس بات پر تبصرہ کرسکیں کہ یہ معلومات اور تصورات مختلف عبارتوں میں کس طرح پیش کی گئی ہیں اور پیشکش سے قارئین پر اثرات کا تجزیہ کر سکیں۔

۲۵۔ لائبریری کی درجہ بندی اور فہرست کی ترتیب کو سمجھنا اور ان کا استعمال  سے واقف ہو سکیں۔

۲۶۔ ڈجیٹل لائیبری کو بروقت استعمال کر سکیں۔

۲۷۔ حوالہ جاتی مواد تلاش کرنا اور استعمال کرسکیں                    (معلوماتی کتب ، قاموسِ مترادفات،             انٹر نیٹ ،            اینسائکلوپیڈیا  ،                  لغات   وغیرہ)۔

۲۸۔ مفہوم برقرار رکھتے ہوئے  متن میں متبادلات کے استعمال کے فہم سے واقف ہونا اور استعمال کرسکیں۔

۲۹۔ متن پڑھ کر خیالات، آرا اور رویّوں کا آپس میں تعلق سمجھ  سکیں اور اس پر تبصرہ و تجزیہ کر سکیں۔

علم:

طلبہ سمجھ/ جان سکیں گے:

·    عبارت کو  اس کے اسلوب، مقصود اور بیان کو پیش نظر رکھتے ہوئے خاص مقاصد کے لئے  پڑھنا

·    منتخب نظم و نثرکا فہم (براہِ راست ، بالواسطہ اور وسیع النظری )  حاصل کرنا    اور مصنف/شاعر  کی تکنیک ،مقصداور طرز ِ  اسلوب   سے واقف ہونا

·    افسانوی و غیر افسانوی اصنافِ ادب  کے طرزِ اسلوب  سے آگاہی حاصل کرنا

·    روزمرّہ ، دفتری اور عدالتی امور کی دستاویزات کے متون کی شناخت  ہونا

·    عام استعمال میں شا مل روزمرّہ / محاورات / کہاوتوں / ضرب الامثال کا فرق اور  مفہوم  واضح ہونا

·    منتخب شعراء اور مصنفین کا تعارف حاصل کرنا اور ان کے ادوار کے حالات و واقعات سے آگاہ ہونا

·    منتخب نثری اور شعری محاسن اور ان کے استعمال کی اہمیت کو جاننا اور موازنہ کرنا

·    تحریر سے معنی اخذ کرنا اور بامقصد طور سے تشریح ، تبصرہ ،تلخیص وضاحت ، خلاصہ  وغیرہ کے لئے استعمال کرنا

·    مختلف ثقافتوں   اور زبان کے  اختلاط  پر مبنی متن کو  پڑھنا اور زبان و لہجہ کے فرق  سے آگاہ ہونا

·    موجودہ دور کے عالمی مسائل سے آگا ہ ہونا

·    لائبریری کی درجہ بندی اور فہرست کی ترتیب کو سمجھنا اور ان کا استعمال  سے واقف ہو نا

·    ڈجیٹل لائیبریری کو بروقت استعمال کرنا

·    علاماتِ اوقاف  کے تاثر کو تحریر میں شناخت  کرنا

صلاحیت:

طلبہ اس قابل ہو سکیں گے:

§   افسانوی و غیر افسانوی اقتباسات                           کو  اس کے اسلوب، مقصود اور بیان کو پیش نظر رکھتے ہوئے خاص مقاصد کے لئے پڑھ سکیں۔

§   نظم و نثر کو فہم کے ساتھ   پڑھ کر مصنف/شاعر  کی تکنیک ،مقصداور طرز ِ  اسلوب  پر  مبنی سوالات کے جوابات دے سکیں ۔

§   نظم و نثر کے متن کے فہم کا  اظہار کرتے ہوئے ذاتی اور معاشرتی زندگی سے تعلق قائم کر سکیں۔

§   ادبی و غیر ادبی    (نظم و نثر ) انتخاب پڑھ کر اس میں موجود معلومات اخذ کر سکیں اور استعمال کر سکیں۔

§   مختلف مقاصد کے لئے مرتب کی گئی تحاریر (روداد، مضامین ، سفر نامہ ، خطوط، ادارئیے، خبریں، رپورٹ ، اشتہار   وغیرہ )  پڑھ سکیں اور مقصد کی ترجمانی کر سکیں۔

§   مختلف مقاصد کے لئے مرتب دفتری  اور عدالتی مواد ( داخلہ فارم ، رجسٹری برائے کرایہ ، اقرار نامہ برائے  تعلیمی اسناد ، دعوت نامہ، تقرر نامہ  ، رسیدبرائے خریداری ، ملازمت ، تہنیت نامہ ،  عرضی ، عدالتی حکم نامہ ،  ضمانتی مچلکے وغیرہ) پر مبنی متن پڑھ سکیں اور اس کے مقصد و تحریر کی اہمیت سے واقف ہو سکیں۔

§   افسانوی و غیر افسانوی متن کے حوالے سے مانوس و نامانوس الفاظ و تراکیب ، محاورات، ضرب  الامثال ،  مترادفات اور مرکبات پر  مشتمل فقرات پڑھنا،سمجھنااور حسبِ ضرورت استعمال کرسکیں۔

§   مختلف نثری اصنافِ ادب(کہانی  ،داستان ،         افسانہ،  ڈرامہ اور ناول   )  پڑھ کر ان کے  طرزِ تحریر سے واقف ہونا  اور  ان  کےادبی اسلوب     میں امتیاز کرسکیں۔

§   مختلف منظوم اور منثوراصنافِ ادب پڑھ کر مصنفین  کے  طرزِ تحریر  کی شناخت کرنا اور  طرزِ تحریر کے   اثرات و نتائج  پر تبصرہ  پیش  کرسکیں۔

§   پڑھے گئے  متن کے کسی حصے کو دُہراتے ہوئے حوالوں اور  دلائل  کے ساتھ  اظہارِ رائے کرنا اور متعلقہ حصہ  پر جزئیات کے ساتھ تبصرہ پیش کرسکیں۔

§   تراجم کی صورت میں عالمی ادب کا مطالعہ کر سکیں  ۔

§   علمی ادب کے مطالعہ سے مختلف ثقافتوں کا تجزیہ کرسکیں اور عالمی ادبی تراجم سے  اپنی ثقافت سے موازنہ کرسکیں  اور منتخب اقتباسات(انگریزی سے اردو ) کے تراجم کر سکیں۔

§   قارئین کی ضرورت ،   مختلف عبارات  کی غرض و غایت اورساخت کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے ان  کا مناسب اور محتاط موازنہ  اور تبصرہ (تنقید و استحسان ) کرسکیں۔

§   ناول /سفر نامہ /انشائیہ/افسانہ/ ڈرامہ      کی ساخت اور اجزاء اور ادبی محاسن  کو شناخت کرتے ہوئے ان پر  ہدایت کے مطابق کام کر سکیں۔

§   مختلف مصنفین  کی تحریروں،  ادب  پاروں کو پڑھ کر اس دور کی تاریخ سے واقفیت حاصل کر سکیں اور  جس دور میں یہ تحریریں لکھی  گئیں    اس تناظرمیں اپنی فہم کا اظہار کر سکیں۔

§   مختلف  شعراء کی نظموں،  ادب  پاروں کو پڑھ کر اس دور کی تاریخ سے  واقفیت حاصل کر سکیں   اور  شاعری   کے حقیقی تناظر پر اپنی فہم کا اظہار کر سکیں۔

§   غزل کی شاعری میں  مطلع اور مطلع ثانی  اور مقطع  کو شناخت کر سکیں کے استعمال کی اہمیت کو واضح کر سکیں۔

§   کسی بھی نثر پارے / نظم میں موضوعات کی شناخت کرتے ہوئے مصنف  اور قارئین کے نکتۂ نظر کے ساتھ    اس  کی  تفصیلی وضاحت  کرسکیں  اور اپنی رائے کا اظہار کرسکیں۔

§   کسی بھی نظم  کو پڑھ کر اس کے اشعار کی حوالوں   کے ساتھ تشریح  کرسکیں اور اس پر   شاعر کا  نظریہ بیان کرسکیں  اور اپنی ذاتی رائے دیتے ہوئے تنقید  و    تبصرہ کرسکیں۔

§   منظوم یا منثور  کسی بھی دو  اصناف ِ ادب یا اقتباسات  کے درمیان موازنہ کرتے ہوئے تبصرہ کرسکیں۔ (  اصناف ،  موضوعات ، پیشکش ، ادبی محاسن ، مصنف کا نقطۂ نظر،    زبان و بیان کا انتخاب اور قارئین پر اثرات کے لحاظ سے)۔

§   مختلف تحاریر پڑھ کر اس  میں سے  عالمی مسائل کی نشاندہی کرسکیں  اور ان کے حل کے لئے تجاویز پیش کرسکیں۔

§   عالمی ثقافتوں ، معاشرتی معاشی  و سماجی رابطوں  کے لئے مختلف  تحاریر کو پڑھ سکیں اور ان سے معلومات حاصل کرسکیں۔

§   کسی ڈرامہ کو پڑھتے ہوئے  اس  میں  موجود مکالمے     کی ترتیب و پیشکش کو سمجھ سکیں اور ڈرامہ پر اس کی اثر کا تجزیہ کر سکیں۔

§   مختلف  معلومات  اور تصورات کا تجزیہ کرکے ان پر تنقید کر سکیں اور اس بات پر تبصرہ کرسکیں کہ یہ معلومات اور تصورات مختلف عبارتوں میں کس طرح پیش کی گئی ہیں اور پیشکش سے قارئین پر اثرات کا تجزیہ کر سکیں۔

§   لائبریری کی درجہ بندی اور فہرست کی ترتیب کو سمجھ سکیں  اور ان کا استعمال  سے واقف ہو سکیں۔

§   ڈجیٹل لائیبری کو بروقت استعمال کر سکیں۔

§   حوالہ جاتی مواد تلاش کرنا اور استعمال کرسکیں                    (معلوماتی کتب ، قاموسِ مترادفات،             انٹر نیٹ ،            اینسائکلوپیڈیا  ،                  لغات   وغیرہ)۔

§   مفہوم برقرار رکھتے ہوئے  متن میں متبادلات کے استعمال کے فہم سے واقف ہوسکیں اور استعمال کرسکیں ۔

§   متن پڑھ کر خیالات، آرا اور رویّوں کا آپس میں تعلق سمجھ  سکیں اور اس پر تبصرہ و تجزیہ کر سکیں ۔

§   مختلف  شعراء کی نظموں،  ادب  پاروں کو پڑھ کر اس دور کی تاریخ سے  واقفیت حاصل کر سکیں   اور  شاعری   کے حقیقی تناظر پر اپنی فہم کا اظہار کر سکیں۔

§   غزل کی شاعری میں  مطلع اور مطلع ثانی  اور مقطع  کو شناخت کر سکیں  اور اس کے استعمال کی اہمیت کو واضح کر سکیں۔

§   کسی بھی نثر پارے / نظم میں موضوعات کی شناخت کرتے ہوئے مصنف  اور قارئین کے نقطۂ نظر کے ساتھ    اس  کی  تفصیلی وضاحت  کر سکیں  اور اپنی رائے کا اظہار کرسکیں۔

§   کسی بھی نظم  کو پڑھ کر اس کے اشعار کی حوالوں   کے ساتھ تشریح  کرسکیں اور اس پر   شاعر کا  نظریہ بیان کرسکیں  اور اپنی ذاتی رائے دیتے ہوئے تنقید  و    تبصرہ کرسکیں۔

§   منظوم یا منثور  کسی بھی دو  اصناف ِ ادب یا اقتباسات  کے درمیان موازنہ کرتے ہوئے تبصرہ کرسکیں۔ (  اصناف ،  موضوعات ، پیشکش ، ادبی محاسن ، مصنف کا نقطۂ نظر،    زبان و بیان کا انتخاب اور قارئین پر اثرات کے لحاظ سے)۔

§   مختلف تحاریر پڑھ کر اس  میں سے  عالمی مسائل کی نشاندہی کرسکیں  اور ان کے حل کے لئے تجاویز پیش کرسکیں۔

§   عالمی ثقافتوں ، معاشرتی معاشی  و سماجی رابطوں  کے لئے مختلف  تحاریر کو پڑھ سکیں اور ان سے معلومات حاصل کرسکیں ۔

§   کسی ڈرامہ کو پڑھتے ہوئے  اس  میں  موجود مکالمے     کی ترتیب و پیشکش کو سمجھ سکیں  اور ڈرامہ پر اس کی اثر کا تجزیہ کر سکیں۔

§   مختلف  معلومات  اور تصورات کا تجزیہ کرکے ان پر تنقید کر سکیں اور اس بات پر تبصرہ کرسکیں کہ یہ معلومات اور تصورات مختلف عبارتوں میں کس طرح پیش کی گئی ہیں اور پیشکش سے قارئین پر اثرات کا تجزیہ کر سکیں۔

§   لائبریری کی درجہ بندی اور فہرست کی ترتیب کو سمجھ سکیں  اور ان کے استعمال  سے واقف ہو سکیں۔

§   ڈجیٹل لائیبری کو بروقت استعمال کر سکیں۔

§   حوالہ جاتی مواد تلاش کرنا اور استعمال کرسکیں                    (معلوماتی کتب ، قاموسِ مترادفات،             انٹر نیٹ ،            اینسائکلوپیڈیا  ،                  لغات   وغیرہ)۔

§   مفہوم برقرار رکھتے ہوئے  متن میں متبادلات کے استعمال کے فہم سے واقف ہوسکیں  اور استعمال کرسکیں ۔

§   متن پڑھ کر خیالات، آرا اور رویّوں کا آپس میں تعلق سمجھ  سکیں اور اس پر تبصرہ و تجزیہ کر سکیں۔

تشکیلی جانچ:

۱۔جب طلبہ افسانہ/ڈرامہ /اقتباس  ایک بار پڑھ چکے ہوں تو ان سے ڈرا مے /اقتباس/ افسانے سے متعلق معروضی اور موضوعی نوعیت کے سوالات کریں۔ یا دورانِ پڑھائی انہیں   مختلف حصوں پر بک مارک تیکنیک  استعمال کرتے ہوئے سوالات/اشارے  دیجئے  جن کے جوابات وہ متعلقہ حصے سے نشان  زدہ کر کے بتائیں ۔   جب طلبہ ڈرامے یا افسانے  کا منظر پیش کررہے ہوں تو معلمہ سامنے آکر طلبہ کے ساتھ بیٹھ جائیں۔ طلبہ کو ڈرامہ  یا افسانے کی ڈرامائی تشکیل غور سے دیکھنے اور ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی کرنے کو کہیں۔ معلمہ طلبہ کے  لہجے ، روانی ، اتار چڑھاؤ اور الفاظ کی درست ادائی کے معیارات کو مدِّ نظر رکھتے ہوئے پڑھنے کی صلاحیت کی جانچ کریں۔  کلاس کے آخر میں معلم/معلمہ طلبہ کو ان کی کارکردگی کے بارے میں آگاہ کریں اور جہاں اصلاح کی ضرورت ہو ، وہاں اصلاح کریں۔

 

۲۔طلبہ کو افسانہ / کہانی / نادیدہ اقتباس  پڑھنے کے لئے دیجئے ۔ طلبہ کو نامانوس اور مشکل الفاظ خط کشید کر کے  ان کو متن کے ساتھ تعلق جوڑ کر سمجھنے اور دوسرا لفظ لگاکر مفہوم بنا کر عبارت سمجھنے کی مشق کروائیے ۔  اس ضمن میں متبادلات کی فہرست فراہم کیجئے ۔بار ہا اسی طرح کی  جانچ کرواتے      ہوئے  طلبہ کو خود سے متبادلات تلاش کرنے کا عادی  بنا دیجئے ۔ معلم/ معلمہ کمرۂ جماعت کا چکر لگائیں اور طلبہ کی کاپیوں/کتابوں  میں لکھے گئے مترادف  یا متبادل الفاظ کا جائزہ لیں۔ ان کی درستی کے لئے لغت کے استعمال  بھی یقینی بنائیے۔  (پڑھنا ، بدلنا اور پھر پڑھنا   / فہم کو بڑھاتا ہے ۔ ذخیرۂ الفاظ کے اضافہ کے لئے  ذاتی لغت میں الفاظ /معنی کا اندراج کروا کر بھی تشکیلی جانچ کی جا سکتی ہے)

طلبہ کو گروہوں میں تقسیم کردیا جائے تو باری باری ہر گروہ کے پاس جا کر طلبہ ادائی و تلفظ ، روانی ، لہجے کے اتار چڑھاؤ اور متن کی فہم  کا جائزہ لیں۔ اگر کسی طالب علم کو کوئی لفظ پڑھنے میں مشکل پیش آرہی ہو تواس کی مدد کریں۔اس کے علاوہ طلبہ کو الفاظ کے معنی مزید وضاحت کے ساتھ سمجھنے کے لیے لغت کے استعمال کی طرف راغب کریں۔تحریر پر کچھ معروضی اور موضوعی نوعیت کے سوالات لکھیں ۔  ہر گروہ سےکہیں کہ وہ باہمی تبادلۂ خیال کے بعد ہر سوال کا جواب لکھیں اور ان کا نمائندہ جماعت کے سامنے جواب پیش کرے۔

 

حتمی  جانچ:

پڑھنے کی حتمی جانچ دو ادوار میں تقسیم ہونی چاہیے۔ ایک  دورزبانی جانچ کا ہونا چاہیے ، جس میں طالب علم کی  پڑھائی اور انداز و پیشکش  کا جائزہ لیا جائے۔ جب کہ دوسرا دور  پڑھائی کی تحریری جانچ کا ہونا چاہیے، جس میں طالب علم کے فہم کی صلاحیت کا جائزہ لیا جائے۔

زبانی جانچ میں طالب علم سے کوئی ان دیکھی تحریر(مختصر کہانی، نظم، طویل عبارت/داستان  وغیرہ) پڑھوا کر درج ذیل  خاکے میں دیئے گئے اجزا کی جانچ کی جاسکتی ہے۔ اس درجہ پر زبانی جانچ میں طلبہ کی اپنی تحریر ی تبصرہ و  موازنہ  یا تخلیق  کی پیشکش کے لئے بھی متن پڑھنے کے مواقع دئیے جا سکتے ہیں ۔ اس پیشکش پر نمبر دیتے ہوئے  ان کے پڑھائی کے انداز اور فہم دونوں کی جانچ ہو سکتی ہے ۔  پڑھنے اور پیش کرنے کی جانچ اور تحریری جانچ کا دوسرا حصہ ۔

تلفظ

رموز اوقاف/اتار چڑھاؤ

روانی

اندازِ بیاں

اعتماد

متن/اقتباس/انتخاب کا تحریری  تاثر

میزان

 

 

 

 

 

 

 

تعمیری و استحسانی رائے :

 

 

 

پڑھائی کی تفہیم  کی تحریری جانچ میں بلومز ٹیکسانومی کے مطابق زبان و فکر کی تعمیر  کے تمام درجات سے متعلق  ہر سطح کے سوالات  طلبہ سے تیار کروانے چاہئیں جو وہ خود کو چیلنج دینے کے لئے تخلیق کریں ۔ ان سولات کا تعلق مصنف کی تحریر تیکنیک اور نقطۂ نظر سے  بھی ہو، روزمرّہ اور ذاتی تجربات سے تعلق قائم کرتے ہوں  اور براہِ راست ، بالواسطہ اور وسیع النظر بھی ہوں ۔  نیچے دئیے سوالات ایک مثال ہیں ۔ طلبہ کو اس طرح کے سولات بنانے پر رغبت دلائیے۔ ایک گروہ کے سوالات دوسرے گروہ سے بدل دیجئے اور  ان کے جوابات پڑھے ہوئے متن سے نکالنے  اور جماعت میں پیش کرنے کو کہیے۔ اس طرح کی پیشکش پر باقاعدہ روبرک  سے ان کی جانچ کیجئے جس میں سوال بنانے کے نمبر اور جوابات کی پیشکش  پر نمبر دئیے جائیں ۔

 

×  معلوماتی

براہِ راست متن سے معلومات اخذ کروائی ہوں ۔  جیسے مرکزی   کردار کون ہے ؟  کون سی صنفِ ادب ہے ؟  کس جگہ کی منظر کشی ہے ؟  کن مسائل کی نشاندہی کی ہے؟ وغیرہ

×    تفہیمی

افسانے  کا سب سے منفرد کردار  کون سا تھا ؟ مصنف نے جن خوبیوں کا ذکر کیا اس کی روشنی میں انفرادیت کی وجہ واضح کیجئے۔

کردار کے درمیان بلا وجہ کی دوری پیدا ہونے پر دونوں نے کیا سوچا ہو گا ؟

ڈرامہ /افسانہ /ناول میں والدہ کو کردار ایک حساس ماں کی عکاسی کرتا ہے ۔  آپ کو مصنف کی تحریر کے کس حصہ سے یہ واضح ہوا حولہ کے ساتھ وضاحت کیجئے

×    اطلاقی :

”ڈرامہ میں مصنف کا مرکزی خیال موجودہ دور کی نمائندگی کرتا ہے ۔“     کیسے ؟ ایک دلیل سے واضح کیجئے۔

آپ اس کردار کی جگہ ہوتے تو آپ کا  کیا ردِ عمل ہوتا ؟

ایسی صورتحال میں آپ مصنف کو کیا مشورہ دیتے وغیرہ

پڑھے ہوئےافسانے کے واقعات نے   آپ  کو  حقیقی زندگی کا کوئی لمحہ   یاد دلا دیا ہو ؟ تعلق کی وجہ کے ساتھ وضاحت کیجئے ۔

×    تشخیصی

پڑھے ہوئے ڈرامہ  میں موجود مسائل کی نشاندہی کیجئے۔ اور مصنف کے پیشکش کے انداز نے قارئین پر کس طرح اثر ڈالا  مثالوں سے واضح کیجئے ۔

منفی کردار کا رویہ ایسا کیوں تھا ؟   مصنف کے کس تحریری انداز سے مخالف منفی رویہ کا احساس ہو؟

×    تجزیاتی

پڑھی ہوئی نظم  میں جس موضوع کو شاعر نے اٹھایا ہے

وہ معاشرے کی سوچ کو کیسے  بدل سکتا ہے؟  نظم سے

ایک دلیل دیتے ہوئے واضح کیجئے۔

×    تخلیقی

کہانی/افسانہ یا ڈرامہ  کے اختتام پر ایک نیا کردار بڑھا کر اس کے ذریعہ اختتام تبدیل کیجئے۔

 نظم کے آگے ایک نیا شعر اسی زمین اور بحر میں تخلیق کیجئے۔

مصنف کی تحریر کا مرکزی خیال پیش کیجئے۔

دو انداز کے مختلف افسانوں کا موازنہ   دلائل کے ساتھ پیش کیجئے۔

 

اسائمنٹ کی جانچ دو انداز سے ہوگی پہلے سوالات کی جانچ کر کے پھر طلبہ کو دوسرے گروہ کے   سوالات  جوبات کی پیشکش پر دئیے جائیں گے

پہلا روبرک سوالات بنانے پر   اور دوسرا روبرک  پیشکش پر بنایا جائے گا ۔ اور ایک جانچ گروہی کام پر بھی کی جا سکتی ہے اس طرح کے اسائمنٹ دے کر پڑھائی کی صلاحیت کے ساتھ شراکت اور فہم کے تبادلہ کا موقع ملتا ہے اور طلبہ میں تحقیق اور جستجو   کی صلاحیت بیدار ہوتی ہے۔

 سوالات  بنانے کے معیار او ر جوابات کا معیار جو طلبہ کو دیا گیا ہے اسی پر جانچ کا روبرک یا چیک لسٹ بنائی جا سکتی ہے۔

 

تعلمی سرگرمیاں:

تعلمی سرگرمی نمبر۱:

  معلم/ معلمہ طلبہ کو منتخب افسانہ/ڈرامہ کے موضوع یا کردار یا کہانی کے واقعات سے  مسئلہ  یا عالمی مسائل کا پہلو نکلوائیں جیسے غربت ، استحصال ، معاشرتی تفاوت، معاشرتی بگاڑ ، پڑھے ہوئے متن سے اس موضوع کو مصنف نے جس نقطۂ نظر سے بیان کیا ہے اس پر بحث کروائیے ۔ جماعت کو دو حصوں میں منقسم کر کے ایک کو مصنف کی سوچ کی حمایت میں دلائل دینے کا موقع دیجئے اور دوسرے کو مخالفت میں ۔ بیان کرتے ہوئے دونوں گروہ پڑھے ہوئے متن سے ہی دلائل پیش کریں گے ۔ اس انداز کی سرگرمیاں انہیں  پڑھے ہوئے موضوعات  کی گہرائی سے فہم  کے ساتھ  ، کردار ، کہانی  اور مصنف کے انتخاب پر تبادلہ کرنے کا موقع فراہم کرنے کا سبب ہو گی۔

تعلمی سرگرمی نمبر۲:

   معلم /معلمہ طلبہ    اگر کلاسکیل ادب سے کوئی نثر پارہ پڑھوا رہے ہیں جیسے فسانۂ عجائب کا کوئی حصہ یا میر امن کی باغ وبہار کا کوئی انتخاب یا  محمد حسین آزاد کا  تحریری مرقع وغیرہ     ۔ آج کے طلبہ کو اس کی زبان و بیان سمجھنے میں دشواری کا سامنا ہوتا ہے ۔  اس کو پڑھانے کے لئے آپ پہلے اس کی متبادل  آسان الفاظ کے ساتھ  عبارت تخلیق کیجئے اور طلبہ کو مختلف حصوں کی پہلے آسان اور پھر اصل عبارت پڑھوائیے ۔ متن کے تعلق سے طلبہ خود  ہی  فہم بنا تے ہوئے اصل عبارت کا مفہوم سمجھ جائیں گے ۔ اس طرح انہیں اصل مصنفین کو پڑھنا مشکل نہیں لگے گا اور دونوں زبان کا موازنہ ان کی سوچ کو وسعت دے گا ۔ اس طرح کی سرگرمی ایک یا دو بار متن خود تیار کرتے ہوئے  کروا کر آپ زبانی مشق بھی کلاس میں طلبہ سے گروہی صورتحال میں بھی کروا سکتے ہیں ۔   یہ سرگرمی عبارت کی وضاحت ۔ اصطلاحات کی تشریح اور معانی میں معاون ہو گی ۔

 

 

مہارت   (د):لکھنا۔بارہویں

معیار ( د):

الفاظ و تراکیب ،جملے اور عبارت کی درست قواعد اور ترتیب کے ساتھ افسانوی و غیر افسانوی  تحا ریر اور روز مرّہ استعمال کی دستاویز   میں مہارت سے استعمال  

مربوط،رواں اور موزوں انداز میں  مختلف تحریروں کی ساخت اور اصناف کی مناسبت سے  اپنے مشاہدات ،خیالات،معلومات اور احساسات کی تحریری  پیشکش

حاصلات تعلم:

طلبہ:

۱۔ مختلف تحریری سرگرمیوں  میں الفاظ کی درست ہجہ اور املا کا  خیال رکھ سکیں / تحریری کام پر نظرِ ثانی /پروف ریڈنگ کرتے ہوئے املا کی درستی  بھی کر سکیں۔

۲۔ اپنی جماعت کے معیار کے مطابق جملے بناسکیں (الفاظ و تراکیب ، مرکّبات ، محاورات اور ضرب الامثال  کی مدد سے)۔

۳۔ نظم کے اشعار   کی حوالوں ، شاعر کا پس منظر اور تحریر انداز   کو  بیان کرتے ہوئے شعری محاسن کے استعمال کی وضاحت کے ساتھ  تشریح کرسکیں۔

۴۔ کسی بھی نظم یا نثر  کو پڑھ کر خلاصہ   تحریر کر سکیں  (  خلاصہ لکھتے ہوئے اصل دستاویز  کی تمام اہم باتوں کو کم سے کم الفاظ میں سموتے ہوئے متبادل الفاظ  کا استعمال کر سکیں )۔

۵۔کسی بھی نظم یا نثر  کو پڑھ کر شاعر اور قاری دونوں کے نقطۂ نظر کو سامنے رکھتے ہوئے مرکزی خیال  تحریر کر سکیں۔

۶۔منتخب اقتباسات(انگریزی سے اردو )  کے اصل معنی و مفہوم اور مقاصد کو برقرار رکھتے ہوئے تراجم کر سکیں۔

۷۔ مضمون نویسی  کے مختلف انداز ِ تحریر ( بیانیہ ،  مدلّل، بحثی ،  تفصیلی اور تحقیقی و تنقیدی) کو مدِ نظر رکھتے ہوئے مختلف موضوعات کو قلم بند کر سکیں۔

۸۔ مختلف  اصنافِ ادب  (منظوم و منثور) کی  ڈرامائی تشکیل کر سکیں  ۔

۹۔ رسمی و غیر رسمی خطوط  کی تحریری  یا برقی  (ای میل کے لئے )تشکیل کر سکیں۔

۱۰۔ دفتری ، صحافتی ، عدالتی دستاویز(منتخب ) میں ضرورت کے مطابق اضافی /متعلقہ  معلومات درج کر سکیں۔

۱۱۔ رپورتاژ،  تجزیاتی رپورٹ ، یادداشت کے درمیان فرق کو سمجھتے ہوئے ان  کی تحریری  تخلیق کر سکیں۔

۱۲۔ کسی بھی رسمی و غیر رسمی تحریر (کالم ، خبریں ، رپورٹ ، تبصرہ ، تذکرہ ، تجزیہ وغیرہ ) کی جزئیات  کو سمجھتے ہوئے اس پر تنقید و تبصرہ کر سکیں۔

۱۳۔ منتخب  اقتباسات کو ان کی طوالت کے لحاظ سے ایک تہائی  کرتے ہوئے تلخیص نویسی کر سکیں۔

۱۴۔ کسی بھی موضوع پر کم از کم ۲۵۰ سے ۳۰۰ الفاظ پر مشتمل  تقریر  مرتب کر سکیں/تحریر کر  سکیں   ۔

۱۵۔ نادیدہ اقتباس (منظوم و منثور) کی تفہیم /تنقید و تجزیہ / تبصرہ   دی گئی ہدایات /اشارات  کے مطابق کر سکیں ۔

۱۶۔ مختلف ادبی شخصیات کی مرقع نگاری کر سکیں۔

 

علم:

طلبہ سمجھ/ جان سکیں گے:

·     اُردو  میں جملے ، خلاصہ ، مرکزی خیال ،دلیل اور  حوالوں کے  ساتھ تشریح  کی تحریرکا طریقہ

·     مختلف طرزہائے تحریر متنوع طریقوں سے لکھے جاتے ہیں

·     مجازی اور ادبی زبان کا  فرق اور ان کا استعمال

·     ادبی ،علمی ،دفتری،عدالتی،صحافتی،اور عمومی تحریروں میں امتیاز

·     ترجمہ نگاری کے اصولوں سے واقفیت اور ترجمہ کرنا

 

صلاحیت:

طلبہ اس قابل ہو سکیں گے:

§       مختلف تحریری سرگرمیوں  میں الفاظ کی درست ہجہ اور املا کا  خیال رکھ سکیں / تحریری کام پر نظرِ ثانی /پروف ریڈنگ کرتے ہوئے املا کی درستی  بھی کر سکیں۔

§       اپنی جماعت کے معیار کے مطابق جملے بناسکیں (الفاظ و تراکیب ، مرکّبات ، محاورات اور ضرب الامثال  کی مدد سے)۔

§       نظم کے اشعار   کی حوالوں ، شاعر کا پس منظر اور تحریر انداز   کو  بیان کرتے ہوئے شعری محاسن کے استعمال کی وضاحت کے ساتھ  تشریح کرسکیں۔

§       کسی بھی نظم یا نثر  کو پڑھ کر خلاصہ   تحریر کر سکیں  (  خلاصہ لکھتے ہوئے اصل دستاویز  کی تمام اہم باتوں کو کم سے کم الفاظ میں سموتے ہوئے متبادل الفاظ  کا استعمال کر سکیں )۔

§       کسی بھی نظم یا نثر  کو پڑھ کر شاعر اور قاری دونوں کے نقطۂ نظر کو سامنے رکھتے ہوئے مرکزی خیال  تحریر کر سکیں۔

§       منتخب اقتباسات(انگریزی سے اردو )  کے اصل معنی و مفہوم اور مقاصد کو برقرار رکھتے ہوئے تراجم کر سکیں۔

§       مضمون نویسی  کے مختلف انداز ِ تحریر ( بیانیہ ،  مدلّل، بحثی ،  تفصیلی اور تحقیقی و تنقیدی) کو مدِ نظر رکھتے ہوئے مختلف موضوعات کو قلم بند کر سکیں۔

§       مختلف  اصنافِ ادب  (منظوم و منثور) کی  ڈرامائی تشکیل کر سکیں  ۔

§       رسمی و غیر رسمی خطوط  کی تحریری  یا برقی  (ای میل کے لئے )تشکیل کر سکیں۔

§       دفتری ، صحافتی ، عدالتی دستاویز(منتخب ) میں ضرورت کے مطابق اضافی /متعلقہ  معلومات درج کر سکیں۔

§       رپورتاژ،  تجزیاتی رپورٹ ، یادداشت کے درمیان فرق کو سمجھتے ہوئے ان  کی تحریری  تخلیق کر سکیں۔

§       کسی بھی رسمی و غیر رسمی تحریر (کالم ، خبریں ، رپورٹ ، تبصرہ ، تذکرہ ، تجزیہ وغیرہ ) کی جزئیات  کو سمجھتے ہوئے اس پر تنقید و تبصرہ کر سکیں۔

§       منتخب  اقتباسات کو ان کی طوالت کے لحاظ سے ایک تہائی  کرتے ہوئے تلخیص نویسی کر سکیں۔

§       کسی بھی موضوع پر کم از کم ۲۵۰ سے ۳۰۰ الفاظ پر مشتمل  تقریر  مرتب کر سکیں/تحریر کر  سکیں   ۔

§       نادیدہ اقتباس (منظوم و منثور) کی تفہیم /تنقید و تجزیہ / تبصرہ   دی گئی ہدایات /اشارات  کے مطابق کر سکیں ۔

§       مختلف ادبی شخصیات کی مرقع نگاری کر سکیں۔

 

تشکیلی جانچ:

۱۔ تفہیمی سوالات کے حل کے لیے طلبہ کو اپنی اپنی نوٹ بک میں  تختۂ تحریر پر لکھے گئے سوالات کے جوابات تحریر کرنے کو کہیں اساتذہ  کمرۂ جماعت کا چکر لگائیں اور طلبہ کے جوابات کا جائزہ لیں۔ سب سے پہلے طلبہ متن کے قابل فہم نکات سے آگاہ ہوں  مطالعہ متن میں جہاں جہاں مشکلات پیش آرہی ہو ںان مقامات کی نشاندہی کرلیں ساتھ ساتھ معلم طلبہ کو متن کی منظم ترتیب اور خلاصہ لکھنے میں مدد کریں۔ خلاصہ کی مشق کروانے کے دوران طلبہ کو متن کے اہم نکات پر اشارات دیجئے تاکہ وہ ان اشارات کی مدد سے اہم باتوں کو محدود الفاظ میں تبدیل کر سکیں ۔ الفاظ کی تعداد اور اہم الفاظ یا نکات کی مدد سے ان کی جانچ کیجئے ۔  اس طرح کی بار بار مشق سے طلبہ کسی بھی متن کو تین تہائی لکھتے ہوئے اہم نکات کو محدود الفاظ میں بیان کرنے میں کامیاب ہو سکیں گے۔

 

۲۔ متن کی تفہیمی حکمت عملیاں (Comprehension Strategies)بلاشبہ شعوری منصوبہ بندی کا نتیجہ ہوتی ہیں ۔ متن کی  تفہیمی حکمت عملیاں طلبہ میں بامقصد،فعال اور منظم مطالعے کو پروان چڑھانے میں مددگارثابت ہوتی ہیں ۔ اساتذہ کو یہ خود طے کرنا چاہئے کہ وہ متن ،مواد اور عبارت کی افہام و تفہیم میں معاون حکمت عملیوں کا اطلاق کیسے اور کب کرے تاکہ فہم عبارت میں مدد ملے۔ پھر سوالات  کے جوابات  طلبہ اپنی فہم کے مطابق  تحریر کریں۔ اس  عمل میں یاد رکھئے کہ تفہیمی سولات بھی ایسے بنائیے جو طلبہ کی تبصراتی اور تجزیاتی  تحری  کی تربیت کا سبب بنے جیسے :

×    افسانہ /ڈرامہ/ مضمون     میں مصنف کی تحریری خوبیوں کی جھلک نظر آتی ہے ۔ دلائل سے ثابت کیجئے۔

×    ڈرامہ کا مرکزی خیال  موجودہ عالمی مسائل   کی طرف قاری کی توجہ مبذول کرواتا ہے ۔ پڑھے گئے ڈرامہ کے حوالے سے ثابت کیجئے۔ وغیرہ

×    مضمون میں مصنف نے حقائق بیان کرتے ہوئے  اعدادو شمار جمع کرنے میں دشواری کا سامنا کیا ہو گا ؟ اس بات کو حقائق سے ثابت کیجئے۔

×    شخصی خاکہ تحریر کرتے ہوئے مصنف کی ذاتی پسن و ناپسند کا اثر  خاکہ کو متاثر کرتا ہے ۔ پڑھے ہوئے شخصی خاکہ سے شواہد دیتے ہوئے وجہ بیان کیجئے ۔

اس قسم کے سوالات کے جوابات فہم کے ساتھ تجزیہ کی تربیت بھی کریں گے ۔

 

حتمی جانچ:

ثانوی جماعتوں میں طلبہ کے  کھنے  کی صلاحیت میں کافی بہتری آچکی ہوتی ہے۔ درج ذیل تجاویز کے علاوہ معلم/معلمہ اپنی جماعت کے طلبہ کے معیار کے مطابق ان کی تحریر  اور فہم کو جانچنے کے دیگر طریقوں پر عمل کرسکتے ہیں۔      جیسے متن سے تعلق بنانا ، دو متون کے درمیان موازنہ کرنا یا  طلبہ کو متن کے مفہوم کو سیاق  و سباق  کے حوالے سے لکھنے کو کہیں  ۔  جانچ کرتے ہوئے حوالہ متن،سیاق و سباق،مشکل الفاظ کے معانی ،اور سادہ انداز میں متن کی وضاحت  کو خصوصی طور پر مدِّ نظر رکھیں ۔ اس کے علاوہ درج ذیل معیارات پر طلبہ کے لکھنے کی صلاحیت کو جانچا جاسکتا ہے:

متن/پیراگراف:

­­حوالہ متن:      سبق کا عنوان ، مصنٖف کا نام، دور حیات  ، اقتباس کی صنف   اور اقتباس کا سیاق و سباق

مشکل الفاظ کے معانی: مفہوم/سلیس/تشریح

تعلمی سرگرمیاں

تعلمی سرگرمی۱

طلبہ  کو ان جماعتوں میں سب سے زیادہ تبصرہ ، موازنہ اور تجزیاتی مضامین لکھنے کی مشق چاہئے کیونکہ ادبی اعتبار سے یہ طلبہ اصنافِ ادب پر تجزیہ پیش کرتے ہیں ۔

  کسی بھی تجزیاتی مضمون یا تبصرہ لکھتے ہوئے تحریر کی اصنافِ ادب ،  مصنف /شاعر کا تعارف ادبی حوالہ سے ، مضمون/ متن / نثری یا شعری اقتباس  کا موضوعی  پہلو اور اس کا تجزیہ ، تکنیکی پہلو اور اس کا تجزیہ ، علمی /ادبی/معاشرتی/عالمی مسائل پر مصنف کا نقطۂ نظر ،  قاری کی سوچ اور اس پر اثرات  وغیرہ پر تجزیہ تحریر کروایا جائے ۔

 

تعلمی سرگرمی۲

طلبہ کو تحقیقی حوالوں سے تفویض کرنے اور   اپنی تلاش سے حاصل نتائج کو پیش کرنے کی مشق کرانا  بھی ضروری ہے اس عمل کی جماعت میں سرگرمیاں کرواتے ہوئے آپ کسی بھی مصنف یا شاعر کی حالاتِ زندگی  پڑھانے سے پہلے طلبہ کو  منتخب نصابی  متن کی روشنی میں اس کے مرکزی خیال ، مصنف کے نکتۂ نظر پر ذہن میں آنے والے پر تجسس تحقیقی سوالات کو یکجا کروائیے یا  بنانے کا کام دیجئے ۔ جس  کی روشنی میں وہ مصنف کے حالاتِ زندگی اور ان کی تحریری خصوصیات پر روشنی  ڈالنے کے لئے مواد یکجا کریں اس کی پیشکش بنائیں اور جماعت میں سب ساتھیوں سے تبادلہ کریں ۔ اس طرح کی سرگرمیاں طلبہ کو  گروہی صورتحال میں دیں جا سکتی ہیں اور ان کی پیشکش کے ساتھ مختلف اصناف کی تدریس اور ان کے تجزیاتی تبصرہ جماعت میں لکھنے کی مشق کروائی جا سکتی ہے۔

طلبہ کو غیر افسانوی ادب کا مطالعہ کروانے کے ساتھ ذاتی اور روزمّرہ زندگی  میں استعمال ہونے والی دفتری ،   سماجی اور عدالتی  دستاویزات کی ضرورت کے مطابق تحریری مشق بھی کروانا ضروری ہے جیسے مختلف نوعیت کی درخواست لکھنا، دعوت  نامہ ، رپورٹ ، عدالتی حکم نامہ یا رجسٹری وغیرہ کے متن  سے آگاہی کے ساتھ ضروری معلومات کی فراہمی کے لئے نامکمل فارم  بھرنا وغیرہ کی مشق کروانا ۔

 

 

 

مہارت (ہ) : زبان شناسی / قواعد۔بارہویں جماعت

معیار (ہ) :

 زبان کے تکنیکی پہلوؤں (یعنی قواعد/علمِ بیان ، صنائع  اور بدائع، شعری محاسن) کا عملی زندگی ( تحریر اور تقریر) میں درست اور بروقت  استعمال

حاصلاتِ تعلم :

۱۔ واحد جمع( جمع مکسر اور جمع سالم) بنا سکیں  اور استعمال کر سکیں۔

۲۔ جمع الجمع کا تحریر میں بر محل استعمال کر سکیں۔

۳۔ تذکیر و تانیث (اسماء اور ضمائر  کی  )      کا فہم رکھتے ہوئے  زبان میں  ہونے والی تبدیلوں   کو روزمرّہ گفتگو  اور تحریر و تخلیق   میں بروقت استعمال کر سکیں ۔

۴۔ صنعتِ تضاد کا تحریر (نظم و نثر )میں استعمال  کر سکیں۔

۵۔ مترادفات  الفاظ کے جوڑے کی شناخت کر سکیں اور تحریر  میں برجستہ استعمال کر سکیں۔

۶۔ تراکیبِ لفظی  کی شناخت کر سکیں اور اس کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اپنی تحریر میں اس کا   استعمال کر سکیں۔

۷۔ متشابہات    کو  نظم/ نثر    کے ربط و تسلسل اور تاثر  سے شناخت کر سکیں اور نظم و نثر میں اس کا بر محل استعمال  کر سکیں ۔

۸۔ ذو معنی الفاظ /جملوں / فقروں کا تحریر و تقریر  میں استعمال  کر سکیں۔

۱۰ ۔ حرفِ فجائیہ  کی اقسام : ندا، جواب ، تحسین ، نفرین ، تاسف، انبساط، تنبیہ، قسم ، توبہ و امان کو برجستہ استعمال کر سکیں۔

۱۱۔ حرفِ عطف کی اقسام : حرفِ عطف  اور حرفِ تردید، حرفِ شرط وجزا، حرفِ علت، حرفِ اضراب، حرفِ بیان، حرفِ استدراک، استثنا کو تحریر و تقریر میں استعمال کر سکیں ۔

۱۲۔ حرفِ تخصیص ، تاکید اور شمول و شرکت کو بروقت  تحریر و تقریر میں استعمال کر سکیں۔

۱۳۔ حروفِ ربط  کا درست استعمال کر سکیں اور حرفِ ربط کا معنوی پہلو بھی سمجھ سکیں  ۔

۱۴۔ علاماتِ اوقاف (سکتہ ، وقفہ ، واوین ، قوسین ، سوالیہ ، استعجابیہ ، استفہامیہ ، تفصیلیہ، رابطہ ) کو پہچان سکیں  اور تحریر ی اظہار  میں اس کی اہمیت  سے آگاہ ہوسکیں اور اپنی تحریر میں بر محل استعمال کر سکیں۔

۱۵۔ اسمِ مصغّر اور اسمِ مکبّر  کے استعمال سے تحریر میں معنوی  تبدیلیوں  سے آگاہ ہو سکیں  اور بر محل استعمال کر سکیں۔

۱۶۔ صفتِ نسبتی کا استعمال کرتے ہوئے نئے الفاظ بنا کر تحریر میں استعمال کر سکیں۔

۱۷۔ فعل اور فعل کی اقسام بالحاظِ معانی:  فعلِ لازم فعلِ متعدی ، فعلِ ناقص   کی پہچان کر سکیں اور استعمال کر سکیں۔

۱۸۔ فعل کی اقسام بالحاظ، فاعل : فعلِ معروف ، فعلِ مجہول کی پہچان کر سکیں اور استعمال کر سکیں۔

۱۹۔ فعل کی اقسام  بالحاظِ بناوٹ : مفرد  اور مرکب افعال کی پہچان کر سکیں اور استعمال کر سکیں۔

۲۰۔ فعل کی اقسام بالحاظِ مثبت و منفی کی پہچان کر سکیں اور استعمال کر سکیں۔

۲۱۔ مطابقتِ فعل ، فاعل اور مفعول    جملوں کی فہم سے آگاہ ہوں اور تحریر میں درست استعمال کر سکیں ۔

۲۲۔ اصلی اور مدادی افعال کا فرق   واضح کر سکیں ۔

۲۳۔ مطابقتِ فعل ، فاعل  اور مفعول حرف کی اقسام کا استعمال کر سکیں۔

۲۴۔ مرکبِ تام اور مرکبِ ناقص، مرکبِ ناقص کی اقسام (توصیفی ، اضافی ، عطفی ، اشاری) کے فرق کو سمجھ سکیں اور تحریر میں استعمال کر سکیں۔

 ۲۵۔ مرکبِ مصادر   بنا سکیں اور استعمال کر سکیں۔

۲۶۔ اشتقاق اور مشتقاق کی سمجھ کے ساتھ ذخیرۂ الفاظ کو وسعت دے سکیں۔

۲۶۔ وسعتِ لفظی کا استعمال کرتے ہوئے نئی تراکیب اور الفاظ بنا سکیں۔

   ۲۷۔ سابقہ اور لاحقہ  کا تحریر میں استعمال کر سکیں۔

۲۸۔ غلط فقرات/جملوں کی درستی(جملے کی ساخت اور بناوٹ کے لحاظ سے) کر سکیں ۔

۲۹۔ محاورات اور ضرب الامثال کے استعمال   سے   تخلیقی تحاریر   میں معنویت اور معیار کو بڑھا سکیں۔

۳۰۔ نظم بالحاظ ِموضوع (حمد ، نعت ، قومی و ملی نظم ، قصیدہ ،  ہجویہ ، دعا/مناجات، منقبت، مرثیہ) کی شناخت کر سکیں۔

۳۱۔ نظم بالحاظ ِہئیت (غزل ، مثنوی، مخمس، مسدس ) سے واقف ہو اور ان کی ساخت کے اجزاء پہچان سکیں۔

۳۲۔ نظم /غزل کے  عناصر  (مصرع،مصرع اولیٰ، مصرع ثانی، شعر ، قافیہ ، ردیف، بند ، مطلع ، مقطع ، مطلع ثانی ، مقطع ثانی )  کو شناخت کر سکیں اور ان کا شاعرانہ استعمال سمجھ سکیں اور  شاعری میں اس کے استعمال  کے فہم کو وسعت دے سکیں۔

۳۳۔ محاسنِ کلام: اصنافَ سخن   اور اصنافِ نظم کے محاسن کو شناخت کر سکیں اور استعمال کر سکیں(مجازِ مرسل ، استعارہ   اور ارکانِ استعارہ ، تشبیہ اور ارکانِ تشبیہ ، کنایہ ۔ تلمیح)۔

۳۴۔ شاعرانہ صنعتوں کی شناخت کر سکیں اور اس کے استعمال  کےاستحسانی نقطۂ نظر سےواقف ہو سکیں(حسنِ تعلیل ، صنعتِ مراۃ النظیر، صنعتِ مبالغہ  ، صنعتِ تکرار)۔

علم:

طلبہ سمجھ/ جان سکیں گے:

§        قواعد کے اصول معیاری اُردو کو عمومی اُردو سے ممتاز کرتے ہیں

§         قواعد کی مہارتوں کو ان کے نام سے شناخت کرنا

§         افسانوی و غیر افسانوی ادب کی  مختلف اصناف کی مطابقت سے قواعد کے اصول   سے واقفیت ہو سکے۔

§        نظم بالحاظ ِموضوع (حمد ، نعت ، قومی و ملی نظم ، قصیدہ ، دعا/مناجات، منقبت، مرثیہ)  سے واقفیت حاسل کر نا

§        نظم بالحاظ ِہئیت (غزل ، مثنوی، مخمس، مسدس  )سے واقف ہو کر ان کی ساخت کو شناخت کر نا

§        نظم /غزل کے  عناصر  (مصرع،مصرع اولیٰ، مصرع ثانی، شعر ، قافیہ ، ردیف، بند ، مطلع ، مقطع ، مطلع ثانی ، مقطع ثانی )  کو شناخت کر سکیں اور ان کا شاعرانہ استعمال سمجھ سکیں اور  شاعری میں اس کے استعمال  کے فہم کو وسعت دینا

 

 

مہارت:

§   واحد جمع( جمع مکسر اور جمع سالم) بنا سکیں  اور استعمال کر سکیں۔

§   جمع الجمع کا تحریر میں بر محل استعمال کر سکیں۔

§   تذکیر و تانیث (اسماء اور ضمائر  کی  )      کا فہم رکھتے ہوئے  زبان میں  ہونے والی تبدیلوں   کو روزمرّہ گفتگو  اور تحریر و تخلیق   میں بروقت استعمال کر سکیں ۔

§   صنعتِ تضاد کا تحریر (نظم و نثر )میں استعمال  کر سکیں۔

§   مترادفات  الفاظ کے جوڑے کی شناخت کر سکیں اور تحریر  میں برجستہ استعمال کر سکیں۔

§   تراکیبِ لفظی  کی شناخت کر سکیں اور اس کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اپنی تحریر میں اس کا   استعمال کر سکیں۔

§   متشابہات    کو  نظم/ نثر    کے ربط و تسلسل اور تاثر  سے شناخت کر سکیں اور نظم و نثر میں اس کا بر محل استعمال  کر سکیں۔

§   ذو معنی الفاظ /جملوں / فقروں کا تحریر و تقریر  میں استعمال  کر سکیں۔

§   حرفِ فجائیہ  کی اقسام : ندا، جواب ، تحسین ، نفرین ، تاسف، انبساط، تنبیہ، قسم ، توبہ و امان کو برجستہ استعمال کر سکیں۔

§   حرفِ عطف کی اقسام : حرفِ عطف  اور حرفِ تردید، حرفِ شرط وجزا، حرفِ علت، حرفِ اضراب، حرفِ بیان، حرفِ استدراک، استثنا کو تحریر و تقریر میں استعمال کر سکیں ۔

§   حرفِ تخصیص ، تاکید اور شمول و شرکت کو بروقت  تحریر و تقریر میں استعمال کر سکیں۔

§   حروفِ ربط  کا درست استعمال کر سکیں اور حرفِ ربط کا معنوی پہلو بھی سمجھ سکیں  ۔

§   علاماتِ اوقاف (سکتہ ، وقفہ ، واوین ، قوسین ، سوالیہ ، استعجابیہ ، استفہامیہ ، تفصیلیہ، رابطہ ) کو پہچان سکیں  اور تحریر ی اظہار  میں اس کی اہمیت  سے آگاہ ہوسکیں اور اپنی تحریر میں بر محل استعمال کر سکیں۔

§   اسمِ مصغّر اور اسمِ مکبّر  کے استعمال سے تحریر میں معنوی  تبدیلیوں  سے آگاہ ہو سکیں  اور بر محل استعمال کر سکیں۔

§   صفتِ نسبتی کا استعمال کرتے ہوئے نئے الفاظ بنا کر تحریر میں استعمال کر سکیں۔

§   فعل اور فعل کی اقسام بالحاظِ معانی:  فعلِ لازم فعلِ متعدی ، فعلِ ناقص   کی پہچان کر سکیں اور استعمال کر سکیں۔

§   فعل کی اقسام بالحاظ، فاعل : فعلِ معروف ، فعلِ مجہول کی پہچان کر سکیں اور استعمال کر سکیں۔

§   فعل کی اقسام  بالحاظِ بناوٹ : مفرد  اور مرکب افعال کی پہچان کر سکیں اور استعمال کر سکیں۔

§   فعل کی اقسام بالحاظِ مثبت و منفی کی پہچان کر سکیں اور استعمال کر سکیں۔

§   مطابقتِ فعل ، فاعل اور مفعول    جملوں کی فہم سے آگاہ ہوں اور تحریر میں درست استعمال کر سکیں ۔

§   اصلی اور مدادی افعال کا فرق   واضح کر سکیں ۔

§   مطابقتِ فعل ، فاعل  اور مفعول حرف کی اقسام کا استعمال کر سکیں۔

§   مرکبِ تام اور مرکبِ ناقص،  مرکبِ ناقص کی اقسام (توصیفی ، اضافی ، عطفی ، اشاری) کے فرق کو سمجھ سکیں اور تحریر میں استعمال کر سکیں اور مرکبِ مصادر   بنا سکیں اور استعمال کر سکیں۔

§   اشتقاق اور مشتقاق کی سمجھ کے ساتھ ذخیرۂ الفاظ کو وسعت دے سکیں۔

§   وسعتِ لفظی کا استعمال کرتے ہوئے نئی تراکیب اور الفاظ بنا سکیں۔

§   سابقہ اور لاحقہ  کا تحریر میں استعمال کر سکیں۔

§   غلط فقرات/جملوں کی درستی(جملے کی ساخت اور بناوٹ کے لحاظ سے) کر سکیں۔

§   محاورات اور ضرب الامثال کے استعمال   سے   تخلیقی تحاریر   میں معنویت اور معیار کو بڑھا سکیں۔

§   محاسنِ کلام: اصنافَ سخن   اور اصنافِ نظم کے محاسن کو شناخت کر سکیں اور استعمال کر سکیں(مجازِ مرسل ، استعارہ   اور ارکانِ استعارہ ، تشبیہ اور ارکانِ تشبیہ ، کنایہ ۔ تلمیح)۔

§   شاعرانہ صنعتوں کی شناخت کر سکیں اور اس کے استعمال  کےاستحسانی نقطۂ نظر سےواقف ہو سکیں(حسنِ تعلیل ، صنعتِ مراۃ النظیر، صنعتِ مبالغہ  ، صنعتِ تکرار)۔

تشکیلی جانچ:

۱۔ افسانہ سے محاورات کی شناخت کروانا یا افسانہ کی صورتحال پر محاورات اور ضرب الامثال کا استعمال کروانا

۲۔ جماعت میں شعری محاسن پر کوئز بنا کر اشعار میں سے ان کی تلاش کرنا ۔

۳ ۔ داستان میں سے گروہی الفاظ سے منظر نگاری کی   مشق کروانا  جیسے بادل ، پانی ، بارش ، بجلی ، برکھ ا، ہوائیں وغیرہ دے کر جملہ یا اشعار تخلیق کروانا ، یا متلازم الفاظ کی مدد سے  منظر نگاری کروانا ۔

 

حتمی جانچ:

قواعد سے متعلق طلبہ کے فہم اور معلومات  کی    مختلف طریقوں سے  حتمی جانچ لی جا سکتی ہے ۔ نہم جماعت میں دی گئی  تشکیلی جانچ کی مثالوں پر چھوٹے چھوٹے کوئز بنا کر ان کی کارکردگی  کا  ریکارڈ رکھا جا سکتا ہے ۔  یہ کوئز مختلف ٹیکنالوجی  کے ٹول مثلاً گاگل کوئز /مائیکرو سوفٹ آفس کوئز، کہوٹ وغیرہ جیسی ایپس استعمال کر کے باقاعدہ ریکارڈ  رکھتے ہوئے  کوئز کروائے جا سکتے ہیں ۔ ٹیکنالوجی کی غیر موجودگی میں بھی یہ کوئز بنا کر پرچہ کی صورت میں  MCQs جانچ لی جا سکتی ہے۔

جیسے ذیل میں ایک سوال کی مثال موجود ہے:

Table
    
    Description automatically generated

    

۲۔ طلبہ کو   نثر/نظم سے اقتباس دے کر ان کی اصناف اور دیگر قواعد کی نشاندہی کروا کر اس سے تحریر کے تاثر کا تجزیہ کروایا جا سکتا ہے ۔ جیسے  غلام عباس کے افسانہ ” اوور کوٹ “ میں کردار نگاری کو تشبیہات سے بیان کرتے ہوئے قاری کے ذہن میں کردار کا ظاہری نقشہ  لفظوں سے بنا دیا ،  منظر نگاری کے لئے صفات اور  صفتِ ذاتی کے درجات  اور استعارات نے تحریر میں جان ڈال دی جیسے پطرس بخاری اپنے مضامین میں  قواعد کے اس طرح استعمال سے ذومعنویت کا رنگ  بھر دیتے ہیں ۔ اس طرح کا  تبصرہ طلبہ قواعد کی بہتر فہم کے ساتھ اسی وقت کر سکیں گے جب انہیں چھوٹی چھوٹی مثالوں کو بیان کرنے کی علیحدہ مشق جماعت میں  کروایا جائے ۔  اس انداز کے اقتباس میں  نشاندہی اور توجیہہ پر سوالات بنا کر جانچ میں شامل کیجئے۔

 

۳۔اسی طرح طلبہ کو سفر نامہ لکھنے کے لئے آپ قواعد کی کن مہارتوں کا استعمال کریں گے اور کیوں مثالوں سے واضح کیجئے ۔ اس قسم کے سوالات قواعد کے استعمال کی فہم کو اجاگر کریں گے ۔

 

تعلمی سرگرمی نمبر۱:

شاعری میں غزل اور نظم کی ہئیت کی فہم کے لئے طلبہ کی سابقہ معلومات سے سولات پوچھے جا سکتے ہیں یا  لفظ شاعری لکھ کر طلبہ کو  ہدایت کیجئے کہ وہ چاک سے  شاعری سے متعلق جتنے الفاظ ذہن میں آتے ہوں انہیں لکھتے جائیے ۔ تمام طلبہ بورڈ پر جگہ کی مناسبت سے الفاظ لکھتے جائیں ۔ طلبہ کو ساتھ یہ ہدایت بھی کیجئے کہ جو ایک ساتھی لکھ چکا ہو اسے دہرا کر نہیں لکھنا یعنی بورڈ دیکھتے بھی جائیے اور مختلف الفاظ لکھئے ۔

جب طلبہ ۱۰ منٹ تک یہ سرگرمی کرتے رہیں تو اس کے بعد آپ بورڈ پر موجود الفاظ کا جائزہ لیجئے۔

شاعری سے جڑے الفاظ میں موضوع کے لحاظ سے نظموں کے نام (گیت ، غزل ، گانا، حمد ، نعت ، مرثیہ ، قصیدہ ، منقبت وغیرہ) کو  دائرہ لگا دیجئے ۔ نظم کی اقسام  ہئیت کے اعتبار سے (رباعی ، مسدس ، مخمس ، قطعہ وغیرہ )کو  خط کشید کیجئے ۔ شعری محاسن ( تشبیہ، تلمیح ، استعارہ ، وغیرہ) کو دو خط  کشید کیجئے ۔ اس طرح جو مزید معلومات دینی ہو وہ دیجئے اور اعادہ سے موجودہ  موضوع یعنی غزل کی تدریس پر طلبہ کو لائیے ۔ اس قسم کی  سرگرمی آپ کو طلبہ کی سابقہ معلومات کا صحیح عکس دے سکے گی اور اس کی بنیاد پر شاعرانہ اصولوں کو پڑھانا آسان ہو گا۔ 

 

تعلمی سرگرمی نمبر۲:

قواعد کو متن سے مربوط کر کے پڑھانا  زیادہ مؤثر ہوتا ہے اسی طرح طلبہ کو ایسے تجربات دینا جس سے وہ ان مہارتوں کو خود تجربات سے سیکھیں  اس سے دور رس نتائج حاصل ہوں گے ۔

طلبہ کو          افسانہ یا ڈرامہ  پر تبصرہ   یا تجزیاتی سولات میں قواعد کی عکاسی کے لئے ابتدائی طور پر چھوٹی سرگرمیاں جماعت میں دورانِ پڑھائی کروائیے جیسے مصنف نے کون سی تشبیہات استعمال کیں ؟ کیوں کیں اور اس سے کیا تاثر بنا؟  محاورات و تشبیہات کے استعمال سے تحریر کس  ظرح زیادہ دلکش ہوئی ؟   استعارہ کی رعنائی نے تحریر میں کس طرح جان ڈالی ، استعرات کا استعمال مصنف کی معلومات اور علمی قابلیت کا عکاس ہے ؟ وغیرہ ۔ ان سوالات سے آپ طلبہ کی مہارت کو اور ناقدانہ سوچ کو وسعت دینے کے ساتھ اپنی تحریر میں بھی قواعد کے استعمال کی رغبت اور فہم بڑھا سکیں گے۔